Friday 30 August 2024

زوال سے پہلے نماز جمعہ کی ادائی سے متعلق مذاہب ائمہ اور ان کے مستدلات

زوال سے پہلے نمازجمعہ کی ادائی سے متعلق مذاہب ائمہ اور ان کے مستدلات
-------------------------------
-------------------------------
آج میں نے ابھی حرم مکی میں جمعہ ادا کی ہے۔ اذان اول زوال سے پورے دس منٹ پہلے ہوئی ہے۔ زوال ختم ہوتے ہی اذان ثانی ہوئی ہے۔ 
غور طلب بات یہ ہے کہ زوال سے پہلے اذان دینا کس دلیل کی بناء پر ہے؟ فجر کے سلسلہ میں قبل از وقت اذان دینے کے سلسلہ میں ائمہ کا تو اختلاف ہے، لیکن ظہر میں تو نہیں ہے۔
سائل مفتی مشیر عالم قاسمی
الجواب وباللہ التوفیق:
زوال سے پہلے اذان تو کیا؟ حنابلہ کے یہاں زوال سے ایک گھنٹہ پہلے جمعہ کی نماز کی ادائی بھی صحیح ہے، ان کے یہاں عیدین کا وقت ہی جمعہ کی نماز کا وقت ہے۔
جبکہ ائمہ ثلاثہ کے یہاں ظہر کا وقت، جمعہ کا وقت ہے، زوال سے پیشتر ظہر کی نماز صحیح ہے نہ جمعہ کی نماز! دخول وقت سے قبل نہ اذان جمعہ صحیح ہے نہ سنت قبلیہ کی ادائی، پہلے سے دی جانے والی اذان کا دخول وقت کے بعد اعادہ ضروری ہے۔ 
حنابلہ کا مستدل صحیح مسلم کی روایت ہے:
عن جَابِر بْنَ عَبْدِاللَّهِ: مَتَى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ؟ قَالَ: كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ نَذْهَبُ إِلَى جِمَالِنَا فَنُرِيحُهَا"، زَادَ عَبْدُاللَّهِ فِي حَدِيثِهِ: "حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ " يَعْنِي النَّوَاضِحَ .صحيح مسلم 858. 
ائمہ ثلاثہ کا مستدل صحیحین کی درج ذیل روایت ہے: 
عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رضي الله عنه قَالَ "كُنَّا نُجَمِّعُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ نَرْجِعُ نَتَتَبَّعُ الْفِيءَ" .صحيح البخاري، كتاب المغازي - باب غزوة الحديبية 4168. وصحيح مسلم 860.
وعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ) رواه البخاري (904)
واللہ اعلم 
https://saagartimes.blogspot.com/2024/08/blog-post_30.html

No comments:

Post a Comment