Tuesday 30 May 2017

تو ان کو کتنی لگی ہوگی!

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ، 
میرے زخمی بھائی 
لگی
کیا؟؟؟ 
مرچ
کونسی؟ 
لال والی
کیسی؟؟ 
موٹی موٹی
جب اسکو اتنی لگی تو انکو کتنی لگی ہوگی؟؟
اسکو، کسکو؟ 
انکو، کن کو، اسکو یعنی عامر شیخ  بہاری کو، انکو یعنی بھائی فاروق صاحب کو،
کس بات پر؟؟ 
ندوہ کے فتوے پر،
عامر شیخ کہتا ہے کہ بھائی فاروق صاحب بنگلور نے آیت نہیں پڑھی تھی، بلکہ لوگوں کے احوال کا ترجمہ کیا تھا، سوال یہ ہے کہ ۔ لوگوں کے احوال کی ترجمانی عربی میں کیوں کرنی چاہی؟ جس سے قرآنی آیت میں کاٹ چھانٹ کرنی پڑی، نیز مولانا سعد صاحب نے بھی یہ جملہ کہا تھا، کہ آج دنیا کا حال یہ ہے کہ حرمین کے بعد قابل احترام قابل تقدس قابل اتباع وہ یہ جگہ بنگلہ والی مسجد ہے، اس کی اوڈیو یوٹیوپ پر موجود ہے، انہی الفاظ کے ساتھ،تو اس وقت تو تم جیسے جاہل کو کیا رونا، بڑے بڑے دارالافتا میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے کسی قسم کی تاویل 
کی  
بجائے مولانا کو مطعون کیا تھا، اسی گناہ کی وجہ سے تو اللہ نے تم کو اس مرض میں مبتلا کیا ہے، کہ نشہ میں آکر ایک آیت پڑھ گئے، اب جھیلو، روتے کیوں ہو؟توبہ کرو، جس گڈھے کو اپنے بھائی کے لیے کھودا تھا، اسی میں تو گرے ہو، اب مرچ لگی تو رونا روو، لیکن اللہ کے سامنے، اوڈیو میں نہیں، دوسری بات یہ کہی کہ ندوہ نے جلد بازی سے کام لیا، تو یاد رکھو، جلد بازی کا گڈھا بھی کوئ اور پہلے کھود چکا تھا، باقاعدہ حدیث اس میں تم لوگوں کو گرنا ہی تھا، یہ بھی کہا کہ ندوہ نے تمہارے 12 سوالات کے جوابات نہیں دیے، دوسری طرف کہتے ہو کہ دارالعلوم ایسا بصیرت والا ادارہ ہے کہ وہ جواب دینے سے پہلے تحقیق کرتا ہے، تو تمہارے دعوی اور دلیل کو ملانے سے پتہ چلا کہ ندوہ تمہارے سوالات کی تحقیق کرکے اپنی بصیرت کا ثبوت دے رہا ہے، اب جتنی لمبی مدت تمہارے جواب کی تاخیر میں گزرے ندوہ کو اتناہی بڑا صاحب بصیرت ادارہ سمجھنا  تم یہ چاہتے ہو، کہ بھائی فاروق کے خلاف فتوی دینے میں تحقیق کرنا، بصیرت ہے، اور مولانا سعد صاحب کے خلاف فتوی دینے میں جلدی کرنا، بصیرت اور کار خیر ہے،
اور یہ یاد رکھو کہ ہمارے بھی بہت سے سوالات دارالعلوم دیوبند کے دارالافتا میں پچھلے ایک سال سے پڑے ہوئے ہیں، لیکن نہ دارالعلوم دیوبند نے اس بارے میں ہماری رہبری کی ہے، اور ہمارا اب یقین یہ ہے کہ نہ آئندہ رہبری کرے گا، وہ مصعب ابن پروفیسر عبدالمننان علی گڑھ کی دنیا و آخرت برباد ہونے پر ہی موقوف ہے، (اللہ تعالٰی نے اگر دارالعلوم دیوبند کے تقدس کی حفاظت کرنی چاہی تو یاتو مصعب ابن پروفیسر عبدالمننان علی گڑھ جیسے کم عمر مسند نشینوں کو توبہ کی توفیق دینگے، یا پھر دارالعلوم دیوبند سے انکو فارغ کرینگے، (ان شاء اللہ )
صرف مولانا سعد صاحب اور نظام الدین مرکز کے خلاف جو فتاوے معلوم کئے جایئنگے، انکے جوابات دینے کی تنخواہ لی جاتی ہے، اور بس،
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر
یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں کا گلا نہیں،
تیری رہبری کا سوال ہے،
لباس رہزن میں چھپے ہیں رہبر
فقط والسلام۔
ابوالحسن  صدیقی ۔ بمبئی ۔ممرا ۔
اب رمضان المبارک شروع ہونے والا ہے، دھمچکڑ پنا چھوڑ کر توبہ کرو، اللہ تعالٰی تمہیں رمضان المبارک میں کم از کم ذہنی سکون دے آمین
میم الف سین

No comments:

Post a Comment