کیا کوئی شخص ذاتی مطالعہ سے مولوی بن سکتا ہے؟حدیث ’’إِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ‘‘ کی تشریح میں امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علم وہی معتبر ہے جو انبیاء کرام علیہم السلام اور ان کے وارثین اہلِ علم سے سیکھ کر حاصل کیا جائے۔ (فتح الباری: بَاب الْعِلْم قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ) اس لئے اہلِ علم کو چھوڑ کر کسی مذہبی اسکالر، ڈاکٹر، انجینیئر یا موٹیویشنل اسپیکر سے دین کا علم حاصل کرنے سے اجتناب کیجئے! (صححہ: #ایس_اے_ساگر ) (بشکریہ: Mufti Mubeen Ur Rahman Official )
----------
عنوان: کیا کوئی شخص ذاتی مطالعہ سے مولوی بن سکتا ہے؟
سوال : ۔ 1) حدیث "إنما العلم بالتعلم" کا مطلب کیا ہے؟
2) بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسلام میں مولویت نہیں ہے. ہر شخص خود سے دین سیکھ سکتا ہے۔ براہ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں اس اعتراض کا مفصل جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ (خیرا)
جواب نمبر: 608592
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 574-450/M=05/1443
”إنما العلم بالتعلم“ کا واضح اور صحیح مطلب یہی ہے کہ صحیح اور معتبر علم وہی ہے جو اہل علم سے سیکھ کر حاصل کیا جائے، دین کا اتنا علم سیکھنا کہ جس سے عقائد درست ہوجائیں، فرائض کی ادائیگی پر قادر ہوجائے اور حلال و حرام میں تمیز کرسکے، یہ ہر مسلمان پر فرض عین ہے۔ اور تفصیلی طور پر قرآن و حدیث اور شریعت کا علم حاصل کرنا فرض کفایہ ہے، اسی فرض کفایہ کو ادا کرنے والے یہی مولوی حضرات ہیں؛ لہٰذا یہ کہنا کہ ”اسلام میں کوئی مولویت نہیں ہے.“ درست بات نہیں ہے۔ اور یہ کہنا کہ ”ہر شخص خود سے دین سیکھ سکتا ہے.“ ایسا ہی ہے جیسے کوئی یہ کہے کہ: ”ہر شخص ازخود ڈاکٹر بن سکتا ہے.“ ظاہر ہے کہ باقاعدہ طور پر کسی ماہر صاحب فن کے پاس رہے بغیر جب کسی فن کا اعتبار نہیں کیا جاتا تو علم دین کے بار ے میں ایسا کہنا کیوں کر درست ہوگا؟
قال ابن حجر فی فتح الباری: قولہ: ”إنما العلم بالتعلّم“ المعنی: لیس العلم المعتبر إلاَّ المأخوز من الأنبیاء وورثتہم علی سبیل التعلّم۔ (1/161، ط: دارالمعرفة، بیروت)۔
وقال الشامی فی شرح عقود رسم المفتی: وقد رأیت في فتاوی العلاّمة ابن حجر، سئل في شخصٍ یقرأ ویطالع الکتب الفقہیة بنفسہ، ولم یکن لہ شیخ، ویفتي، ویعتمد علی مطالعتہ في الکتب، فہل یجوز لہ ذلک أم لا؟ فأجَاب بقولہ: لا یجوز لہ الإفتاء یوجہٍ من الوجوہ؛ لأنہ عاميّ جاہل لا یدري ما یقول۔ (ص: 17، ط: مکتبة البشریٰ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند (صححہ: #ایس_اے_ساگر )
http://saagartimes.blogspot.com/2022/12/blog-post_27.html?m=1
No comments:
Post a Comment