Sunday 5 November 2023

ایک معلمہ کا پیغام امت مسلمہ کے مردوں کے نام

ایک معلمہ کا پیغام امت مسلمہ کے مردوں کے نام
اے میرے بھائی!
اے پیارے بیٹے!
جب تم اپنے گھر سے باہر نکلو گے تو تمہیں دو قسم کی عورتوں سے سابقہ پڑے گا
پہلی قسم:
ایسی عورت جو عزیز مصر کی بیوی والے مرض میں مبتلا ہوگی بن سنور کر خوشبوؤں میں نہا کر بے پردگی کے ساتھ بےحیا بن کر نکلی ہوگی اور زبان حال سے کہ رہی ہوگی: هيت لك 
دوسری قسم:
ایسی عورت جو با پردہ و باحجاب ہوگی لیکن حالات نے اسے حاجات و ضروریات کی انجام دہی کے لئے باہر نکلنے پر مجبور کردیا ہوگا۔ اس کی زبان حال گویا ہوگی: 
حتى يصدر الرعاء و أبونا شيخ كبير
لہذا پہلی قسم کی عورت کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام والا طرزعمل اختیار کرنا، نگاہوں میں سرمۂ حیا لگا کر جھکائے رکھنا اور کہنا: معاذ الله
اور دوسری قسم کی عورت کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرزعمل کو اپنانا، بہت ہی ادب کے ساتھ خدمت پیش کرکے اپنی راہ اپنالینا: 
فسقى لهما ثم تولى إلى الظل
اس لئے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی عفت نے آپ کو حاکم مصر بنا دیا۔
اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خودداری و باوقار خدمت کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے سرو سامانی کے عالم میں ٹھکانہ اور نیک صالح بیوی عطا فرمائی. 
اللهم ارزقنا العفاف و الستر
عورت کے لباس باپ کی تربیت، بھائی کی غیرت، شوہر کی عزت نفس، ماں کی نگہداشت، اور ان سب سے قبل اس کے اللہ تعالیٰ سے تعلق کو بیان کر دیتے ہیں۔
اسی وجہ سے لوگوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کہا تھا: 
يا أخت هارون ما كان أبوك امرأ سوء وما كانت أمك بغيا
حضرت مریم کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی، باپ اور ماں کو بھی ذکر کیا، کہ ان کی صلاح و دینداری میں لڑکی کی صلاح و عفت ہے۔ 
ایک خاتون کہتی ہیں: جب میں کسی لڑکی کو فیشن و نمائش میں اور بے حیا و تنگ لباسی میں دیکھتی ہوں تو اس کے والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے: 
[وقفوهم إنهم مسؤولون] 
تو میں اور زیادہ با حیا بن جاتی ہوں تا کہ میرے والدین سے مجھ سے متعلق سوال نہ ہو!!! 
دنیا کی ساری حرام چیزیں جنت میں حلال ہو جائیں گی سوائے فحاشی و عریانی کے (یعنی جنت میں بھی فحاشی اور عریانیت نہیں ہوگی) اللہ تعالیٰ نے اسے دونوں جہانوں میں حرام ہی رکھا ہے، بلکہ لباس اور ستر پوشی تو ایک بہت بڑی نعمت ہے؛ 
إن لك ألا تجوع فيها و لا تعرى 6 
(جنت میں بھوک اور بے پردگی نہیں ہوگی)





No comments:

Post a Comment