Thursday 19 September 2024

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواجِ مطہرات: ایک نظر میں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواجِ مطہرات: ایک نظر میں 
-------------------------------
جمعرات ۱۵/ ربیع الاول ١٤٤٦ ہجری  
1: خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا:
خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قُصَی بن کلاب القرشیہ الاسدیۃ، قصی پر پہنچ کر آپ کا خاندان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے مل جاتا ہے۔ والدہ کا نام فاطمہ بنت زائدہ تھا اور لوی بن غالب کے دوسرے بیٹے عامر کی اولاد تھیں۔ یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کی سب سے پہلی بیوی تھیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت سے قبل نکاح کیا تھا۔ اس وقت آپ کی عمر 25 سال تھی اور حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس وقت 40 سال کی بیوہ تھیں۔ ان کی پہلی شادی ابوہالہ بن زرارہ سے ہوئی تھی۔ ان سے آپ کے یہاں دو بیٹے پیدا ہوئے: ہند اور ہالہ، ان کے انتقال کے بعد عتیق بن عائذ کے نکاح میں آئیں۔ عتیق کے انتقال کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں داخل ہوئیں۔ [الاصابۃ: ج: ۸، ص: ۹۹]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت خدیجہ کے یہاں چھ اولاد ہوئیں جن میں دو بیٹے تھے اور چار بیٹیاں تھیں:
۱: قاسم بن محمد ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے بیٹے تھے، انہی کے نام پر آپ ﷺ کی کنیت ابوالقاسم تھی، صغر سنی میں مکہ میں انتقال کیا، اس وقت پیروں پر چلنے لگے تھے۔
۲۔ زینب بنت محمد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑی دختر تھیں۔
۳۔ عبداللہ بن محمد، انہوں  نے بہت کم عمر پائی، چونکہ زمانۂ نبوت میں پیدا ہوئے تھے اس لئے طیب اور طاہر کے لقب سے مشہور ہوئے۔
٤۔ رقیہ بنت محمدرضی اللہ عنہا
۵۔ ام کلثوم بنت محمدرضی اللہ عنہا 
٦۔ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا [سیر اعلام النبلاء: ج: ۳، ص: ۴۱۱]
مکہ مکرمہ میں 556ء میں پیدا ہوئیں اور مکہ مکرمہ میں 619ء کے دوران وفات پائی۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 25 سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ گزارے۔ 15 سال بعثت سے قبل اور دس سال بعث کے بعد اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی زندگی میں کسی عورت سے شادی نہیں کی۔ سوائے ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی تمام اولاد انہیں کے بطن سے ہوئی جب حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوا تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  اس وقت پچاس سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے اور سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس کوئی بیوی نہیں تھی۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے جس قدر بھی نکاح کئے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد کئے ہیں۔
2) حضرت سودہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بنت زمعہ:
یہ وہ پہلی خاتون تھیں جو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آئیں اور یہ ایک معمر خاتون تھیں جو پہلے سکران بن عمرو انصاری کے نکاح میں تھیں۔ اگرچہ یہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے عمر میں بڑی تھیں؛ لیکن آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے صرف اس حکمت و مصلحت کی بدولت ان سے نکاح کیا کہ ایک تو یہ مؤمنات مہاجرات میں سے تھیں اور دوسرا ان کا خاوند ہجرت حبشہ کے بعد انتقال کرگیا اور یہ اکیلی رہ گئیں، کوئی ٹھکانہ اور مددگار نہیں تھا۔ اگر گھروالوں کے پاس جاتیں تو وہ انہیں شرک پر مجبور کرتے یا پھر شدید تکالیف سے دوچار کرتے۔ چنانچہ آپ نے ان کے صدق ایمان اور اخلاص کی وجہ سے اپنی زوجیت کا شرف بخشا اور ان سے نکاح کرکے اور اپنی کفالت میں لے کر ان پراحسان عظیم فرمایا۔
589ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 674ء میں مدینہ منورہ میں وفات پائیں۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی، پہلے شوہر سکران سے ایک لڑکا تھا جس کا نام عبدالرحمن تھا، انہوں نے جنگ جلولاء (سن 16 ہجری، موافق 637 ء) فارس میں شہادت حاصل کی۔
(3) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ:
سن 10 نبوی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکاح ہوا، ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن میں یہی ایک خاتون تھیں جو کنواری تھیں۔ ان کے علاوہ کسی کنواری عورت سے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے شادی نہیں کی۔ 614ء مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضور کی سب سے پیاری زوجہ تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی کبھار انہیں "حُمَیرا" کہہ کر بھی پکارا کرتے تھے۔ واقعہ اِفک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکدامنی کا بیان قرآن حکیم میں نازل ہوا، 678ء کے دوران حجرۂ عائشہ، مدینہ منورہ میں وفات پائیں۔ یوں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی سب بیویاں علمی اور عملی لحاظ سے یکتا ئے روز گار تھیں؛ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان میں سب سے زیادہ زیرک ذکی اور قوی الحفظ خاتون تھیں ۔بلکہ علمی لحاظ سے اکثر معاصر صحابی و صحابیات میں طبعی ذہانت و فطانت، فراست و متانت اور وسعت علمی کے اعتبار سے ممتاز وفائق تھیں، اکثر کبار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے جب کوئی مشکل سوال پیش آجاتا تو وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھتے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس کو حل کر دیتی تھیں۔ کم و بیش آٹھ ہزار صحابہ و صحابیات نے علمی و فقہی معلومات حاصل کرنے کیلئے آپ سے سلسلہ تلمذ قائم کیا۔ آپ مُکثرین الروایۃ صحابیات میں سے ہیں، آپ سے مروی احادیث کی تعداد (بہ حذف مکررات) دو ہزار دو سو دس ہے۔ (سير أعلام النبلاء للذهبي 2/139)۔
(4) حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے عقد نکاح میں آنے سے پیشتر یہ بیوہ ہوچکی تھیں، ان کا پہلا نکاح خُنَیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوا تھا جو جنگ بدر میں شدید زخمی ہوئے اور پھر انہی زخموں سے جانبر نہ ہوسکے اور روح پرواز کرگئی۔ وہ ان شجاع اور بہادر مردوں میں سے ایک تھے جن کی بہادری، شجاعت اور جہادی کارنامے تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھے جاتے ہیں۔ بیوہ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آئیں، نکاح کے وقت ۲۱ سال کی متوفی عنہا زوجہا (بیوہ) تھیں، 604ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 661ء مدینہ منورہ میں ساٹھ سال کی عمر میں وفات پائی، ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصاحبت کی مدت آٹھ سال (8) ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی، ان سے مروی روایاتِ حدیث کی تعداد ساٹھ (60) ہے۔
(5) حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ:  
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کے بعد آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے نکاح کیا۔ یہ بے باک ونڈر مجاہد، شہید اسلام عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب کی بیوہ تھیں جو غزوہ بدر کی پہلی مبارزت میں شہید ہوگئے تھے، لیکن عزم واستقلال کا پہاڑ، یہ خاتون خاوند کی شہادت کے باوجود زخمیوں کو طبی امداد بہم پہنچانے اور ان کی مرہم پٹی کرنے کے فرائض برابر سر انجام  دینے میں مستقل مصروف عمل تھیں۔ خاوند کی شہادت انہیں اپنے فرائض سے غافل نہ کرسکی؛ حتیٰ کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو کفر و اسلام کے اس عظیم معرکہ میں فتح و کامرانی سے ہمکنار کردیا۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو جب ان کے صبر واستقلال اور جہاد کا علم ہوا تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے خود اس خاتون سے 400 درہم مہر کے عوض نکاح کرلیا۔ 595ء مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 626ء میں مدینہ منورہ میں بعمر تیس سال (30) وفات پائیں۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصاحبت کی مدت صرف تین ماہ رہی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
(6) حضرت ام سلمہ ہند بنت ابی امیہ مخزومیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا:
یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے وقت بیوہ تھیں، عبداللہ بن عبدالاسد (جو ابو سلمہ کے نام سے مشہور ہیں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے) سے پہلے نکاح ہوا، جنگ احد میں وہ شہید ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ 596ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 681ء میں مدینہ منورہ میں وفات پائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدت مصاحبت ۷ سال رہی۔ حضرت عائشہ صدیقہ کے بعد امہات المومنین میں سب سے زیادہ ان سے احادیث مروی ہیں، ان کی مرویات حدیث کی تعداد 378 ہے۔ ہمارے  رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی بھی اولاد نہیں ہوئی؛ البتہ ان کے پہلے شوہر ابوسلمہ سے تین اولاد تھی:
۱۔ عمر بن ابی سلمہ 
۲۔ سلمہ جن کے نام پر ان کے پہلے شوہر کی کنیت ابوسلمہ تھی 
۳۔ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہم۔
7۔ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا:
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی امیمہ بنت عبد المطلب کی بیٹی تھیں، یعنی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی پھوپھی زاد بہن تھیں، ان کا نکاح پہلے زید بن حارثہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ بولا بیٹے) سے ہوا تھا۔ مطلقہ ہوگئیں تو آپ کے حرم میں آئیں۔ اس نکاح میں ایسی عظیم حکمت کار فرماتھی، جو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی کسی اور شادی میں نہ تھی۔ وہ یہ کہ متبَنّیٰ کے بارے میں جو غلط تصور رائج ہوچکا تھا اس کی بیخ کنی کردی گئی۔ 588ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 641ء میں مدینہ منورہ میں فوت ہوئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدت مصاحبت ۵ سال رہی، ان سے مروی احادیث کی تعداد ۱۱ ہے، ہمارے  رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
8: جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا: 
آپ کا نام بَرّہ تھا جسے بدل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ رکھ دیا۔ حارث بن ضرار قبیلہ بن مصطلق کے رئیس کی بیٹی تھی۔ ان کی پہلی شادی مسافع بن صفوان سے ہوئی تھی جو غزوہ مریسیع میں قتل ہوگیا اور جویریہ مسلمانوں کے ہاتھ میں قید ہوگئی۔ ان کا خاوند اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدترین دشمن تھا۔ 608ء میں مدینہ منورہ میں پیدائش ہوئی اور 676 عیسوی میں مدینہ منورہ میں وفات ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدتِ مصاحبت چھ (6) سال تھی، مرویاتِ حدیث سات (7) ہیں۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
9۔ حضرت صفیہ بنت حُیَیی بن اخطب رضی اللہ عنہا:
یہ قبیلہ بنونضیر کے سردار کی بیٹی تھیں، حضرت ہارون علیہ السلام سے ان کے والد کا خاندانی تعلق تھا۔ ان کا نکاح سلام بن مشکم القرظی سے ہواتھا، سلام نے طلاق دی تو کنانہ بن ابی لحقیق کے نکاح میں آئیں، جو ابو رافع تاجر حجاز اور رئیس خیبر کا بھتیجا تھا، کنانہ جنگِ خیبر ( محرم 7ہجری) میں مقتول ہوا اور صفیہ اسیر ہوکر آئیں۔ حضرت دحیہ کلبی کے حصے میں آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خرید لیا۔ مشرف باسلام ہوئیں۔ آپ ﷺ نے آزاد فرماکر ان سے نکاح کرلیا۔ ان کی آزادی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔ (صحیح بخاری 371) 610ء کے دوران مدینہ منورہ میں پیدائش ہوئیں اور 670ء کے دوران مدینہ منورہ میں فوت ہوئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدت مصاحبت ہونے چار سال تھی، ان کی مرویات حدیث دس (10) ہیں، ہمارے رسول ﷺ سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
10: حضرت ام حبیبہ (رملہ) بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا:
مشہور سردار قریش ابوسفیان ابن الحرب کی بیٹی تھیں، اور بیوہ تھیں۔ پہلے ان کا نکاح زینب بنت جحش کے بھائی عبیداللہ بن جحش سے ہوا تھا۔ انہی کے ساتھ وہ ہجرت کرکے حبشہ چلی گئی تھیں۔ حبشہ پہنچنے کے بعد عبیداللہ بن جحش نے عیسائی مذہب قبول کرلیا اور اپنی بیوی ام حبیبہ کو بھی عیسائیت قبول کرنے کی دعوت دی لیکن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عیسائیت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد حبشہ ہی کے اندر عبیداللہ بن جحش کا انتقال ہوگیا۔ شاہ نجاشی نے ان کا نکاح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  سے کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے چار ہزاردرہم مہر بھی ادا کیا۔ 594ء مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 666ء مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ البتہ پہلے شوہر عبید اللہ بن جحش سے آپ کے یہاں ایک لڑکا عبداللہ اور ایک لڑکی حبیبہ تھی۔ اسی بیٹی حبیبہ کی وجہ سے آپ کی کنیت ام حبیبہ پڑی۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدت مصاحبت پانچ (5) سال رہی۔ ان کی مرویات حدیث پینسٹھ (65) ہیں۔ 
11: حضرت میمونہ بنت حارث الہلالیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا:
ان کا نام بھی بَرّہ تھا جسے حضور نے بدل کر میمونہ رکھدیا تھا، یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے آخری بیوی تھیں۔ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پہلے ابو رہم بن عبدالعزیٰ کے نکاح میں تھیں اور سنہ 7 ہجری میں پہلے شوہر کی وفات ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنہ 7 ہجری میں ان سے نکاح فرمایا۔ 592ء مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور 672ء مکہ مکرمہ کے مقام سرف میں وفات ہوئی۔ اتفاق ہے کہ نکاح بھی اسی جگہ پر ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدت مصاحبت پونے تین سال رہی۔ ان کی مرویات حدیث 76 ہیں۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
(مستفاد امہات المومنین کا مختصر تعارف / جناب ابوالبیان رفعت صاحب)
نوٹ: یہ کل گیارہ میرے آقا کی وہ ازواج مطہرات ہیں جن کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خلوت اختیار فرمایا تھا، ان میں سے دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی میں فوت ہوگئیں؛ یعنی سیدہ خدیجہ اور زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہما، جبکہ بقیہ 9 ازواج مطہرات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے وقت باحیات تھیں۔ اس بات پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔ (زادالمعاد (1/105-114) 
جمعرات ۱۵/ ربیع الاول ١٤٤٦ ہجری
( #ایس_اے_ساگر )




No comments:

Post a Comment