عرشِ الٰہی کے سائے میں کون ہوں گے؟
”عن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ اورعن ابی سعید رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلي الله عليه وسلم قال: سبعة یظلہم اللہ فی ظلہ یوم لاظل الا ظلہ: امام عادل‘ وشاب نش بعبادة اللہ‘ ورجل کان قلبہ معلقاً بالمسجد اذا خرج منہ حتی یعود الیہ‘ ورجلان تحاباّ فی اللہ فاجتمعا علی ذلک وتفرّقا‘ ورجل ذکر اللہ خالیاً ففاضت عیناہ‘ ورجل دعتہ امرة ذات حسب وجمال فقال: انی اخاف اللہ‘ ورجل تصدق بصدقة فاخفاہ حتی لاتعلم شمالہ ما تنفق یمینہ: ہذا حدیث حسن صحیح“۔ (ترمذی‘ ج: ۲‘ ص:۶۲)
ترجمہ: ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اس میں راوی کو شک ہے‘ مگر دوسری روایت میں تعیین ہے کہ یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے (عرش کے) سائے میں {قیامت کے دن} جگہ دیں گے‘ جس دن کہ عرش ِ الٰہی کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا (یعنی قیامت کے دن اور وہ سات آدمی یہ ہیں):
1: حاکم عادل۔
2: وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلا پھولا۔
3: وہ شخص جو مسجد سے نکلے تو اس کا دل مسجد میں اٹکا رہے‘ یہاں تک کہ دوبارہ مسجد میں چلا جائے۔
4: وہ دو آدمی جنہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی خاطر آپس میں دوستی کی‘ اس کے لئے جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے۔
5: وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں بہہ پڑیں۔
6: وہ شخص جس کو کسی صاحبِ حسب ونسب اور صاحبِ حسن وجمال خاتون نے غلط دعوت [حرام کاری کرنے کی] دی‘ مگر اس نے یہ کہہ کر اس کی دعوت رد کردی کہ: میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔
7: اور وہ شخص جس نے صدقہ کیا تو اس کو ایسا چھپایا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا؟
تشریح: قیامت کے دن عرش الٰہی کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا اور تمام مخلوق سائے کی محتاج ہوگی‘ پس ان حضرات کی خوش بختی وخوش نصیبی کا کیا کہنا جنہیں اس دن عرشِ الٰہی کا یہ سایہ نصیب ہوجائے! یہ سات قسم کے حضرات جن کا اس حدیث میں تذکرہ ہے‘ ان کا عمل حق تعالیٰ شانہ سے کمالِ تعلق اور کمالِ اخلاق کا آئینہ دار ہے‘ اس لئے کریم آقا کی جانب سے ان کے ساتھ اعزاز واکرام کا معاملہ کیا جائے گا۔ ان سات حضرات کے علاوہ دیگر احادیث وروایات میں کچھ حضرات کے نام بھی آتے ہیں‘ حضرت مولانا سعید احمد دہلوی قدس سرہ نے اپنے رسالے ”جنت کی کنجی“ میں ان حضرات کی فہرست درج کی ہے‘ ذیل میں وہ فہرست نمبر 8 سے حضرت موصوف کے الفاظ میں نقل کرتا ہوں‘ حق تعالیٰ تمام امتیانِ محمد کو یہ دولت نصیب فرمائے:
8: جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے۔
9: جو مجاہد فی سبیل اللہ کی امداد واعانت کرتا ہے۔
10: جو شخص مکاتب کو آزاد کرنے میں مکاتب کا ہاتھ بٹاتا ہے (مکاتب وہ غلام ہے جس کی آزادی کو اس کا آقا کسی روپے کے ساتھ مشروط کردے)۔
11: جو شخص کسی نیک آدمی کو محض اللہ کے واسطے دوست رکھتا ہے۔
12: مجاہدین کے لشکر کی امداد واعانت میں جو شخص خود بھی شہید ہوجائے۔
13: تجارت میں سچ بولنے والا۔
14: وہ شخص جس کے اخلاق اچھے ہوں اور خلق جسن سے متصف ہو۔
15: جو شخص موسمی دقتوں اور دشواریوں کے باوجود وضو کی تکلیف برداشت کرتا ہے۔
16: رات کے اندھیرے میں مسجد کی طرف جانے والا۔
17: جس شخص نے کسی انسان کو بھوک کی حالت میں کھانا کھلایا۔
18: وہ شخص جو یتیم کی پرورش اور یتیم کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے۔
19: بیوہ عورت کی خدمت کرنے والا۔
20: وہ شخص جو دوسروں کے حقوق ادا کرتا ہے اور اپنا حق قبول کرتا ہے۔
21: سلطانِ عادل کی نیک نیتی سے خدمت کرنے والا۔
22: جو شخص دوسروں کے حق میں وہ فیصلہ کرتا ہے اور وہی حکم لگاتا ہے جو اپنے لئے پسند کرے۔
23: جو شخص خدا کے بندوں کی خیرخواہی کرتا رہتا ہے اور ہر وقت اسی خیال میں رہتا ہے۔
24: جو شخص اہل ایمان کے ساتھ مہربانی کا سلوک کرتا ہے اور نرمی سے پیش آتا ہے۔
25: جس عورت کا بچہ مرجائے تو جو شخص ایسی غم زدہ کی تعزیت کرے گا وہ بھی عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا۔
26: جو شخص صلہ رحمی کرتا ہے اور قرابت داروں کے حق کو پہچانتا ہے۔
27: وہ بیوہ عورت جو چھوٹے بچوں کی پرورش کے خیال سے دوسرا نکاح نہ کرے۔
28: جو شخص عمدہ کھانا پکائے اور اچھی غذا تیار کرے‘ پھر اس کھانے میں یتیم کو بلا کر شریک کرے۔
29: وہ شخص جو ہر موقع پر اللہ رب العزت کی معیت کا یقین رکھتا ہو۔
30: غریبوں کا وہ شکستہ طبقہ جن کی غربت اور فقیری کے باعث کوئی شخص ان کی جانب متوجہ نہ ہو‘ اگر وہ کسی مجلس میں آجائیں تو ان کو کوئی پہچانے بھی نہیں‘ خاموش اور غیرمعروف زندگی بسر کرنے والے‘ فاقوں کی مصیبت سے مرگئے لیکن کسی کو خبر نہ ہوئی‘ دنیا میں مجہول لیکن آسمانوں میں مشہور‘ لوگ ان کو بیمار سمجھتے ہیں‘ لیکن ان کو سوائے خوفِ خدا کے دوسرا مرض نہیں ہے۔
۳۱: قرآن کی خدمت کرنے والے‘ عام اس سے کہ حافظ ہوں یا ناظرہ خواں‘ خود بھی قرآن پر عمل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی قرآن کا مطلب بتاتے ہیں۔
۳۲: وہ شخص جس نے بچپنے میں قرآن سیکھا اور جوان ہوکر بھی اس کو پڑھتا رہا۔
۳۳: وہ شخص جس کی آنکھ محارم اللہ سے باز رہی۔
۳۴: وہ شخص جس کی آنکھ نے خدا کی راہ میں جاگنے کی تکلیف برداشت کی ہو۔
۳۵: وہ شخص جس کی آنکھ خدا کے خوف سے روتی رہتی ہے۔
۳۶: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتا۔
۳۷: جس شخص نے کبھی اپنا ہاتھ غیرحلال مال کی طرف نہیں بڑھایا۔
۳۸: جس شخص نے حرام کی طرف نگاہ پھیرکر بھی نہیں دیکھا۔
۳۹: جو لوگ سود نہیں لیتے اور بیاج سے پرہیز کرتے ہیں۔
۴۰: جو لوگ رشوت نہیں لیتے۔
۴۱: وہ شخص جو ذکرِالٰہی کی غرض سے وقت کا شمار کرتا رہتا ہے‘ مثلاً: کب وقت ہو اور میں نماز پڑھوں۔
۴۲: جس نے غمگین کا غم دور کردیا اور مصیبت زدہ کی مصیبت دور کردی۔
۴۳: جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کیا۔
۴۴: کثرت سے سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں درود بھیجنے والا۔
۴۵: مسلمانوں کے وہ بچے جو صغرسنی کی حالت میں مرگئے ہوں۔
۴۶: بیماروں کی عیادت کرنے والا۔
۴۷: جنازے کے ساتھ جانے والا۔
۴۸: نفل اور فرض روزہ رکھنے والا۔
۴۹: حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے صحیح دوستی رکھنے والے۔
۵۰: جو شخص صبح کی نماز کے بعد سورہ انعام کی پہلی تین آیتیں پڑھا کرتا ہے۔ (سورہ انعام ساتویں پارے میں ہے‘ اس کی ابتدائ سے تین آیتیں شمار کر لینی چاہئیں)۔
۵۱: دل اور زبان دونوں سے خدا کا ذکر کرنے والا۔
۵۲: جن لوگوں کے دل پاک صاف اور بدن ستھرے ہیں‘ خدا کے لئے محبت کرتے ہوں‘ خدا کے ذکر کے ساتھ ان کا بھی تذکرہ ہوتا ہو‘ جہاں ان کا چرچا ہوتا ہو توان کے ساتھ خدا کا بھی تذکرہ ہوتا ہو‘ سردی کے موسم وضو کی پابندی کرنے والے‘ ذکر خدا کی طرف مائل ہونے‘ خدا کے محارم کی توہین پر غضبناک ہونے والے‘ مسجدوں کو آباد اور ان کی تعمیر میں سعی کرنے والے اور صبح کے وقت کثرت سے استغفار میں مشغول رہنے والے۔
۵۳: نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے منع کرنے والے ‘ خدا کی اطاعت کے لئے اس کے بندوں کو بلانے والے۔
۵۴: وہ شخص جو خدا کی دی ہوئی نعمتوں پر لوگوں سے حسد نہیں کرتا‘ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتا ہے‘ چغل خوری سے اجتناب کا عادی ہے۔
۵۵: جس شخص نے اپنا مال‘ اپنی جان جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کردی اورشہادت کا مرتبہ حاصل کرلیا‘ اس کے لئے عرشِ الٰہی کے نیچے ایک خیمہ بھی نصب کیا جائے گا۔
۵۶: وہ لوگ جو قرآن کی تعلیم دیتے ہیں۔
۵۷: وہ امام جس سے اس کے مقتدی راضی ہوں۔
۵۸: وہ موذن جو اللہ کے لئے پانچوں وقت کی اذان دیتا ہے۔
۵۹: وہ غلام جس نے آقائے مجازی کے ساتھ مولائے حقیقی کا بھی حق ادا کیا ہو۔
۶۰: وہ شخص جو لوگوں کی حاجت برابری اور مشکل کشائی کرتا ہے۔
۶۱: اللہ کے لئے ہجرت کرنے والا۔
۶۲: وہ شخص جو لوگوں میں صلح کروانے کی غرض سے سعی کرتا ہے۔
۶۳: وہ انسان جس کے دل نے کبھی زنا کا ارادہ نہیں کیا۔
۶۴: اہلِ تقویٰ (یہ سب سے زیادہ عالی مرتبہ ہوں گے)۔
۶۵: وہ شخص جو بات بھی کرتا ہے تو علم ہی کی کرتاہے اور سکوت بھی کرتا ہے تو علم کی بات پر سکوت کرتا ہے۔
۶۶: بے کار اور بے ہنر اور صنعت نہ جاننے والے انسان کی اعانت کرنے والا۔
۶۷: وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا‘ خدا کی راہ میں اس نے جہاد کیا‘ سچ بولتا اور امانت کو صحیح طریقے پر ادا کرتا ہے‘ غلے کی گرانی کے لئے آرزو نہیں کرتا۔
۶۸: وہ شخص جو مغرب کے بعد دو رکعات پڑھتا ہے اور ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ گیارہ گیارہ مرتبہ قل ہو اللہ پڑھتا ہے. (اس روایت کی سند منکر ہے)۔
۶۹: جو ماں باپ کی نافرمانی نہیں کرتا۔
۷۰: ”لا الٰہ الا اللہ“ کثرت سے کہنے والا۔
۷۱: شہداءکی ارواح سبز پرندوں کے حواصل میں رہتی ہیں اور یہ پرندے شام کو عرشِ الٰہی کے نیچے قنادیل میں رہتے ہیں۔
۷۲: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن سایہ رحمن میں ہوں گے۔
۷۳: حضرت علی کرم اللہ وجہہ لوائے حمد لئے ہوئے‘ امام حسن وحسین رضی اللہ عنہما کے ہمراہ عرش کے سائے میں ہوں گے‘ ان کی جگہ حضرت سیدنا ابراہیم علی نبینا وعلیہ السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالمقابل ہوگی۔۔۔
(((محمد شاکر الندوی ))) (صححہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/11/blog-post_15.html
No comments:
Post a Comment