قرآن مجید
رومن انگلش میں لکھنا:
1۔قرآن مجید کو انگریزی رسم الخط
(رومن عربی) میں لکھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟
2۔ کسی دوسرے شخص کو محض سمجھانے کے لئے یا دوران تحریر ایک دو آیات انگریزی رسم الخط میں لکھی جائیں تو اس کی گنجائش ہے یا نہیں؟
نیز اس طرح لکھا ہوا کوئی پیغام کسی دوسرے کو آگے بھیجنا (یعنی فارورڈ کرنا) بھی جائز ہے یا نہیں؟
3۔ عاملین حضرات تعویذ لکھتے وقت قرآن مجید کی آیات یا آیات کےحصے یا حروف مقطعات کو جو ایسے ٹیڑھے انداز میں تحریر کرتے ہیں کہ دیکھنے والا اس کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔
تو اس بارے میں سوال ہے کہ آیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کو بھی ہوبہو عثمانی رسم الخط کے مطابق لکھنا ہوگا؟مطلب حروف زائدہ واو، الف وغیرہ کو بھی ضرور لکھنا ہوگا؟
الجواب حامداومصلیاً:
1،2) قرآن مجید کوانگریزی رسم الخط رومن انگلش میں لکھنا مطلقاً ناجائز ہے خواہ پورا قرآن ہو یا ایک دو آیتیں ہوں، خواہ کسی دوسرے شخص کو محض سمجھانے کی غرض سے ہو یا دوران تحریر لکھی جائیں یا کسی اور غرض کے لئے مثلاًً تعلیم دینے کی غرض سے ہو، نیز اس طریقے پر لکھا ہوا کوئی پیغام کسی دوسرے کو بھیجنا بھی جائز نہیں ہے۔ (ماخذہ التبویب 1402/78)
3) عاملین تعویذ لکھتے وقت اگر ان دو سے زیادہ آیات قرآنی لکھتے ہیں تو اس میں بھی رسم عثمانی یعنی حروف زائد واؤ، الف وغیرہ لکھنا اور عربی خط کی رعایت رکھنا ضروری ہے، اور اگر ایک دو آیات یا آیت کا کوئی حصہ یا حروف مقطعات لکھتے ہوں تو عربی کے علاوہ ایسے خط (مثلاً اردو فارسی) میں لکھنے کی گنجائش ہے جس میں رسم عثمانی کی رعایت ہوسکتی ہے. (ماخذہ التبویب 1201/1) لیکن قصداً قرآنی آیت یا اس کے کسی حصے کو ٹیڑھے انداز میں لکھنا اور رسم عثمانی رعایت نہ کرنا قرآن مجید کے آداب تحریر کےخلاف ہے۔
مباحث فی علوم القرآن (ص: 148)
البنایۃ شرح الھندیۃ(12/237)
الفتاوی الھندیۃ (5/323)
واللہ سبحانہ وتعالیٰ
محمد فاروق علی
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
2 محرم الحرام 1440
13 ستمبر 2018
دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر: 185 (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
No comments:
Post a Comment