Sunday, 13 October 2013

What is Day of Arafa? یوم عرفہ کی کیا ہے فضیلت ہے ؟

سارہ الیاسی
عالم اسلام پر سال کا بہترین دن سایہ فگن ہے۔سعودی عرب میں پیر کے روز9ذی الحجہ ہے جبکہ ہندستان میں منگل کے دن9 ذی حجہ ہوگی جسے سال کا بہترین دن بتایا گیا ہے۔ حدیث کی کتابوں میں وارد ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث مروی ہے کہ ایک یہودی نے عمربن خطاب سے کہا اے امیر المومنین تم ایک آیت قرآن مجید میں پڑھتے ہو اگروہ آیت ہم یہودیوں پرنازل ہوتی توہم اس دن کو عید کا دن بناتے عمررضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے وہ کون سی آیت ہے ؟اس نے سورہ مائدة کی آیت پڑھی جس میں وارد ہے کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کوکامل کردیا اورتم پراپناانعام بھر پور کردیا اورتمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پررضامند ہوگیا۔یہ سن کروعمررضی اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے کہ ہمیں اس دن اورجگہ کا بھی علم ہے ، جب یہ آیت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوءوہ جمعہ کا دن تھا اورنبی صلی اللہ علیہ عرفہ میں تھے۔دوسرے یہ کہ عرفہ میں وقوف کرنے والوں کیلئے یہ عید کا دن ہے ۔اس سلسلہ میںنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق یعنی ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں۔اسے اصحاب السنن نے روایت کیا ہے جبکہ عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت یعنی الیوم اکملت‘ جمعہ اورعرفہ والے دن نازل ہوئی ، اوریہ دونوں ہمارے لئے عید کے دن ہیں۔تیسرے یہ کہ یہ ایسا دن ہے جس کی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے کہ’اورعظیم الشان اورمرتبہ والی ذات قسم بھی عظیم الشان والی چیز کے ساتھ اٹھاتی ہے ، اوریہی وہ یوم المشہود ہے جو اللہ تعالی نے سورہ البروج میں ارشاد فرمایا ہے کہ’{ وشاہد ومشہود یعنی حاضرہونے والے اورحاضرکئے گئے کی قسم۔ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ یوںبیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’ یوم موعود قیامت کا دن اوریوم مشہود عرفہ کا دن اورشاہد جمعہ کا دن ہے۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیاجبکہ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے حسن قرار دیا ہے۔اوریہی دن الوتر بھی ہے جس کی اللہ تعالی نے اپنے پاک کلام سورہ الفجر میں قسم کھائی ہے کہ’ والشفع والوتریعنی اورجفت اورطاق کی قسم۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں الشفع عیدالاضحی اورالوتر یوم عرفہ ہے ، عکرمہ اورضحاک رحمة اللہ تعالی کا قول بھی یہی ہے۔چوتھے یہ کہ اس دن کا روزہ دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں فرمایا کہ’ یہ گزرے ہوئے اورآنے والے سال کے گناہوں کاکفارہ ہے جسے صحیح مسلم میں نقل کیا گیا ہے۔یہ روزہ حاجی کیلئے رکھنا مستحب نہیں اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ررزہ ترک کیا تھا ، اوریہ بھی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عرفہ کا میدان عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ، لہذا حاجی کے علاوہ باقی سب کیلئے یہ روزہ رکھنا مستحب ہے۔پانچویں یہ کہ یہ وہی دن ہے جس میں اللہ تعالی نے اولاد آدم سے میثاق لیاتھا ۔ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی ذریت سے عرفہ میں میثاق لیا اورآدم علیہ السلام کی پشت سے ساری ذریت نکال کرذروں کی مانند اپنے سامنے پھیلا دی اوران سے آمنے سامنے بات کرتے ہوئے فرمایا کہ’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں‘ ہم سب گواہ بنتے ہیں ، تا کہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ تم تو اس محض بے خبر تھے ، یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک توہمارے بڑوں نے کیا اورہم توان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے ، توکیا ان غلط راہ والوں کے فعل پرتو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا ؟ سورہ الاعراف کی آیات 172تا 173میں اسے بیان کیا گیا ہے جبکہ مسند احمد ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوصحیح قرار دیا ہے۔ تواس طرح کتنا ہی عظیم دن اورکتنا ہی عظیم عہدو میثاق ہے۔چھٹے یہ کہ اس دن میدان عرفات میں وقوف کرنےوالوں کوگناہوں کی بخشش اور آگ سے آزادی ملتی ہے ۔صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’ اللہ تعالی یوم عرفہ سے زیادہ کسی اوردن میں اپنے بندوں کوآگ سے آزادی نہیں دیتا ، اوربلاشبہ اللہ تعالی ان کے قریب ہوتا اورپھرفرشتوں کےسامنے ان سے فخرکرکے فرماتا ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ’ اللہ تعالی یوم عرفہ کی شام فرشتوں سے میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں کےساتھ فخرکرتے ہوئے کہتے ہیں میرے ان بندوں کودیکھو میرے پاس گردوغبار سے اٹے ہوئے آئے ہیں۔ مسند احمد علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوصحیح قرار دیا ہے۔

What is Day of Arafa?
By: Sara Iliyasi
The best supplication is the one on the day of Arafah -9th of Dhul-Hijjah , and the best thing which I and the prophets before me have said is, ‘There is no god but Allah alone Who has no partner; to Him belongs the dominion, to Him praise is due, and He is Omnipotent (able to do all things)( La ilaaha illallah wahdahu la sharikalah, lahulmulk, wa lahulhamd, wa huwa ala kulli shay in qadir). The Day of Arafah is an Islamic Holy Day, in which the verse of the Qur'an was revealed which explained that is said that the religion had been perfected. The Day falls on the 9th day of Dhul Hijja of the lunar Islamic Calendar. This happens to be approximately 70 days after the end of the month of Ramadan. It is the second day of the Hajj pilgrimage and the day after is the first day of the major Islamic Holiday of Eid ul-Adha. At dawn of this day, Muslim pilgrims will make their way from Mina to a nearby hillside and plain called Mount Arafa and the Plain of Arafa. It was from this site that Muhammad gave his famous Farewell Sermon in his final year of life. There are numerous virtues of the 9th of Dhu ’l-Hijjah which is known as yawm al-‘Arafah. This is the day where the pilgrims assemble on the plain of ‘Arafah to complete one of the essential rituals of the Hajj. From among the many merits of this day, a few are that this is the day the religion was perfected and the blessings of Allah were complete. The following verse was revealed to the Messenger of Allah (Allah bless him and give him peace) on the day of ‘Arafah:Allah says: “Today, I have perfected your religion for you, and have completed My blessing upon you, and chosen Islam as Di-n (religion and a way of life) for you”. (Al Maidah: V3)
The completion of Allah’s blessing refers to forgiveness for ones sins by Allah, as without it the blessings of Allah cannot be complete. This brings to light the importance of being forgiven by Allah. Fasting on Arafah day is an expiation for sins committed the year before and the year after, Abu Qatadah (may Allah be pleased with him) is reported to have said that the Prophet (peace and blessings be upon him) said: "Fasting on the day of 'Arafah is an expiation (of sins) for two years, the year preceding it and the year following it. (Reported by Ibn Majah). Abu Qatada al-Ansari reported that Muhammad was asked about his fasting. He was asked about perpetual fasting, whereupon he said: He neither fasted nor did he break it, or he did not fast and he did not break it. He was then asked about fasting for two days and breaking one day. He (Muhammad) said: And who has strength enough to do it? He was asked about fasting for a day and breaking for two days, whereupon he said: May Allah bestow upon us strength to do it. He was then asked about fasting for a day and breaking on the other, whereupon he said: That is the fasting of my brother David. He was then asked about fasting on Monday, whereupon he said: It was the day on which I was born. on which I was commissioned with prophethood or revelation was sent to me, (and he further) said: Three days' fasting every month and of the whole of Ramadan every year is a perpetual fast. He was asked about fasting on the day of 'Arafa (9th of Dhu'I-Hijja), whereupon he said: It expiates the sins of the preceding year and the coming year. He was asked about fasting on the day of 'Ashura (10th of Muharram), whereupon he said: It expiates the sins of the preceding year. The Book of Fasting (Kitab Al-Sawm) Muslim :: Book 6 : Hadith 2603. In Saheeh Muslim it was narrated from Aa'ishah Muhammad said, 'There is no day on which Allaah frees more people from the Fire than the Day of Arafaah. He comes close and expresses His pride to the angels, saying, 'What do these people want?' While the Day of Arafa is always on the same day of the Islamic calendar, the date on the Gregorian calendar varies from year to year since the Islamic calendar is a lunar calendar and the Gregorian calendar is a solar calendar. Each year, the Day of Arafa (like other Islamic holidays) falls on one of two different Gregorian dates in different parts of the world because the boundary of crescent visibility is different from the International date line. Furthermore, some countries follow the date in Saudi Arabia rather than the astronomically determined local calendar.

   
141013 yome arafa ki kiya hey fazilat by sara iliyasi

No comments:

Post a Comment