Monday 5 August 2024

تجوید کے قاعدے

نون ساکن اور تنوین کے قواعد:
نون ساکن اور تنوین کےچار قواعد ہیں۔
1۔  اظہارِ حلقی۔                         
2۔ ادغام ۔                                
3۔ اقلاب۔                              
4۔ اخفاء حقیقی۔
1۔  اظہارِ حلقی:  
لغوی معنی: " ظاہر کرنا"۔
اصطلاحی معنی:  نْ اور تنوین کی آواز کو  اس طرح ظاہر کرنا کہ بغیر غنّہ کے ادا ہو۔
حروف:  "ء ،   ہ ،  ع ،  ح ،  غ ،  خ "۔
قاعدہ:   نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ  حلقی  میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو  نْ اور تنوین کی آواز کو ظاہر کر کے پڑھیں گے۔
مثالیں:   سَوَآءٌ عَلَيْـهِـمْ ،  عَذَابٌ أَلِيمٌ
2۔ ادغام:
لغوی معنی:  "ملانا، داخل کرنا"۔
اصطلاحی معنی:   نْ اور تنوین کی آواز کو داخل کرنا ۔
حروف:  "ی ،  ر ،  م ،  ل ،  و ،  ن"۔ ان کا مجموعہ "یرملون " ہے۔
اقسام:  ادغام کی" دو "اقسام ہیں۔                             ا۔ ادغام مع الغنّہ۔                    
ب۔ ادغام بلا غنّہ۔
ا۔ ادغام مع الغنّہ:
قاعدہ:   نْ اور تنوین کے بعد اگر" ی، و، م، ن" میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو  نْ اور تنوین کی آواز کو ملا کر پڑھیں گےاور غنّہ کریں گے۔
مثالیں:   فِرَاشًا وَّالسَّمَآءَ ، بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِه۔
ب۔ ادغام بلا غنّہ:
قاعدہ:  نْ اور تنوین کے بعد اگر" ل "اور "ر" آجائے تو  نْ اور تنوین کی آواز کو ملا کر پڑھیں گےلیکن  غنّہ  نہیں کریں گے۔
مثالیں:  وَلٰكِنْ لَّا يَعْلَمُوْنَ،  مِّنْ رَّبِّـهِـمْ ۔
3۔ اقلاب:
لغوی معنی:  "بدلنا"۔
اصطلاحی معنی:  نْ اور تنوین کی آواز کو  "م" سے بدلنا۔
حرف:  "ب"
قاعدہ:  نْ اور تنوین کے بعد اگر حرف "ب"  آجائے تو  نْ اور تنوین کی آواز کو حرف " م " سے بدل کر  پڑھیں گے۔
مثالیں:   وَاللّـٰهُ مُحِيْطٌ بِالْكَافِـرِيْنَ، مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ
4۔ اخفاء حقیقی:
 لغوی معنی: " چھپانا"۔
اصطلاحی معنی:   نْ اور تنوین کی آواز کو چھپانا۔
حروف:   حروفِ حلقی،  حروفِ یرملون، الف اور حرف "ب" کے علاوہ باقی تمام حروف۔
قاعدہ:  نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ اخفاء  میں سے کوئی بھی حرف آجائے تو  نْ اور تنوین کی آواز کو چھپا کر  پڑھیں گے۔
مثالیں:   مِنْ قَبْلِكُمْ ، مَآءً فَاَخْرَجَ 
٭٭٭٭٭
اظہارِ مطلق:
قاعدہ: نْ اور تنوین کے بعد اگر حرفِ یرملون ایک ہی کلمے میں آجائیں تو وہاں اظہارِ مطلق ہوگا۔ ادغام ہمیشہ دو کلموں میں ہوتا ہے ۔ لیکن جہاں دونوں ایک ہی کلمے میں آجائیں وہاں ادغام  نہیں بلکہ اظہار ہوگا۔ اسے اظہارِ مطلق کہتے ہیں۔ یہ اظہار پورے قرآن میں چار جگہوں میں آتا ہے۔
مثالیں:   بُنْیَانٌ ، صِنْوَانٌ ، قِنْوَانٌ ، الدُّنْیَا۔

https://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%AA%D8%AC%D9%88%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%86.10318/

No comments:

Post a Comment