Saturday 8 July 2023

ایناکونڈا اپنے نر پارٹنر کو نگل کیوں لیتی ہیں؟

 ایناکونڈا جنسی ملاپ کے بعد اپنے نر پارٹنر کو نگل کیوں لیتی ہیں؟

انسان ہوں، چرند پرند ہوں یا سانپ سمیت رینگنے والے حشرات الارض۔ زمین پر موجود ہر جاندار کی طرززندگی کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ان سب کا رویہ، خوراک، جنسی عمل اور رہن سہن کے طور طریقے ایک دوسرے سے قطعاً مختلف ہوتے ہیں۔ اور ان تمام چیزوں میں مختلف جانداروں کا افزائش نسل کیلئے جنسی تعلق کو سمجھنا پیچیدہ عمل سمجھا جاتا ہے۔نر اور مادہ کے ملن کے دوران سانپوں میں جنسی تعلقات کے حوالے سے انتہائی عجیب و غریب عادات پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک خاص نسل کی مادہ اژدھا عرف ایناکونڈا جنسی عمل کی تکمیل پر اپنے نر ساتھی کو کھا جاتی ہے۔ سانپوں کے جنسی ملاپ پر جب بھی مزید تحقیق کی جاتی ہے تو ان کے بارے میں مزید نئی اور چونکا دینے والی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں۔

 مادہ ایناکونڈا جسامت میں پانچ گنا بڑی:

سائنس دانوں کا اس سے قبل اپنی تحقیق میں یہ خیال رہا ہے کہ جنسی عمل میں ملن کے دوران نر سانپ مادہ سانپوں پر حاوی ہوتے ہیں اور مادہ سانپ صرف نر کے اشارے کا جواب دیتی ہے تاہم ایناکونڈا کے بارے میں اس عجیب و غریب حقیقت نے انہیں چونکا دیا ہے۔ اینا کونڈا کے جوڑے (کپل) میں مادہ جتنی بڑی ہوتی ہے اتنی ہی اس کے جسم میں سیکس کے حوالے سے موجود کیمیکلز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ مادہ سانپ جنسی عمل کیلئے ملن میں دلچسپی ظاہر کرتی ہیں۔ اگرچہ عام طور پر جانداروں میں نر کی جسامت بڑی اور مادہ عموماً چھوٹی ہوتی ہے تاہم سانپوں کے معاملے میں یہ سائز بہت سی جگہوں پر مختلف ہوتا ہے۔ اژدہوں میں نر کی جسامت (مورفولوجی) چھوٹی ہے اور مادہ بڑی ہے۔ اس کے علاوہ ملاپ کے بعد مادہ سانپوں کے نر سانپوں کو نگلنے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ ایناکونڈا کی نسلوں میں، مادہ سانپ نر سانپوں سے پانچ گنا بڑی ہوتی ہیں. اس لئے مادہ سانپ نر سانپوں کو آسانی سے نگل سکتی ہیں۔ اگرچہ عام طور پر چھپکلیوں، پرندوں اور ممالیہ (دودھ پلانے والے جانوروں) میں نر عموما مادہ سے بڑے ہوتے ہیں لیکن سانپوں میں اس کے برعکس ہوتا ہے جو لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔جنسی ملاپ کے دوران نر سانپ مادہ ساتھی کو اپنی دم سے دھکیلتا ہے اور مادہ کے جنسی اعضاء تک پہنچ جاتا ہے۔ اس لئے سانپوں کے معاملے میں ضروری نہیں کہ مرد کا پیکر مادہ سے بڑا ہو۔

ملاپ میں دلچسپی ظاہر اور پہل کرنے والی مادہ:

نئی تحقیق میں جنوبی امریکہ میں پائے جانے والے دیوہیکل ایناکونڈا سانپ کی جنسی زندگی کے بارے میں چونکادینے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ اس ایناکونڈا میں ملن کے بعد نر سانپ کو مادہ سانپ کھا جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ مادہ سانپ وہ ہیں جو ملن میں دلچسپی ظاہر کرتی اور پہل کرتی ہیں۔ مادہ سانپ کی بڑی جسامت اسے زیادہ انڈے دینے اور بچوں کو جنم دینے میں بھی فائدہ دیتی ہے لہذا چھوٹی جسامت کے حامل نر سانپ فطری طور پر ملن کیلئے بڑے جسامت والے ساتھی کے متلاشی ہوتے ہیں۔ لیکن جب سانپ ٹھیک سے نہیں دیکھ سکتے تو وہ بڑی مادہ کو کیسے ڈھونڈیں گے؟ تحقیق سے پتہ چلا کہ سانپوں کی انواع میں سب سے پہلے جنسی خواہش کا اظہار مادہ کرتی ہے۔ جب مادہ سانپ سرد یا گرم موسم میں ہائبرنیشن سے باہر آتی ہے تو وہ اپنی کھال اتار دیتی ہے اور اسی دوران مادہ فیرومون نامی ہارمون بھی خارج کرتی ہے۔ نر سانپ اس ہارمون کی خوشبو سے اس کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ اسی ہارمون کی مدد سے نر سانپ کو مادہ کے جسم کے سائز کے بارے میں علم ہوتا ہے۔ اژدہے عام طور پر جوان یا کم عمر مادہ کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش نہیں کرتے اور ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ اگر کوئی بڑی جسامت کی مادہ قریب ہو تو نر ایناکونڈا تیزی سے اس کی طرف بڑھتا جاتا ہے۔ ( #ایس_اے_ساگر )

http://saagartimes.blogspot.com/2023/07/blog-post_8.html



No comments:

Post a Comment