Monday, 12 August 2024

کیا بھنگ کا استعمال مضر صحت ہے

کیا بھنگ کا استعمال مضر صحت ہے
بھنگ کا مختلف شکلوں‌ میں ‌استعمال برصغیر میں‌ عام ہے جب کہ تجارتی مقاصد کے لئے امریکہ کی بات کریں تو وہاں‌ بھنگ کی صنعت تیز رفتاری سے ترقی کررہی ہے اور بعض‌ ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ‌ 2020 تک اس کی فروخت 22 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
ہم نے تھوڑا جھجھکتے ہوئے اس پودے کے خواص اور فوائد کے بارے میں‌ پڑھا تو یہ جانا کہ:
نیک نے نیک سمجھا، بَد نے بد جانا "تجھے"
جس کا جتنا ظرف تھا اتنا ہی پہچانا "تجھے"
ایسا لگتا ہے کہ صدیوں‌ سے خاص طور پر برصغیر میں‌ بھنگ کو ڈھنگ سے کسی نے استعمال ہی نہیں‌ کیا اور یوں ہر کسی نے اسے بُرا سمجھا۔
دراصل بھنگ کے پتّے اور پھول نشہ آور ہوتے ہیں اور مشہور ہے کہ اس کا نشہ دماغ کو سکون اور راحت بخشتا ہے۔
بھنگ کے پتّوں اور پھولوں کی خاص ترکیب سے مشروب اور چرس تیار کی جاتی ہے اور برصغیر میں صدیوں‌ سے اسے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس پودے کو ہندی بھنگ، ہندی سن، قنبِ ہندی اور گانجا بھی کہا جاتا ہے۔
پچھلے سال ایک جرمن ادارے کی تحقیقی رپورٹ پڑھنے کا اتفاق ہوا جس کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں‌ 38 ٹن سے زائد چرس پی جاتی ہے۔
جرمن کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 42 ٹن چرس پھونکی جاتی ہے۔
امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے ایک ڈاکٹر کی کہانی بھی سنتے چلیے جس نے ایک چار سالہ بچّے کو بھنگ والے بسکٹ تجویز کیے تھے اور اس کا لائسنس منسوخ کردیا گیا۔
ڈاکٹر ولیم ایڈلمین قدرتی اجزا سے بنی ہوئی ادویات کے ماہر ہیں۔ انھوں‌ نے یہ نسخہ ایک ایسے بچے کے لیے تجویز کیا جو بہت زیادہ چڑچڑا تھا اور اسے شدید غصہ آتا تھا۔
ڈاکٹر نے اس بچّے کے والدین کو مخصوص مقدار میں بھنگ یا چرس دینے کا مشورہ اس کا مزاج ٹھنڈا رکھنے کے لئے دیا تھا۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ معالج کے لائسنس کی منسوخی کی وجہ بھنگ استعمال کروانا نہیں‌ تھا بلکہ متعقلہ بورڈ نے اس کی اطلاع ملنے پر تحقیق کی تو ڈاکٹر ولیم کو ’علاج میں غفلت‘ برتنے کا مرتکب پایا۔ بورڈ کی نظر میں‌ ڈاکٹر کا فرض تھا کہ وہ بچّےکے  والد کو اس کے علاج کے لیے نفسیاتی ماہر کے پاس جانے کا مشورہ دیتا۔
ریاست کیلیفورنیا میں چرس یا بھنگ کے طبی استعمال کو 1996 میں جائز قرار دیا گیا تھا اور اسی طرح امریکا کی دیگر ریاستوں اور دنیا کے کئی ممالک میں‌ حکومتوں نے بھنگ کے تجارتی اور طبی استعمال کی اجازت دے رکھی ہے اور اس سے ان ممالک کو مالی فائدہ ہورہا ہے۔
امریکہ کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی 2013 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ یا چرس کے استعمال سے مرگی اور دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ اسی طرح‌ دیگر اداروں‌ کی مختلف برسوں‌ کے دوران طبی تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھنگ کا عرق، رس، خمیر یا چرس گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون ہے۔ واضح رہے کہ گلوکوما کا مرض مستقل اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے۔
اسی طرح چرس کا استعمال الزائمر کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔ تاہم یہ اسی صورت میں‌ ممکن ہے جب معالج کی ہدایت کے مطابق اس کا استعمال بطور دوا کیا جائے۔
امریکہ کی کینسر سے متعلق ویب سائٹ نے 2015 میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق بھنگ یا چرس سے کینسر کے خطرات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
طبی محققین کے مطابق بھنگ کے محدود استعمال سے ہیپاٹائٹس سی کے انسانی جسم پر منفی اثرات میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس فیصلے کے بعد میں‌ بھنگ کا پودہ لگانا، اس کی خرید و فروخت کرنا، اس کا نقل و حمل آسان اور قانونی شکل اختیار کرلے گا اور یہ صنعت حکومتوں اور سرمایہ کاروں کے لئے منافع بخش ثابت ہوگی، لیکن ضروری ہے کہ جامع اور ٹھوس پالیسی بناتے ہوئے بھنگ کا نشے کے لیے استعمال روکا جائے اور متعلقہ محکمہ اس کی تجارت اور خرید و فروخت کے عمل کی مکمل اور کڑی نگرانی بھی کرے۔ ( #ایس_اے_ساگر )

No comments:

Post a Comment