Wednesday 1 January 2020

سابقہ امت کا کوئی شخص نیک بندوں کی طرف جارہا تھا اور راستہ میں اس کا انتقال ہوگیا اس کا حوالہ بیان فرمائیں

سابقہ امت کا کوئی شخص نیک بندوں کی طرف جارہا تھا اور راستہ میں اس کا انتقال ہوگیا اس کا حوالہ بیان فرمائیں

سوال: میں نے ایک صاحب سے سنا کہ سابقہ امت کا کوئی شخص نیک بندوں کی طرف جارہا تھا اور راستہ میں اس کا انتقال ہوگیا، اور اسے رحمت کے فرشتے لے گئے۔ یہ حدیث کی کونسی کتاب میں ہے‘ براہ کرم یہ حدیث پاک اور اس کا حوالہ بیان فرمائیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
آپ نے جس حدیث پاک سے متعلق سوال کیا ہے وہ حدیث مبارک الفاظ کے قدرے اختلاف کے ساتھ صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ، مسند امام احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، سنن کبری للبیہقی، معجم کبیر طبرانی، شعب الایمان للبیہقی ،مسند ابو یعلی، صحیح ابن حبان، جامع الاحادیث للسیوطی، الجامع الکبیر للسیوطی اور کنز العمال وغیرہ میں موجود ہے: 
عَنْ أَبِى سَعِيدٍ - رضى الله عنه - عَنِ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ كَانَ فِى بَنِى إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ، فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ لَهُ هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لاَ. فَقَتَلَهُ ، فَجَعَلَ يَسْأَلُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا. فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلاَئِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلاَئِكَةُ الْعَذَابِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِى. وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِى. وَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا. فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبُ بِشِبْرٍ، فَغُفِرَ لَهُ. 
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلے والوں میں ایک شخص نے نناوے (99) قتل کئے، اور وقت کے سب سے بڑے عالم کے متعلق دریافت کیا، تو اسے ایک راہب کا پتہ بتایا گیا اور وہ شخص اس راہب کے پاس گیا اور پوچھا کہ میں نناوے انسانی جانوں کا قاتل ہوں، کیا میرے لئے توبہ کا کوئی طریقہ ہے؟ راہب نے کہا: تیرے لئے توبہ کی کوئی صورت نہیں! تو اس شخص نے راہب کو قتل کردیا اور سو (100) جانوں کا قاتل ٹہرا- پھر وقت کے سب سے بڑے عالم کے متعلق دریافت کیا ، تو اسے ایک عالم کا پتہ بتادیا گیا اور وہ اس عالم کے پاس گیا اور پوچھا کہ میں سو (100) انسانی جانوں کا قاتل ہوں، کیا میرے لئے توبہ کی کوئی گنجائش ہے؟ اس عالم نے کہا: کیوں نہیں! تمہارے اور تمہاری توبہ کے درمیان کونسی چیز حائل ہے؟ تم فلاں جگہ چلے جاؤ! وہاں اﷲتعالی کے کچھ برگزیدہ نیک بندے ہیں جو اﷲ تعالی کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں، تم بھی ان کے ساتھ اﷲتعالی کی عبادت میں مصروف ہوجاؤ اور اپنے وطن واپس نہ آؤ! یہاں برے لوگ رہتے ہیں، وہ شخص روانہ ہوگیا. ابھی وہ راستہ ہی میں تھا کہ پیام اجل آگیا وقت اخیر جب اس میں چلنے کی طاقت نہ رہی تو وہ اپنے سینہ کے بل صالحین کرام کی بستی کی طرف بڑھنے لگا، یہاں تک کہ اس کا انتقال ہوگیا، رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں باہم تنازع ہوا کہ اس کی روح کو ن لے جائے گا. رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ شخص صدق دل سے توبہ کرکے اﷲکی رضا کی خاطر آرہا تھا. عذاب کے فرشتوں نے کہا: اس نے کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا ایسے میں ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں ان کے پاس آیا، فرشتوں نے اپنا فیصلہ اس کے حوالہ کردیا، اُس فرشتہ نے کہا کہ زمین کی پیمائش کرو، یہ جس بستی کے قریب ہو اُسے ان ہی میں شمار کرلو (اگر صالحین کی بستی کے قریب تھا تو رحمت کا مستحق ہے اور اگر گنہگاروں کی بستی کے قریب تھا تو اسے عذاب کے فرشتے لے جائینگے) زمین کی پیمائش کی گئی تو نیک لوگوں سے اس کا فاصلہ قریب نکلا لہٰذا رحمت کے فرشتے اس کی روح لے گئے. صحیح بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالی نے صالحین سے قریب والی زمین کو حکم فرمایا کہ وہ قریب ہوجائے اور گنہگاروں سے قریب والی زمین کو حکم فرمایا کہ دور ہوجائے۔ ﴿صحیح بخاری شریف کتاب احادیث الانبیاء، حدیث نمبر: 3470- صحیح مسلم شریف،کتاب التوبۃ، باب قبول توبۃ القاتل وإن کثر قتلہ. حدیث نمبر: 7184-، سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2720- مسند امام احمد، حدیث نمبر: 11453- مصنف ابن ابی شیبہ ،ج:8،ص:109-سنن کبری للبیہقی، ج:8، ص:17- معجم کبیر طبرانی، حدیث نمبر: 16229- شعب الایمان للبیہقی ، حدیث نمبر: 6800 مسند ابویعلی، حدیث نمبر: 997- صحیح ابن حبان، حدیث نمبر: 613-جامع الاحادیث للسیوطی، حدیث نمبر: 7852 -الجامع الکبیر للسیوطی، حدیث نمبر: 1202- کنز العمال، حدیث نمبر: 10157- زجاجۃ المصابیح، باب الاستغفار والتوبۃ﴾ 

No comments:

Post a Comment