Friday 8 February 2019

کورٹ میرج کرنا کیسا ہے؟ اہلِ حدیث کا مطلب، ائمۂ اربعہ کسے کہتے ہیں؟ سعودی عرب میں رفع یدین کرتے ہیں، ہندوستان میں کیوں نہیں؟

(کورٹ میرج کرنا کیسا ہے؟ اہلِ حدیث کا مطلب، ائمۂ اربعہ کسے کہتے ہیں؟
سعودی عرب میں رفع یدین کرتے ہیں، ہندوستان میں کیوں نہیں؟)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مسائلِ ذیل کے بارے میں:
(1) کورٹ میریج کرنا کیسا ہے؟
(2) اہلِ حدیث کس کو کہتے ہیں؟
(3) امام کسے کہا جاتا ہے اور ائمۂ اربعہ کس کو کہتے ہیں؟
(4) سعودی عرب میں رفع یدین کرتے ہیں اور ہندوستان میں کیوں نہیں کرتے آخر فرق کس بات پر ہے؟
ان سوالوں کے جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دینے کی زحمت فرمائیں، عین نوزش ہوگی۔
(نوٹ: اگر کورٹ میریج کا جواب ہندی میں تحریر فرمادے تو مہربانی ہوگی)۔
محمد اسلم جامعی
(جے پور، راجستھان)
الجواب 
حامدا و مصلیا و مسلما اما بعد
(1) دو مسلمان گواہوں کے سامنے نا محرم مرد و عورت باہم رشتہ زوجیت قائم کرنےکے لیے زبانی یا تحریری رضامندی ظاہر کردیں تو دونوں کا رشتہ زوجیت منعقد ہوجاتا ہے۔ قانونی تحفظ کے لیے مسلمان جج (یا حاکم) کے سامنے قانونی خانہ پری کے ساتھ یہی کاروائی دو گواہوں کی موجودگی میں ہو تو اس کو کورٹ میرج سے تعبیر کرسکتے ہیں۔ یہ جائز ہے۔
اگر حاکم مسلمان نہیں ہے اور اور شرعی قانون کے مطابق گواہوں کا اہتمام نہ ہو تو کورٹ میرج کی قانونی کارروائی سے نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے۔ اس طرح شریعت کے اصول کے خلاف کورٹ میرج کرنا جائز نہیں ہے۔
(2) محدثین کی اصطلاح میں اہل حدیث ان بڑے علماء کو کہتے ہیں جو علم حدیث کے ماہر ہیں۔
موجودہ دور میں ایسی جماعت کو اہل حدیث کہا جاتا ہے جو حدیث کے نام پر اسلام میں شک پیدا کرنے اور امت کو حدیث سے دور کرنے کی نامسعود کوشش کرتی ہے۔ عوام کو علماءِ امت سے بدظن کرکے ان سے دور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ہے۔ رات دن حدیث، حدیث کی گردان کرنے والی یہ جماعت کسی مسئلے میں حدیث کی اصل کتاب سے حدیث دکھانے کے بجاے ڈاکٹر، ماسٹر، پینٹر، کنڈکٹر، چنٹو، پنٹو کی طرف سے دستیاب ہندی اردو کی کتابیں پرچے اپنی پتلون میں رکھ کر گھومتی ہے۔ اور انہیں پرچوں پر اعتماد کرکے لوگوں کو ورغلاتی ہے۔ یہ جماعت خود کو اہل حدیث کہتی ہے۔ حقیقت یہ ہےکہ جس طرح یہ جماعت، علماء کی باغی ہے اسی طرح حدیث پر عمل سے بھی محروم ہے۔
(3) باجماعت نماز میں جو بالکل آگے ہوتا ہے لوگوں کو نماز پڑھاتا ہے اور پیچھے لوگ اس کی اقتداء کرتے ہیں، عام اصطلاح میں اسے امام کہا جاتا ہے۔ جو شریعت کے مطابق حاکم ہو اس کو بھی امام المسلمین کہتے ہیں؛ نیز جو کسی فن میں ماہر ہو اسے اس فن کا امام کہاجا تا ہے۔ جیسے فن حدیث میں امام بخاری، امام مسلم رحمہم اللہ۔ فن نحو میں امام سیبویہ۔ قراتِ قرآن کے ماہر امام حفص رحمة اللہ علیہ۔ برصغیر میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت انہیں کی تقلید کی جاتی ہے؛ جب کہ قرآن سات طرح پڑھنے کی صحیح روایات موجود ہیں اور سات طرح سے سات ماہرینِ قرأت یعنی سات اماموں کی تقلید کی جاتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین مسائل براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر معلوم کرلیا کرتے تھے۔ اور جو لوگ ایسا نہیں کرسکتے تھے وہ صحابہ کرام سے احکام شریعت معلوم کر کے عمل کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں باقاعدہ زندگی کے ہر ہر باب سے متعلق احکام مدون نہیں تھے۔ شریعت کے احکام کو قرآن و سنت کی روشنی میں ابواب کی ترتیب پر فقہاء کرام نے جمع اور مدون فرمایا۔ ان فقہاء میں سب سے زیادہ کامیابی اور مقبولیت اللہ کی طرف سے چار اماموں کو حاصل ہوئی: اما م اعظم ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام مالک رحمہم اللہ۔ ان کو ائمہ اربعہ کہتے ہیں۔
(4) پورے سعودی میں ہر کوئی رفع یدین نہیں کرتا ہے؛ بلکہ ایک بڑ ی تعداد ایسی ہے جو ہمیشہ بغیر رفع یدین کے نماز ادا کرتی ہے۔ 
ہندوستان میں بھی ایسا نہیں کہ کوئی رفع یدین نہیں کرتا ہے؛ بلکہ ایک تعداد رفع یدین کر نے والوں کی ہے۔ البتہ رفع یدین کرنے والے دو طرح کے لوگ ہیں۔ایک تو سنت سمجھ کر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تحقیق پر اعتماد کرکے رفع یدین کرتے ہیں۔ 
دوسرے چنٹو پنٹو پلمبر بھٹیارا کی پتلون میں رکھی ہوئی حدیث کے عنوان سے ہندی اردو میں پرچے پڑھ کر علماء اور حدیث سے گلو خلاصی اور اپنی آوارہ دماغی کے سبب رفع یدین کرتے ہیں۔ رفع یدین کرنے والے دوسری قسم کے لوگ درحقیقت دجال کے ہتھے چڑھ کر گمراہی و ضلالت کے گڑھے میں جاچکے ہیں۔ اور پہلے لوگ ناجی (نجات پانے والے) ہیں۔
رفع یدین کرنے اور نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ احادیث مبارکہ میں دونوں طرح کی روایات ہیں۔ کچھ روایات رفع یدین کرنے کی ہیں، ان حدیثوں کو سامنے رکھتے ہوے فقہ کے ماہر نامور علماء یعنی ائمہ فقہ نے نماز میں رفع یدین کو سنت قرار دیا ہے۔
اور آپ علیہ السلام کی رحلت سے قبل آخری ایام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبارے میں تقریبا 300 حدیثیں ایسی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری ایام میں رفع یدین نہیں فرماتے تھے۔ اس بنیاد پر فن فقہ کے ماہر امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ نے رفع یدین نہ کرنے کو سنت قرار دیا ہے۔ ہندوستان میں بالعموم امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کی تحقیق و تدوین پر اعتماد کرنے والے زیادہ ہیں؛ اس لیے یہاں اکثر لوگ ان کی تحقیق پر اعتماد کرکے رفع یدین نہیں کرتے ہیں۔ عرب کے بعض ملکوں خصوصا سعودیہ میں دوسرے ائمہ فقہ کی تحقیق پر اعتماد کر نے والے زیادہ ہیں؛ اس لیے وہاں زیادہ لوگ رفع یدین کرتے ہیں۔
اس قسم کے سوالات ان لوگوں کی طرف سے پھیلاے جارہے ہیں، جو علماء کے باغی ہیں اور حدیث کے نام پر امت کو حدیث سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ علماء حق نے بہت ہی تفصیل کے ساتھ ان سوالوں کے جو ابات لکھے ہیں؛ اس لیے راقم الحروف صرف نفسِ جواب پر اکتفا کرتا ہے۔ حوالہ وغیرہ کبھی بعد میں تحریر کیا جائے گا۔ اگر کسی کو جواب میں کسی زاویے سے اطمینان نہ ہو تو اختلاف رکھنے والے کسی عالم کو ہمارے پاس لے آئے اور اصل کتب حدیث سامنے رکھ کر رفعِ یدین اور ترکِ رفعِ یدین، اسی طرح لفظ اہل حدیث کی حقیقت اور ائمہ اربعہ کی ضرورت اور عظمت پر بات کروں گا۔ فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبه: محمد اشرف قاسمی 
خادم الافتاء شہر مہدپور،اجین ایم پی
۳۰ جمادی الاول ۱٤٤٠ھ
6؍ فروری 2019ء
ashrafgondwi@gmail.com
ناقل: محمد توصیف صدیقی قاسمی
معین مفتی و منتظم گروپ:
دارالافتاء شہر مہدپور

No comments:

Post a Comment