Friday, 11 October 2024

یوم وفات کے موقع پرمیت کو یاد کرنا؟

یوم وفات کے موقع پرمیت کو یاد کرنا؟
-------------------------------
برسی منانا اپنے جلو میں ایک خصوصی مفہوم رکھتا ہے. جس میں خصوصی عملی اقدامات واہتمامات (مجالس ومحافل کا قیام یا دعوت شیراز وغیرہ کا اہتمام) کا تحقق ہوتا ہے، اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ یہ "ایجاد بندہ" خانہ زاد اور نو ایجاد چیز ہے، شریعت اسلامیہ میں اس کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ 
کسی وفات یافتہ بندے بالخصوص علمی ودعوتی اہم شخصیت کے لئے دعائوں کی گزارشات بھی تحدید زمانی (مہ وسال) سے ماورا ہونی چاہئیں، بلاتعیین تاریخ وماہ ہمیشہ ان کے لئے دعائیں کی جاسکتی ہیں اور دوست واحباب سے کروائی بھی جاسکتی ہیں، دعائوں کی گزارشات کے لئے سالانہ یوم وفات کی تعیین وتحدید، گوکہ ممنوع "برسی" کے زمرے میں نہیں آتی؛ لیکن کسی حد تک اس سے ہم آہنگ وہم رنگ ضرور محسوس ہوتی ہے۔
حاضرین وموجود لوگوں کے لئے تین دنوں بعد تعزیت کی کراہت بھی اسی لئے ہے کہ اس سے غم تازہ ہوتا ہے اور پسماندگان میت بلاوجہ مبتلاے رنج وغم ہوتے ہیں 
یوم وفات کے موقع پر ہر سال اہم علمی شخصیات کے سانحہ ارتحال کی تذکیر وتجدید کرنا، ان کے کارناموں کو یاد کرنا، ان کی ہمہ جہت خدمات کو اجاگر کرنا، نسل نو کے لئے نقش راہ بنانے کے مقصد سے ان کے کارہائے نمایاں کو سامنے لانا اگرچہ اصلاً ممنوع نہیں ہے کہ اس میں کوئی خرافی عملی اقدام نہیں ہوتا۔ 
لیکن اس سے ایک تو قرابت داروں کا غم تازہ ہوگا، اور مافوق الثلاث تعزیت کی کراہت والی علت کے باعث یہ عمل ناپسندیدہ ہوگا۔
دوسرے اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ رفتہ رفتہ یہ شکل کہیں برسی کو منتج نہ ہوجائے؛ اس لئے سدّ ذریعہ کے بطور بھی اس کا اہتمام بہتر اور مزاج شریعت سے ہم آہنگ نہیں۔
پورا سال خالی پڑا ہوا ہے۔ حسب موقع وفرصت اکابر علماء کی علمی وتجدیدی کارناموں کو سامنے لاتے رہنا چاہئے، مغفرت ورفع درجات کے لئے دعائوں کی گزارشات بھی ہونے چاہئیں؛ لیکن اس کام کے لئے خاص کر "یوم وفات" کے التزام سے لازمی اجتناب ہونا چاہئے کہ یہ متعدد وجوہ کے سبب پسندیدہ نہیں۔
فقط 
ای میل: Email: muftishakeelahmad@gmail.com
( #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2024/10/blog-post_11.html

No comments:

Post a Comment