Monday 10 May 2021

ملت ابراہیم کو حنیف کیوں فرمایا؟

ملت ابراہیم کو حنیف کیوں فرمایا؟
معزز علمائے حضرات سے اپیل ہے کہ میرے معروض کو غور سے سوچئے اور سمجھئے. کہنا یہ ہے کہ اللہ نے بہت سارے رسل اور انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو بھیجا ہے پس کسی رسول اور نبی بناکر اور کسی کو صرف نبی بناکر بھیجا. اور فرق اعتباری کی حیثیت رسول اعلی ہے کیونکہ وہ شارع بھی اور مؤسس بھی ہے. انمیں سے اول رسول نوح علیہ السلام پھر داؤد، موسی۔ عیسی علیہما السلام ہے جن پر بڑی بڑی کتاب بھی منزل ہے اور نبی رسول سے کمتر ہے منصب کی اعتبار سے ۔ مراجعت کلام یہ ہے کہ ہمارے رسول خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اعلی اور افضل درجے کا ہونا چاہئے تھا جو کہ رسول کی اتباع میں ہے نہ کہ نبی کی اتباع میں اور حضرت ابراہیم علیہ صحیفے والے ہے  رسول بھی نہیں اور مستقل کتاب بھی منزل نہیں ہے باوجود یہ سب نہ ہونے پر بھی ملت ابراہیم کو حنیف کیوں فرمایا جس سے واضح ہوا ہمارے اتباع ادنی ہے نہ کہ اعلی؟
براہ کرم راہ صواب فرمائے۔ مشکور ہونگے
الجواب وباللہ التوفیق:
اس طرح کا اشکال یہ تفسیر سے نا واقفیت کی بناء پر ہوا۔
کتب تفسیر میں سے کسی بھی کتاب میں ان آیات کی تفسیر دیکھیں ان شاءاللہ اعتراض دور ہوگا۔ 
جو ملت ابراہیمی کی اتباع کا حکم ہے اور اس کو حنیف کہنے کے کا مطلب جو ہے وہ یہ کہ یہود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرتے تھے کہتے کہ جب آپ ملت ابراہیمی کی اتباع کا دعوی کرتے ہو (اس لئے کہ آپ بحیثیت توحید ملت ابراہیمی پر ہی تھے ملت ابراہیمی ہی کو مانتے تھے توحید کی حیثیت سے) تو ان کی شریعت میں تو اونٹ کا گوشت حرام تھا تو آپ کیوں کھاتے ہو یہ یہودیوں کی طرف سے اعتراض تھا تو اس کے جواب میں اللہ نے آیت نازل فرمائی فاتبعوا ملۃ ابراھیم حنیفا یعنی ان کی شریعت میں بھی یہ چیزیں حرام نہیں تھی حلال تھی لہذا تم بھی ائے یہود ان کی اتباع کرو اور ان چیزوں کو حرام مت کہو تو اس خاص چیز میں یہود کو کہا گیا کہ ان کی ملت کی پیروی کرو۔
اور پھر اس ملت کی ایک صفت بیان فرمائی کہ وہ حنیف ہے حنیف کا مطلب خالص توحید والی ملت اور خالص توحید تو ہماری اپنی شریعت میں بھی ہے یعنی یہ فرمایا کہ جس طرح وہ خالص موحد تھے آپ بھی خالص موحد رہئے۔
تو توحید خالص میں دونوں برابر ہیں چاہے وہ ملت ابراہیمی ہو یا دین محمدی ہو دونوں میں خالص توحید ہے۔
گویا صرف باعتبار توحید کے یہ کہاگیا کہ ملت ابراہیمی کی اتباع کرو کہ جیسے وہ پکے موحد تھے ویسے ہی تم بھی پکے موحد بنو اور توحید کے اندر دونوں شریعت میں کوئی فرق نہیں ہے.
لہذا یہ کہنا کہ ادنی کا اتباع ہے اعلی کا نہیں ہے یہ درست نہیں اس لیے اتباع بیک وقت دونوں کا ہے فرق اس وقت ہوتا جب دونوں شریعت میں الگ الگ چیز ہوتی۔ 
مستفاد ہدایت القرآن ج ١ ص ٤٤٨ 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
بندہ عبدالرشید قاسمی محمودی شولاپوری 
٢٨رمضان المبارک ١٤٤٢ھ
دارالافتاء جامعہ محمودیہ دیوبند (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2021/05/blog-post.html?m=1

1 comment: