Saturday 16 December 2023

چھینک کو روکنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

 چھینک کو روکنا کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے!

شمالی ہند میں دہلی سمیت متعدد علاقوں میں سردی کی شروعات ہوچکی۔ ایسے میںبعض اوقات چھینکوں کا حملہ بھی ہوجاتا ہے۔عام طور پر لوگ ناک میں ہلکی خارش یا الرجی کی صورت میں چھینکتے ہیں اور اگر چھینک کو جان بوجھ کر روکا جائے تو سانس کی نالی میں سوراخ بن سکتا ہے جو آپ کی جان کیلئے خطرے کا باعث ہے۔ دھول، مٹی، دھواں ناک میں داخل ہوتے ہیں تو ناک کے اندر خارش یا جلن محسوس ہوتی ہے جس سے انسان کو چھینک آتی ہے، چھینک ایسا قدرتی عمل ہے جو آپ کی ناک کے اندر کیڑا یا بیکٹریا کے خلاف دفاع ہے۔ تاہم اگر ہم اس قدرتی عمل کو جان بوجھ کر روکنے کی کوشش کریں تو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایسا ہی ایک کیس برطانوی جریدے بی ایم جی میں رپورٹ ہوا جب 30 سالہ شخص کو ڈرائیونگ کے دوران چھینک آنے کا احساس ہوا۔ اب چونکہ وہ ڈرائیونگ کررہا ہے تو اس شخص نے ناک بند اور منہ کو ہاتھ سے دبا کر چھینک روک دی، جس کے فوری بعد اس شخص کے گلے میں شدید تکلیف کا احساس ہوا، تکلیف کی شدت اتنی زیادہ تھی اسے ہسپتال کے ایمرجنسی یونٹ جانا پڑا۔ ڈاکٹرز نے جب 30 سالہ مریض کی حالت دیکھی تو وہ بھی حیران رہ گئے، سی ٹی اسکین سے پتہ چلا کہ اس شخص کی سانس کی نالی میں سوراخ بن گیا ہے۔ ڈاکٹر راساد مِصِروف کا کہنا تھا کہ مریض کے گردن میں شدید سوجن تھی، جسے ہم دیکھ کر کافی حیران تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایکس رے سے معلوم ہوا کہ گردش کے نرم ٹشوز میں ہوا بھری ہوئی تھی، ہم نے گردن اور سینے کی کمپیوٹنگ ٹوموگرافی کی جس سے پتہ چلا کہ گردن اور سینے کے ٹشوز میں ہوا پھنسی ہوئی ہے اور سانس کی نالی میں سوراخ ہے۔’ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح کے کیسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں لیکن جو کیسز رپورٹ ہوئے وہ انتہائی پیچیدہ اور زندگی بھی خطرے میں پڑسکتی ہے۔جریدے کے مطابق مریض خوش قسمت تھا کہ اس کی جان بچ گئی، ڈاکٹرز نے انہیں درد کی دوا تجویز کی اور ہسپتال داخل کیا، 5 ہفتوں کے دوران ڈاکٹرز کے نگرانی کے بعد سانس کی نالی کا سوراخ ٹھیک ہوگیا۔ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ’یہ کیس سنگین شکل اختیار کرسکتا تھا، اگر چھینک کے دوران منہ اور ناک دونوں بند ہوجائیں تو ایئر ویز میں دباو 20 گنا تک بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سب سے سنگین صورت حال میں سانس کی نالی پھٹ سکتی ہے جس کے نتیجے میں دم گھٹ سکتا ہے یا دماغ میں خون بھی بہہ سکتا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ چھینک کا احساس ہو تو اسے مت روکیں کیونکہ یہ جسم کا قدرتی عمل ہے، تاہم چھینک کے دوران اپنے ہاتھ یا کہنی کی مدد سے چہرے کو نرمی سے ڈھانپ لیں تاکہ وائرس جیسے تھوک آپ کے اردگرد دوسروں تک نہ پھیل سکے۔ ( #ایس_اے_ساگر )





No comments:

Post a Comment