Friday 18 November 2016

عسل النحل فيه شفاء للناس

ایس اے ساگر

شہد اللہ کی نعمت ہے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ آج کل بازار میں جعلی اور دونمبر شہد کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے،کیوں کہ ہمارے لوگوں کی اکثریت شہد کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہچان ہی نہیں رکھتی، تو یہاں ہم آپ کو خالص شہد کی پہچان کے چند طریقے بتائے دیتے ہیں. ہر قسم کے امراض سے شفاء کا فارمولہ
'ہو الشّافی‘ فرمایا گیا :
’’اور آپ کے رب نے وحی کی شہد کی مکھی پر کہ توُ پہاڑوں میں گھر بنا لے اور درختوں میں اور عمارتوں میں ،پھر کھا ہر طرح کے پھلوں میں سے، پھر چل اپنے رب کی راہوں میں جوروشن ہیں ۔ان کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جس کے مختلف قسم کے
﴿بیشمار﴾ رنگ ہیں،جس میں انسانوں کے لئے شفا ہے۔ اس میں بہت ساری نشانیاں ﴿فوائد﴾ ہیں ان لوگوں کے لئے جو تفکر ﴿یعنی ریسرچ﴾ کرتے ہیں‘‘.
﴿سورۂ نحل 69﴾
شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف اقسام کی رطوبتیں ’اینزائمز‘ نکلتے ہیں، یہ جوہر بیشمار امراض میں انتہائی مفید ہے۔ انسان سے لاکھوں سال پہلے سے ہی شہد کی مکھی شہد بنا رہی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے قدیم ترین دوا اور غذا ہے۔ اندازہ ہے کہ شہد کی ر یسرچ پر دنیا کی ہر زبان میں تقریباً دس لاکھ سے زائد کتابیں تحریر ہو چکی ہیں. سائنسدان ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شہد سب سے زیادہ حیرت انگیز اور پُر اسرار چیز ہے، جو لامحدود فوائد کی حامل ہے. شہد کے چھتے میں پولن، رائل جیلی، موم اور شہد اہم اجزا ہوتے ہیں. آسٹریا ،جرمنی، روس، نیوزی لینڈ، امریکہ، سویڈن، ناروے کے سائنسدان اب تک دو ہزار ایسے افراد پر ریسرچ کر چکے ہیں جو مکھیاں پالتے تھے یا شہد کے فارموں پر ملازمت کرتے تھے. ریسرچ رپورٹوں کے مطابق کسی کے اندرجوڑوں کے درد، فالج، دل کا مرض،ٹی بی،دمہ،کینسر، بلڈ پریشر، گنٹھیا،اعصاب کی سوزش،اعصابی درد، خون کی کمی ،نظر کی کمزوری، آنتوں کے امراض کے اثرات نہیں پائے گئے . قرآنِ پاک کی ایک سورہ کا نام ’نحل‘ یعنی شہد کی مکھی ہے.’’
وحی کی شہد کی مکھی پر کے مطابق شہد کے اندر وحی کی نورانیت موجود ہے۔ اسی لئے شہد سے نورانیت پیدا ہوتی ہے، ہر قسم کی بیماریاں دورہو جاتی ہے. شہد کی مکھی کی پانچ آنکھیں ہوتی ہیں۔ دو کمپاؤنڈ اور تین سادہ۔ کمپاؤنڈ آنکھوں میں ہر ایک میں چھ ہزار مائکروسکوپک لینز ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھی الٹرا وائلٹ روشنیوں کو بھی دیکھ لیتی ہے۔ شہد مکھی ہر رنگ اور ہر قسم کے پودوں، پھولوں اورپھلوں کے رس چوستی ہے اور چھتے میں لاکر جمع کرتی ہے۔ایک مکھی ایک چھتے میں کم و بیش دس ہزار سے زائد پھولوں کے ’پولن‘ لاتی ہے۔ایک چھتے میں دس ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک مکھیاں ہوتی ہیں۔اس طرح شہد بنانے کے لئے لاکھوں پھولوں کے پولن ایک ہی چھتے میں جمع ہو جاتے ہیں۔ شہد مکھی الٰہی حکم کے تحت ہر قسم کے پودوں، پھلوں اور پھولوں پر بیٹھتی ہے اور ان کا رس چوس کر لاتی ہے۔ اس کی ’سینسز‘ اتنی تیز ہوتی ہیں کہ آدھ کلو میٹر دور سے ہی تندرست اور بیمار ’زردانوں‘ کی خوشبو کوسونگھ لیتی ہے اور ہمیشہ تندرست زردانہ ہی اٹھاتی ہے۔سب سے مشہور ’ڈومنا‘ مکھی ہے جو پھولوں کا رس چو سنے کے لئے ستر کلومیٹر دور تک چلی جاتی ہے۔یہ آٹھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے اُڑ سکتی ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر پی لیوائی نے شہد کی مکھیوں کو مار کر ایک سادہ محلول میں ڈالا تو مہینوں بعد بھی کسی قسم کی بیماری کا جرثومہ یا تعفن پیدا نہ ہوا۔اس کا مردہ جسم مرنے کے بعد بھی بیماریوں اور جراثیم کو پاس پھٹکنے نہیں دیتا. ایک اور فرانسیسی ڈاکٹر بیٹارن نے بوڑھے لوگوں پر رائل جیلی کے انجیکشن استعمال کروائے تو سب کی کمزوری ختم ہوگئی. روسی ڈاکٹر کیڈ سیوا تین سو مریضوں پر تجربات اور ریسرچ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ شہد ہائی اور لو بلڈ پریشر، دونوں کو نارمل کر دیتا ہے.ڈنمارک میں شہد پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹروں نے جب ٹی بی کے جرثوموں کو شہد میں ڈا لا تو کوئی بھی جرثومہ زندہ نہ رہا . یوگوسلاویہ میں کئی برس پہلے ایک ریسرچر ڈاکٹر عثمانیجک نے ریسرچ پیپر میں لکھا تھا کہ انہوں نے شہد کو ہر قسم کے تمام امراض میں سو فیصد نتائج کا حامل پایا ہے.’’فلیمنگ انسٹی ٹیوٹ فار پنسلین ریسرچ، انگلینڈ کے ڈاکٹر مچل لیکار کے مطابق انسان نے آج تک جتنے بھی اینٹی بائیوٹک اور میڈیسنز دریافت کی ہیں ان میں سے سب سے بہترین پروپولیس ،پولن اور شہد ہے. جبکہ ڈاکٹر عزت عثمانیجک پہلے ہی اسے دنیا کا سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک قرار دے چکے تھے. آسٹریا کے ٹاپ ریسرچروں کی بھی یہی متفقہ رائے ہے، ڈھائی ہزار سال قبل جالینوس، پلائینی اور بقراط جیسے بلند پایہ یونانی حکمائ بھی شہد کی افادیت کے قائل تھے۔ قدیم چینی اورمصری اقوام لاشوں اور ممیوں کو ہزاروں سال تک محفوظ رکھنے کے لئے جو مسالہ تیار کی کرتی تھیں وہ شہد اور پروپولیس کا مرکب تھا.یوگو سلاویہ کے ڈاکٹر میکس کیرن کا کہنا ہے کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ شہد سے اچھے نتائج نہ ملے ہوں.ترقی یافتہ ممالک امریکہ، روس، جرمنی، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، بیلجئم، فرانس اور آسٹریا میں شہد سے علاج کی ایک نئی شاخ بھی متعارف کروائی گئی ہے جس کو ’ایپائرن تھراپی‘ کا نام دیا گیا.
جہاں تک شناخت کا تعلق ہے تو....
٭ سب سے پہلے شہد کی بوتل پر لگے لیبل کو چیک کریں، جس پر اجزائے ترکیبی درج ہوں۔ شہد بنانے والی کمپنی کی طرف سے ایمانداری کے ساتھ اجزائے ترکیبی کا اندراج قانونی اور اخلاقی طور پر لازم ہے۔ ان اجزاءمیں اگر additives یعنی ایسے مادے جو تیل میں اس لئے ملائے جاتے ہیں کہ اس میں کوئی غیرمعمولی خصوصیت پیدا ہو جائے، نہ ہو تو بے فکر ہو کر یہ شہد خرید لیں۔
٭ ایک گلاس میں پانی لے کر شہد سے بھرا چمچ اس میں ڈال دیں، اگر شہد خالص ہوا تو یہ پانی میں حل نہیں ہوگا، اگر خالص نہ ہوا تو حل ہو جائے گا، کیوں کہ مارکیٹ میں ملنے والے اکثر شہد گڑ سے بنائے جا رہے ہیں۔
شہد کے چند قطرے جذب کرنے والے کاغذ پر پر ٹپکا دیں، اگر یہ کاغذ قطروں کو جذب کرگیا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شہد خالص نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس جذب کرنے والا کاغذ نہیں ہے تو اس کے لئے آپ سفید کپڑا بھی استعمال کر سکتے، اس کپڑے پر شہد کے چند قطرے گرا کر تھوڑی دیر انہیں دھو لیں اگر تو کپڑے پر دھبے کا نشان رہ جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شہد خالص نہیں ہے۔


शहद संपूर्ण भोजन है

आयर्वेद में शहद को मधु के नाम से पुकारा गया है । आयुर्वेद में शहद को मिठा , शुष्क आैर शीतल होने के साथ-साथ स्त्रावरोधी बताया गया है । यह वात कफ को नियत्रिंत करता है  तथा रक्त व पित्त को सामान्य रखता है । शहद नेत्र आैर दृष्टि के लिए बहुत अच्छा माना गया है । यह प्यास को शांत करता है , कफ को घाेलकर बाहर निकालता है । शरीर में विषाक्तता को कम करता है आैर हिचकियों को रोकता है। इतना ही नहीं शहद मूत्र मार्ग में उत्पन्न व्याधियों तथा निमोनिया ,खांसी ,डायरिया,दमा आदि में बहुत उपयोगी होता है ।
शहद को पूर्वपाच्य आहार भी कहते है क्योंकि इसमें कई प्रकार के एंजाइम मधुमक्खियों के उदर से आते है, जिनमें से इनवेंट , एमाइलेज,केटलेज,आक्सीडेज व फास्फेटेज प्रमुख है ।

प्रस्तुत है शहद के आैषधिय गुणों पर एक नजर :-
- शहद को घाव पर लगाने से घाव जल्दी भर जाता है , क्योंकि शहद आद्रताग्राही होता है । यह घाव में मौजूद अतिरिक्त जल को सोखकर संक्रमण से बचाव करता है ।
- प्रात: काल शौच जाने से पूर्व शहद के साथ बराबर मात्रा में नींबू का रस मिलाकर गुनगुने जल के साथ सेवन करने से मोटापा घटता है , कब्ज दूर होता है तथा रक्त शुद्ध होता है ।
- गर्भावस्था के दौरान स्त्रियों द्वारा शहद का सेवन करने से पैदा होने वाला शिशु स्वस्थ तथा मानसकि दृष्टि से अन्य शिशुआें से श्रेष्ट होता है ।
- त्वचा पर निखार लाने के लिए, शहद,बेसन,नींबू एवं तिल मिलाकर उबटन के रूप मे इसका प्रयोग त्वचा के उपर करना चाहिए लाभ मिलता है।
- त्वचा के जल जाने, कट जाने या छिल जाने से भी शहद लगानें से लाभ मिलता है ।
- कंप्यूटर के सामने बैठकर लंबें समय तक काम करने वाले व्यक्तियों को गाजर के रस के साथ दो चम्मच शहद  प्रतिदिन लेनेे से आंखे स्वस्थ रहती है ।
- तीव्र रक्तचाप की अवस्था में लहसुन के रस के साथ बराबर भाग में शहद मिलाकर लेनें से रक्तचाप सामान्य हो जाता है ।

असली आैर नकली शहद पहचान करने के उपाय :-
शहद की शुद्धता की पहचान उसके रंग ,गंध तथा स्वाद को क्रमश: देखकर सूंघकर तथा खाकर की जा सकती है । शहद को देखने पर यदि उसमे किसी प्रकार की लकीरे न दिखे , सूंघने पर शहद की गंध मिलेे तथा चखने पर गले में खराश महसूस न हो तो शहद शुद्ध है । जहां तक संभव हो सके विश्वसनीय आैर प्रतिष्ठित दुकानो से ही शहद खरीदना चाहिए ।

- शुद्ध शहद में मक्खी गिरकर फंसती नही है । बल्की फडफडाकर उड. जाती है । मिलावटी शहद में मक्खी फंसकर रह जाएगी । शहद में बताशा डालने पर यदि बताशा न पिघले तो शहद शुद्ध होगा आैर यदि बताशा पिघलने लगें तो शहद अशुद्ध होगा ।
- शहद की बूंदो को किसी लकडी अथवा धागे पर टपकाकर आग की लौ से स्पर्श कराने पर यदि शहद जलने लगे तो यह शुद्ध है आैर यदि न जले या चट - चट की आवाज के साथ धीरे -धीरे जले तो मिलावटी है ।
- शुद्ध शहद सुगंधित होता है ,ठंड में जम जाता है आैर गर्मी में पिघल जाता है । जबकि मिलावटी शहद हर समय एक जैसा रहता है ।
- शुद्ध शहद यदि कुत्ते के सामने रख दिया जाए तो वह सूंघकर उसे छोड देगा , जबकि मिलावटी शहद कुत्ता चाटनेे लगेगा ।
- शुद्ध शहद का दाग कपडों पर नही लगता है , जबकि मिलावटी शहद का दाग कपडों पर लग जाता है ।
शहद का स्वाद बेहद मिठा हाेता है , दूध के बाद शहद ही एेसा पदार्थ है, जो उत्तम व संतुलित भोजन की श्रेणी में आता है , क्योंकि शहद में वे सभी तत्व पाये जाते है , जो संतुलित आहार में होना चाहिए.

1 comment: