Wednesday, 1 January 2025

کرسمس کے کیک کا حکم

کرسمس کے کیک کا حکم

-------------------------------

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ بعض عیسائی حضرات جو اس موقع پر کیک بطور تحفہ مسلمان دوستوں کو دیتے ہیں جس کا تعلق بظاہر کرسمس سے ہی معلوم ھوتا ہے کیا اسےقبول کرنے کی گنجایش ہے اورکیا اسےکرسمس سے ہی متعلق ماناجائے گا؟

الجواب وباللہ التوفیق:

کرسمس کے کیک یا اس موقع کے دیگر تحائف قبول کرنے کے بارے میں علماء کے درمیان دو مختلف آراء پائی جاتی ہیں، علماء کے ایک گروہ کا خیال یہ ہے کہ غیر مسلمین کے مذہبی تہواروں کے موقعوں پر ان کے  تحائف قبول کرنا جائز نہیں ہے، کرسمس ایک معروف مذہبی تہوار ہے جس کا تعلق عیسائی باطل ومشرکانہ عقائد سے ہے، اس کا منانا، اس میں شرکت کرنا یا اس موقع سے پیش کے گئے مخصوص تحائف قبول کرنا مشرکانہ عقائد و شعائر کی تعظیم و توثیق کے مشابہ ہونے کے باعث ناجائز ہے، اسلامی تعلیمات کے مطابق غیرمسلموں کی "مذہبی رسومات" اور ان کے تہواروں کی تعظیم سے بچنا ضروری ہے تاکہ کسی قسم کا "تشبہ" پیدا نہ ہو۔اسلام مستقل دین، کامل واکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے، ہر مسلمان کو اپنے مذہب کے عقائد واعمال اور احکام و تعلیمات کی صداقت وحقانیت پر دل ودماغ سے مطمئن ہونا اور اعضاء وجوارح سے اس کا عملی ثبوت پیش کرنا ضروری ہے. کسی دوسری قوم کی عادات و اطوار اور تہذیب و تمدن سے استفادہ وخوشہ چینی (شرکیہ و کفریہ طور طریق کو پسند کرنے) کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کفر پسندی یا اس پہ رضا واقرار یا اس کی حمایت ونصرت بندہ مومن کو دین سے خارج کردیتی ہے:

"يَا أيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ". (الممتحنة: 1).

’’من کثر سواد قوم فهو منهم، ومن رضي عمل قوم کان شریکا في عمله.‘‘ (كنزالعمال: الرقم: 24730، نصب الرایۃ للزیلعي: 102/5. کتاب الجنایات، باب ما یوجب القصاص وما لا یوجبہ، الحدیث التاسع)

جبکہ علماء کے دوسرے گروہ کا خیال ہے کہ اپنے مذہبی حدود وشعار پہ انشراح واستقامت کی شرط کے ساتھ دیگر اہل مذاہب ہم وطنوں و ہم پیشہ افراد و اشخاص کے ساتھ معاشرتی حسن سلوک و احسان کے تحت ان کے مذہبی تہواروں کے مواقع پر ان کے ہدایا قبول کرنا چند شرطوں کے ساتھ جائز ہے:

 کیک، مٹھائی یا کھانے کی چیزیں انہوں نے اپنے باطل معبودوں کے نام پر نہ چڑھایا ہو اور نہ ہی اس میں کسی حرام و ناپاک چیز کی آمیزش کی گئی ہو، دینے والوں کا اکثر ذریعہ آمدن حلال ہو، قبول کرنے کا مقصد صرف حسن اخلاق ہو، نہ کہ کرسمس کی مذہبی تعظیم، ہدیہ قبول کرنے کے بعد کسی دینی معاملے میں اس غیر مسلم کے اثر انداز ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو ان شرطوں کے تحقق کے ساتھ کیک یا مٹھائی وغیرہ کا استعمال کرنا جائز ہے؛ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے غیرمسلموں کے تحائف قبول کیے ہیں، جیسا کہ یہودیوں سے کھانے کی دعوت قبول کرنا ثابت ہے (صحیح البخاري (2617)، ومسلم (2190) .

جواز کی شرطوں کے تحقق کا ذریعہ چونکہ موہوم ہے، متیقن نہیں؛ اس لئے احوط یہ ہے کہ کرسمس کے کیک یا تحفہ قبول کرنے سے پرہیز کیا جائے، معاشرتی حسن سلوک اور اعلی انسانی اخلاق واقدار کا اظہار امر آخر ہے، مذہبی تہواروں کے موقع کی مخصوص ہدایا قبول کرنے سے ان کے عقائد کی تائید وتوثیق یا ان کے کلچر کی ترویج وتکثیر کا شائبہ ابھرتا ہے؛ اس لئے اجتناب برتنا بہتر ہے؛ تاکہ ہمارا عقیدہ اور اسلامی حدود محفوظ رہ سکیں۔

واللہ اعلم 

شکیل منصور القاسمی

مرکز البحوث الإسلامية العالمي 

٢٨ جمادی الثانیہ 1446ہجری

ای میل: Email: muftishakeelahmad@gmail.com
https://saagartimes.blogspot.com/2025/01/blog-post_1.html
( #ایس_اے_ساگر)


No comments:

Post a Comment