Monday, 2 March 2015

حکمت دین

غلو کا لفظی مطلب ہے انتہا پسندی (extremism) ، یعنی کسی شرعی حکم میں مطلوب حد سے تجاوز کرنا - حد سے تجاوز کرنے کی یہ سوچ کب پیدا هوتی ہے - یہ دراصل شفٹ آف ایمفیسس (shift of embhasis) کا نتیجہ هوتا ہے ، یعنی جس چیز پر جتنا زور دینا چاہئے ، اس پر اس سے زیاده زور دینا - مثلا اسلام میں سیاست کا مقام صرف جزئی یا اضافی ہے ، مگر اس کو اتنا بڑهانا کہ سیاست ہی کی بنیاد پر پورے دین کی تعبیر و تشریح کی جائے ، یہ حد سے تجاوز کرنا ہے اور اس تجاوز کو غلو کہا جائے گا -

اس موضوع پر گفتگو کرتے هوئے ایک صاحب نے کہا کہ آپ دعوت اور متعلقات دعوت پر اتنا زور دیتے ہیں ، وه بهی غلو کی تعریف میں آتا ہے - میں نے کہا کہ ہر گز نہیں - دعوت الی اللہ کا معاملہ یہ ہے کہ وه پیغمبر کی اهم ترین سنت ہے - حقیقت یہ ہے کہ پیغمبر کی بعثت ہی اس کے لئے هوئی - مگر موجوده زمانے میں یہ هوا کہ مدعو قوموں کو مسلمانوں نے اپنا رقیب یا حریف (rival) سمجهہ لیا - اس بنا پر ان کے اندر دعوت کا محرک (incentive) ختم هو گیا - اس لئے هم اس سنت نبوی کو زنده کرنے کے لئے اس پر بہت زیاده زور دیتے ہیں - اس کو ایمفیسس (emphasis) کہا جائے گا ، نہ کہ شفٹ آف ایمفیسس (shift of emphasis) -

غلو کبهی اصل دین میں نہیں هوتا ، غلو جب بهی هوتا ہے ، وه ظواہر دین میں هوتا ہے - اصل دین میں شدت بیان ہمیشہ مطلوب هوتی ہے - اصل دین میں یہ شدت بیان خود قرآنی اسلوب ہے ، اور یہی اسلوب هم کو احادیث میں ملتا ہے -

اصل دین میں شدت بیان کا یہ فائده ہے کہ اس سے آدمی کے اندر روح دین زنده هوتی ہے ، اور روح دین کے زنده هونے سے دین کے تمام پہلو اپنے آپ زنده هو جاتے ہیں - روح دین میں شدت کا طریقہ ہی مطلوب طریقہ ہے ، البتہ جو ظواہر دین ہیں ، ان میں شدت کی بجائے نرمی کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے - اسی فرق کو جاننے کا نام حکمت دین ہے -

حسن پرستون کاانجام

شیخ عبداللّٰہ اندلسی ؒ کا عبرت آموز واقعہ____!!
شیخ عبداللّٰہ اندلسیؒ حضرت شبلیؒ رحمة الله عليه کے پیرو تھے، ایک مرتبہ عیسائیوں کی بستی کے قریب سے گزر رہے تھے اس بستی کے اوپر صلیبیں لٹک رہیں تھیں، تھوڑی دیر کے بعد وہ ایک کنوئیں پر عصر کی نماز ادا کرنے کیلئے وضو کرنے گئے، وہاں کسی لڑکی پر نظر پڑی ،شیخ کا سینہ وہیں خالی ہوگیا۔ اپنے مریدین سے کہنے لگے ،جاوٴ وآپس چلے جاوٴ، میں ادھر جاتا ہوں جدھر یہ لڑکی ہوگی ، میں اس کی تلاش میں جاوٴں گا....
مریدین نے رونا شروع کردیا، کہنے لگے! '' شیخ آپ کیا کررہے ہیں؟
یہ وہ شیخ تھے جنہیں ایک لاکھ حدیثیں یاد تھیں، قرآن کے حافظ تھے، سینکڑوں مسجدیں ان کے دم قدم سے آباد تھیں... انہوں نے کہا: '' میرے پلے کچھ نہیں جو میں تمہیں دے سکوں ، اب تم چلے جاوٴ-" شیخ ادھر بستی میں چلے گئے....
کسی سے پوچھا یہ لڑکی کہاں کی رہنے والی ہے؟ اس نے کہا ''یہ یہاں کے نمبردار کی بیٹی ہے۔'' اس سے جاکر ملے ، کہنے لگے : کیا تم اس لڑکی کا نکاح میرے ساتھ کرسکتے ہو؟
اس نے کہا:'' یہاں رہو، ہماری خدمت کرو، جب آپس میں موافقت ہوجائے گی، تو پھر آپ کا نکاح کردیں گے، انہوں نے کہا؛ ٹھیک ہے....
وہ کہنے لگا آپ کو سوروں کا ریوڑ چرانے والا کام کرنا پڑے گا...شیخ اس پر بھی تیار ہوگئے، اور کہنے لگے کہ ہاں میں خدمت کرونگا...اب کیا ہوا؟
صبح کے وقت سور لیکر نکلتے سارا دن چرا کر شام کو وآپس آیا کرتے...
ادھر مریدین جب وآپس گئے،اور یہ خبر لوگوں تک پہنچی تو کئی لوگ صدمہ سے بیہوش ہوگئے..لوگ حیران تھے کہ ''اے اللّٰہ! ایسے ایسے لوگوں کیساتھ بھی تیری بے نیازی کا یہ معاملہ ہوسکتا ہے، ایک سال اسی طرح گزر گیا....
حضرت شبلی ؒ رحمة الله عليه سچے مرید تھے، جانتے تھے کہ میرے شیخ صاحب استقامت تھے، سوچا اس معاملے میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوگی، ان کے دل میں بات آئی کہ میں جاکر حالات معلوم کرو، چنانچہ اس بستی میں آئے اور لوگوں سے پوچھا کہ میرے شیخ کدھر ہیں؟
کہا: تم فلاں جنگل میں جاکردیکھو، وہاں سور چرا رہے ہونگے....
جب وہاں گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ...وہی عمامہ، وہی جبہ، اور وہی عصا....جس کو لیکر وہ جمعہ کا خطبہ دیا کرتے تھے ،آج اسی حالت میں سور چرا رہے ہیں...
شبلی رحمتہ اللّٰہ قریب گئے اور پوچھا : حضرت آپ تو قرآن کے حافظ تھے ... آپ بتائیے کہ کیا قرآن آپ کو یاد ہے؟
فرمانے لگے :''قرآن یاد نہیں ''
پھر پوچھا حضرت ! کوئی ایک آیت یاد ہے؟
سوچ کر کہنے لگے.... ''مجھے ایک آیت یاد ہے''
پوچھا کونسی آیت ؟
کہنے لگے..."ومن یھن اللّٰہ فما له من مکرم""
ترجمہ: ''جسے اللّٰہ ذلیل کرنے پر آتا ہے اسے عزتیں دینے والا کوئی نہیں''
پورا قرآن بھول گئے اور صرف ایک آیت یاد رہی جو کہ ان کے اپنے حال سے تعلق رکھتی تھی۔
حضرت شبلی رحمة اللّٰہ علیہ رونے لگے کہ حضرت کو صرف ایک آیت یاد رہی ....
پھر آپ نے ان سے پوچھا حضرت آپ تو حافظ الحدیث تھے، کیا آپ کو حدیثیں یاد ہیں؟
فرمانے لگے ایک یاد ہے....
''من بدل دینہ فاقتلو'' .....
''جو دین کو بدل دے اسے قتل کردو۔''
یہ سن کر شبلی ؒپھر رونے لگےتو ساتھ انھوں نے بھی رونا شروع کردیا.....کتابوں میں لکھا ہے ہے کہ شیخ روتے رہے اور روتے ہوئے انھوں نے کہا؛ اے اللّٰہ! ''میں آپ سے یہ امید تو نہیں کرتا تھا کہ مجھے اس حال کو پہنچا دیا جائے گا، رو بھی رہے تھےاور یہ فقرہ بار بار دہرا بھی رہے تھے....
اللّٰہ تعالٰی نے شیخ کو توبہ کی توفیق عطا فرمادی اور ان کی کیفتیں بھی وآپس لوٹادیں....
پھر بعد میں شبلیؒ نے پوچھا، یہ سارا معاملہ کیسا ہوا؟
فرمایا: '' میں بستی کے قریب سے گزر رہا تھا، میں نے صلیبیں لٹکی ہوئی دیکھیں تو میرے دل میں خیال آیا کہ'' یہ کیسے کم عقل ،بیوقوف لوگ ہیں ،جو اللّٰہ کیساتھ کسی کو شریک ٹہھراتے ہیں ..''
اللّٰہ تعالی نے میری اس بات کو پکڑ لیا .... کہ عبداللّٰہ! اگر تم ایمان پر ہو تو کیا یہ عقل تمہاری وجہ سے ہے... یا میری رحمت کیوجہ سے ہے؟
یہ تمہارا کمال نہیں ہے....یہ تو میرا کمال ہے کہ میں نے تمہیں ایمان پر باقی رکھا ہوا ہے...پس اللّٰہ تعالٰی نے ایمان کا وہ معاملہ میرے سینے سے نکال لیا...کہ اب دیکھتے ہیں کہ تم اپنی عقل پر کتنا ناز کرتے ہو..تم نے یہ لفظ کیوں استعمال کئے؟
تمہیں یہ کہنا چاہئے تھا کہ اللّٰہ نے انھیں محروم کردیا ہے....تم نے اپنی عقل اور ذہن کیطرف نسبت کیوں کی؟
اللّٰہ اکبر....!
''خوفِ خدا کے سچے واقعات سے ماخوذ..

حضرت اسيد رضی الله عنه کی تلاوت قران

صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اﷲ عنہ ، نے ایک مرتبہ رات کو سورة البقرة کی تلاوت شروع کی . ان کا گھوڑا جو ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا ، اس نے اچھلنا کودنا اور بدکنا شروع کردیا. آپ نے تلاوت چھوڑ دی گھوڑا بھی سیدھا ہوگیا. آپ نے پھر پڑھنا شروع کیا. گھوڑے نے پھر بدکنا شروع کیا. آپ نے پھر پڑھنا موقوف کیا . گھوڑا بھی ٹھیک ٹھاک ہوگیا. تیسری مرتبہ بھی یہ ہوا. چونکہ ان کے صاحبزادے یحییٰ گھوڑے کے پاس ہی لیٹے ہوء تھے اس لئے ڈر معلوم ہوا کہ کہیں بچے کو چوٹ نہ آجائے . قرآن کا پڑھنا بند کرکے اسے اٹھا لیا. آسمان کی طرف دیکھا کہ جانور کے بدکنے کی کیا وجہ ہے؟ صبح حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر واقعہ بیان کرنے لگے. آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سنتے جاتے اور فرماتے جاتے.... اسید پڑھتے چلے جاؤ . حضرت اسید رضی اﷲ عنہ نے کہا : حضورصلی اﷲ علیہ وسلم تیسری مرتبہ کے بعدتو یحییٰ کی وجہ سے میں نے پڑھنا بالکل بند کردیا. اب جو نگاہ اٹھی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نورانی چیز سایہ دار ابر (بادل) کی طرح کی ہے اور اس میں چراغوں کی طرح کی روشنی ہے. بس میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ اوپر کو اٹھ گئی. آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : جانتے ہو ، یہ کیا چیز تھی ؟ یہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز کو سن کر قریب آگئے تھے . اگر تم پڑھنا موقوف نہ کرتے تو صبح تک یونہی رہتے اور ہر شخص انہیں دیکھ لیتا . کسی سے نہ چھپتے.

( صحیح بخاری)

روزانه کی اعمال

ROZANA YE CHAND KAAM KARLIYA KARE
1- Duaa y hifazat
Image ke arbi alfaz ko eng me likha hai
〰〰〰〰〰〰〰〰
Bismillahi alaa nafsee wa deenee . Bismillahi alaa ahlee wamaalee wa waladee . Bismillahi alaa maa aataani yallah . Allahu rabbi laa ushriku bihee shai aa . Allahuakbar . Allahuakbar. Allahuakbar
Wa aa azzu . Wa ajallu . Wa aa zamu mimmaa akhaafu wa ahzaru . Azza jaaruka wa jalla sanaa uoka . Wa laa ilaa ha gairuka . Allahumma inni auozubika min sharri nafsee wa min sharri kullai shaitaanim mareed wamin kulli jabbarin aneed . Fa in tawallaw faqul hasbi yallah . Laa ilaaha illaa huwa alyhi tawakkaltu wa huwa rabbul arshil azeem . Inna waliyyi yallahul lazee nazzalal kitab Wahuwa yatawallas saaliheen

YE DUAA PADHLE AOR BACCHO KO BHI PADHALE
2- GHAR SE NIKLNE SE PEHLE YE PADHLE

ALLAHUMMA INNI AUOZUBIKA AN ADILLA AW UDALLA AW AZALLAA AW UZILLA AW AZLIMA AW UZLAMA AN AJHALA AW YUJHALA ALAY
اللهم أني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو اظلم أو اظلم أو أجهل يجهل على
(riyazussaliheen )

3- GHAR SE NIKLE TO AWAZ SE SALAM KARKE NIKLE

4- NIKALNE KE BAAD YE DUAA PADHLE
BISMILLAHI TAWAKKALTU ALAL LAAH WA LAA HAWLA WALAA QOWWATA ILLA BILLAHIL ALIYYIL AZIM
بسم الله توكلت على الله ولا حول ولا قوة إلا بالله
5- GHAR SE NIKALKAR AAYATUL KURSEE PADHLE
6- JAHA JAANA HI WAHA POHCH KAR YE PADH LE
ALLAHUMMAR ZUQNA JANAAHAA WA HABBIBNAA ILAA AHLIHA WA HABBIB SAALIHEE AHLIHAA ILYNAA
ألهم ارزقنا جناها وحبيبنا إلى أهلها وحبب صاحي أهلها إلينا
AUOOZU BI KALIMA TILLAHIT TAAMMAATI MIN SHARRI MAA KHALAQ
أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق
(hisne haseen )
7- AGAR SAWARI SE JAA RAHE HO TO SAWARI KEE DUAA PADHLE
〰〰〰〰〰
INSHAALLAH GURANTEE HI KE HAM APNE GHAR AAFIYAT SE WAPAS AAKAR APNO SE MILENGE

Sunday, 1 March 2015

معروف مبلغہ ڈاکٹر Lisa Killinger

ڈاکٹر Lisa Killingerایک امریکی لیڈی ڈاکٹر ہیں لگ بھگ تیس برس قبل مسلمان ہوئی ہیں اور معروف مبلغہ ہیں، یہ اسلام پر حقوق نسواں کے حوالے سے لگنے والے الزامات کا داندان شکن جواب دینے کے سلسلے میں خاصی معروف ہیں، انکے ایک لیکچر کے اختتام پر انسے سوال ہوا کہ آپ نے ایک ایسا مذہب کیوں قبول کیا جو عورت کو مرد سے کم تر حقوق دیتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے تو جس مذہب کو قبول کیا ہے وہ عورت کو مرد سے زیادہ حق دیتا ہے، پوچھنے والے نے پوچھا وہ کیسے ؟ ڈاکٹر صاحبہ نے کہا صرف دو مثالوں سے سمجھ لیجئے، پہلی یہ کہ اسلام نے مجھے فکر معاش سے آزاد رکھا ہے یہ میرے شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے سارے خرچے پورے کرے، فکر معاش سے بڑا کوئی دنیوی بوجھ نہیں اور اللہ نے ہم خواتین کو اس سے مکمل بری الذمہ رکھا ہے، شادی سے قبل یہ ہمارے باپ کی ذمہ داری ہے اور شادی کے بعد ہمارے شوہر کی ۔ دوسری مثال یہ ہے کہ اگر میری ملکیت میں سرمایہ یا پراپرٹی وغیرہ ہو تو اسلام کہتا ہے کہ یہ صرف تمہارا ہے تمہارے شوہر کا اس میں کوئی حصہ نہیں جبکہ میرے شوہر کو اسلام کہتا ہے کہ جو تم نے کما اور بچا رکھا ہے یہ صرف تمہارا نہیں بلکہ تمہاری بیوی کا بھی ہے اگر تم نے اس کا یہ حق ادا نہ کیا تو میں تمہیں دیکھ لونگا۔

'Largest Tortoise'

A photo circulating online of what is being called the “world’s largest tortoise” is in fact a hoax.

The image of what seems to be a giant tortoise on a flatbed truck is in fact a still photo taken from the 2006 Japanese film“Gamera the Brave” in 2006. The photo, along with an article describing an 800-pound tortoise found in the Amazon River appears in at least two news outlets, and has more than 175,000 likes on Facebook.

“Its age around 529 years old / height-59 feet/ weight-800 pounds OR 362.87 kg,” the article on news-hound.net describes. The article goes on to label the species as the “red-foot or red-legged tortoise” that normally reaches up to 10 feet in length and adds, “this one is much larger.”

The article lists the tortoise’s diet, nesting habits and native habitat along the Amazon River.

“It was first discovered by the modern world in 1892 by Haughton, who was the last person to had seen it in the century,” the article adds.

Another article on a satirical news websiteuses the same image and creates a different explanation behind the giant turtle. It calls the tortoise the “newest Fukushima mutant,” referring to the nuclear disaster where radioactive materials were released into the atmosphere.

“Some residents claimed at night its eyes would glow red as it emerged from the waters, usually hungry for small children or cattle, but its appetite knowing no true limit. Other residents say the great demon turtle could be heard wailing in the distance, bellowing out toward the heavens and speaking ancient Japanese, the words they say were a call toward the dark gods of ancient.”

The image began circulating in 2012. Hoax debunkers have proved the image comes from the Japanese film “Gamera the Brave,” which features a giant turtle creature that is transported on a military flatbed truck to a research facility.

The full-scale prop of the tortoise was brought to Wonder Festival in 2006 – an exposition dedicated to anime and monster figures in TV and film.

The Galapagos Tortoise is considered the largest tortoise in the world, measuring 5 feet long and weighing up to 550 pounds. Listed as an endangered species, they have an average lifespan of 100 years and nap nearly 16 hours a day. In 2012, the last remaining Pinta Island Tortoise, known asLonesome George, died. He was considered one of the rarest creatures in the world.

ایک شاطر قوم

یہیودی بلا شبہ ایک شاطر قوم ہی لیکن ان کی تاریخ کا مطالعہ ہمیں یہی بتاتا ہے کہ انہوں نے اپنی ذہانت کو زیادہ کر دجالی اور منفی بنیادوں پر استعمال کیا ہے۔ بطور مسلمان ہمیں ایک اندازے کے مطابق علم ہے کہ کل انبیائے کرام علبهم السلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے، اس بات سے قطع نظر، یہ یہودی قوم ستر ہزار سے زائد انبیاءعلیهم السلام کو قتل کر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیه السلام کے تمام مصائب کی ذمہ دار اور عیسائیوں کے عقیدہ تصلیب کے مطابق یہی یہیودی قوم تھی جس نے حضرت عیسیٰ علیه السلام کو دکھ پہنچائے۔حضور اقدس ﷺ جب مبعوث ہوئے تو یہ پھر سے فعال ہو گئے اور مسلمانوں کو طرح طرح کے مصائب دئیے گئے۔ آپ ﷺ نے بار بار ان سے معاہدے کئیے لیکن یہ بار بار بد عہدی کے مرتکب پائے گئے۔ بعد ازاں حضرت علی رضی الله عنه اور حضرت امیر معاویہ رضی الله عنه کے درمیان ہونے والی صلح کے خط کو راستے میں تبدیل کرنے والے بھی یہی یہودی تھی۔
یہیودیوں کی کل آبادی پوری دنیا کی آبادی کا بمشکل پانچ فیصد ہے جبکہ دوسری جانب مسلمانوں کی مجموعی تعداد بائیس فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ یہیودی پھر بھی ایک طاقتور قوم ہے، وہ یہاں تک کیے پہنچے یہ شاید اب ایک مسلمان بخوبی جانتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں یہودی ایک مقام حاصل کر چکے ہیں۔ ذیل میں چند ان اداروں اور ان لوگوں کے نام ہیں جن کو ہم بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جنہوں نے اس دنیا میں کئی تبدیلیاں پیدا کیں اور کچھ نام ایسے ہیں جو اس وقت اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ دنیا جو سنتی یا دیکھتی ہے وہ انہی کی مرضی کے مطابق ہو۔ میڈیا، خواہ پرنٹ ہو، الیکٹرانک ہو یا سوشل۔ آپ ٹی وی، اخبار پر کوئی خبر دیکھیں یا ریڈیو پر کسی بارے میں کچھ سنیں یہ تمام الفاظ آپ تک اسی وقت پہنچتے ہیں جب یہ چند بڑے یہیودی ادارے اس کی اجازت دیں۔ “پروٹوکولز آف دی ایلڈر زیئون” یہ ایک دستاویز تھی جو یہیودیوں نے دنیا پر حکومت کرنے کے لئے ترتیب دی، آج یہودی اس قسم کی کسی بھی دستاویز سے انکار کرتے ہیں جبکہ اس دستاویز کے کارنامے آج دنیا کے سامنے ہیں۔
پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا میں فاکس نیوز، سی این این، این بی سی، اے بی سی، ای بی سی جانے پہچانے نام ہیں، یہ تمام ادارے یا تو یہودی ملکیت ہیں یا پھر ان کا تمام عملہ یہودی ہے۔ دنیا میں اس وقت تین پڑے صحافتی ادارے جن میں ایف پی، ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز شامل ہیں، دنیا کی کوئی بھی خبر ہو، وہ یا تو یہ ادارے خود شائع کرتے ہیں یا پھر ان کے ذریعے شائع کی جاتی ہے۔ ہمارےپڑوسیوں کے ملک سابق صدر پرویز مشرف کی آپ بیتی شائع کرنے والا ادارہ سائمن اینڈ شسٹر بھی یہودی ملکیت ہے۔ملالہ یوسفزئی کی کتاب آئی ایم ملالہ شائع کرنے والا اداری لٹل براؤن بھی یہودی ملکیت ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹر، جہاں مشہورِ زمانہ نائن الیون کا واقعہ پیش آیا، و ہ ا یک یہودی لیری سلور سٹین ایک یہودی لیری سلور سٹین کی ملکیت تھا، سمر ریڈ سٹارم مشہور ادارے سی بی ایس اور وایا کام کا مالک بھی یہودی ہے۔وارنر برادرز اور ہالی وڈ بھی یہودی ملکیت ہیں، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بنانے والا مشہور ادارہ ‘ڈیل’ بھی مائکل ڈیل ایک یہودی کی ملکیت ہے۔مائکرو سافٹ کا بانی سٹیو بالمر، فیس بک کا بانی مارک، فاکس ٹی وی کا بانی روپرٹ مردوخ، یونیورسل سٹوڈیوز جو کے کافی نامور فلمیں تیار کر چکے ہیں ان کا بانی بھی یہودی ہے۔
کالون کلین، گوگل کا مالک سرجی برن، پے پال بنانے والا پیٹر تھیل یہ سب بھی یہیودی ہیں۔ روزانہ گرتی بڑھتی سونی کی قیمت کا تعین کرنے والی فیملی جو کہ راتھ چائلد فیملی کے نام سے جانی جاتی ہے یہودی ہیں۔ایلبرٹ آئنسٹائن جس نے اسرائیل کے لئے جھولی بھر کر چندہ کیا تھا ایک یہودی تھا۔ یہودیوں کی تاریخ ان کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ کہیں کسی ملک میں جب کوئی آمر آتا ہے، یا کہیں جب جمہوری نظام جاری کیا جاتا ہے وہاں کہیں نہ کہیں یہودی ہاتھ ضرور موجود ہوتا ہے۔ امریکی صدر کو صدر بنانے والے لوگ بھی دراصل یہودی ہیں۔ اپنی مرضی کی حکومت لانے کے لئے عربوں ڈالر کا خرچ کرنے والی یہی یہودی ہیں۔ امریکہ مکمل طور پر یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔ معاملہِ فلسطین جب بھی اقوامِ متحدہ میں اٹھایا جاتا ہے تو ایسی قرار دادوں کو ویٹو کرنے والا ملک کوئی اور نہیں بلکہ یہی امریکہ ہے۔ ایسی ایک نہیں سینکڑوں قراردادیں اقوامِ متحدہ کی ردی کی ٹوکری کی نظر ہو چکی ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم کہاں غلط تھے، ہمیں علم ہے کہ ہم کہاں غلط ہیں، ہمارے علمائے کرام بڑے جوش میں اکثر یہ فرماتے ہیں کہ مسلمان مل کر تھوک بھی دیں تو یہودی غرق ہو جائیں لیکن اس سب کے باوجود بھی آج یہودی آگے ہیں۔ ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے ہمیں روکا گیا ہے، ہمیں ہر وہ کام پسند ہے جو احکامِ اسلام کے خلاف ہے۔ دوسری جانب یہودی وہ قوم ہے جو اپنی زندگیوں کو ان بنیادوں پر اسطوار کر رہی ہے جو اسلام نے ہمارے لئے متعین کی تھیں۔ آج گھروں کے آگے کوڑا نہ پھینکنے کے حکم پر یہودی عمل کرتے ہیں۔ قرآن میں جن نشانیوں کا ذکر
کر کے مسلمانوں کو سوچنے اور غور کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اس پر یہودی عمل کرتے ہیں۔
وہ کہاں ہیں اور ہم کہاں تھے اس سوال کا جواب جہاں یہودیوں کے عروج کی بے مثال داستان بیان کرتا ہے وہیں مسلمانوں کے زوال کی وجوہات بھی لئے ہوئے ہے۔
U.N.A
MATEEN KHAN