Saturday 11 September 2021

فقر اور تنگدستی دور کرنے متعلق ایک روایت کی تحقیق

عنوان: فقر اور تنگدستی دور کرنے متعلق ایک روایت کی تحقیق
سوال: ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا نے مجھ سے پیٹھ پھیرلی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے وہ تسبیح یاد نہیں، جو تسبیح فرشتوں اور مخلوق کی ہے، جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے،جب صبح صادق طلوع ہوتو یہ تسبیح 100 مرتبہ پڑھا کرو، (سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم استغفراللہ) دنیا تمھارے پاس ذلیل ہوکر آئیگی،وہ شخص چلا گیا،کچھ مدت ٹھہرکر دوبارہ حاضر خدمت ہوا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی کہ میں حیران ہوں کہ کہاں اٹھاؤں اور کہاں رکھوں۔ بحوالہ الخصائص الکبری للسیوطی، ج 2، ص 299 مفتی صاحب! اس کی تصدیق فرمادیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کو امام دیلمی نے "مسند فردوس"(ج: 2، ص: 389، ط: دارالکتب العلمیہ) اورعلامہ سیوطی نے الخصائص الکبری (ج: 2، ص: 299، ط: دارالکتب العلمیہ) میں خطیب بغدادی کی "رواة مالک" کے حوالے سے نقل کیا ہے اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے "لسان المیزان" (ج: 3، ص: 435، ط: دارالمعارف النظامیہ) میں عبدالرحمن بن محمد الیحمدی کے تذکرے میں اس روایت کو مختلف طرق سے نقل کیا ہے اور پھر فرمایا: ﻭﻗﺪ ﺭﻭاﻩ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﺑﺄﺳﺎﻧﻴﺪ ﻛﻠﻬﺎ ﺿﻌﺎﻑ۔
کہ ایک جماعت نے اس روایت کو مختلف اسانید سے نقل کیا ہے اور سارے کے سارے ضعیف ہیں۔
خلاصہ کلام:
اس روایت کو ضعف کی نشاندہی کئے بغیر بیان نہ کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما فی لسان المیزان:
"ﻋﺒﺪاﻟﺮﺣﻤﻦ" ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﻴﺤﻤﺪﻱ ﻭﻳﻘﺎﻝ اﻟﺘﻤﻴﻤﻲ ﺷﻴﺦ ﻣﺠﻬﻮﻝ ﺭﻭﻯ ﻋﻨﻪ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻏﺎﻟﺐ اﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺑﻐﻼﻡ ﺧﻠﻴﻞ ﻭﻫﻮ ﺗﺎﻟﻒ ﻭﺃﺧﺮﺝ اﻟﺪاﺭﻗﻄﻨﻲ ﻓﻲ اﻟﺮﻭاﺓ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﻋﻦ ﺩاﻭﺩ ﺑﻦ ﺣﺒﻴﺐ ﻋﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻏﺎﻟﺐ ﻋﻨﻪ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﻋﻦ ﻧﺎﻓﻊ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺟﻞ ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺇﻥ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﺃﺩﺑﺮﺕ ﻋﻨﻲ ﻓﻘﺎﻝ: "ﺃﻳﻦ ﺃﻧﺖ ﻣﻦ ﺻﻼﺓ اﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﻭﺗﺴﺒﻴﺢ اﻟﺨﻼﺋﻖ ﻭﺑﻪ ﻳﺮﺯﻗﻮﻥ ﻗﻞ ﻋﻨﺪ ﻃﻠﻮﻉ اﻟﻔﺠﺮ ﺳﺒﺤﺎﻥ اﻟﻠﻪ اﻟﻌﻈﻴﻢ ﻭﺑﺤﻤﺪﻩ ﺳﺒﺤﺎﻥ اﻟﻠﻪ اﻟﻌﻈﻴﻢ اﺳﺘﻐﻔﺮاﻟﻠﻪ ﻣﺎﺋﺔ ﻣﺮﺓ ﺗﺄﺗﻚ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﺻﺎﻏﺮﺓ ﺭاﻏﻤﺔ" ﻭﺃﺧﺮﺟﻪ اﻟﺨﻄﻴﺐ ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﺃﺑﻲ اﻟﻔﺘﺢ اﻷﺯﺩﻱ ﻋﻦ ﻋﺒﺪاﻟﻠﻪ اﺑﻦ ﻏﺎﻟﺐ ﻋﻦ ﻏﻼﻡ ﺧﻠﻴﻞ ﻋﻦ ﻋﺒﺪاﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﺘﻤﻴﻤﻲ ﺑﻪ ﻭﺃﺧﺮﺝ ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﺃﺑﻲ ﺣﻤﺔ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﻮﺳﻒ ﻋﻦ ﻳﺰﻳﺪ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺣﻜﻴﻢ ﻋﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ اﻟﻄﻬﻮﻱ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﻧﺤﻮﻩ ﻭﻗﺎﻝ ﻻ ﻳﺼﺢ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﻭﻻ ﺃﻇﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻟﻘﻲ ﻣﺎﻟﻜﺎ ﻭﻗﺪ ﺭﻭاﻩ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﺑﺄﺳﺎﻧﻴﺪ ﻛﻠﻬﺎ ﺿﻌﺎﻑ ﺛﻢ ﺃﺧﺮﺝ ﻣﻦ ﻭﺟﻪ ﺁﺧﺮ ﻋﻦ اﻟﻤﻔﻀﻞ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ اﻟﻄﻬﻮﻱ ﻋﻦ ﻋﺒﺪاﻟﻠﻪ اﺑﻦ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﻭﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﺟﻌﻔﺮ ﻋﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺃﻳﻮﺏ ﻋﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﺮﺏ ﻋﻦ ﻋﺒﺪاﻟﻠﻪ اﺑﻦ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﺛﻢ ﺫﻛﺮ ﺃﻧﻪ ﺭﻭﻯ ﻋﻦ ﻋﺒﺪاﻟﻤﺠﻴﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪاﻟﻌﺰﻳﺰ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺭﻭاﺩ ﻋﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﺑﺰﻳﺎﺩﺓ ﻓﻴﻪ. (ج: 3، ص: 435، ط: دارالمعارف النظامیہ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب. دارالافتاء الاخلاص، کراچی (102240-No) (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/09/blog-post_81.html

No comments:

Post a Comment