Wednesday, 19 June 2024

حج رب البیت

حج رب البیت
لیجئے! حج ختم ہوگیا اور ارکان و اعمال حج ختم ہولئے، طواف ہوچکا، عرفات میں حاضری ہولی، مزدلفہ میں رات کو رہ لیے، منٰی میں کنکریاں پھینک چکے، قربانی کرچکے، سر منڈواچکے، صفا مروہ کے درمیان سعی کرلی، احرام پہن چکے، لبیک پکار چکے، جو حاجی نہ تھے وہ اب حاجی ہوگئے _____ کیا واقعتًا حج ہوگیا؟ کیا حقیقتًا اعمالِ حج ادا ہوچکے؟ کیا اسمًا و صورتًا نہیں معنیً وحقیقتًا طواف و وقوف، سعی و رمی، تلبیہ و قربانی کے فرائض و واجبات سے سبکدوشی ہوچکی؟ کیا جس کو دوستوں اور عزیزوں نے ''حاجی'' کہہ کر پکارنا شروع کردیا وہ ﷲ کے رجسٹر میں بھی "حاجی" لکھ لیا گیا؟ فرشتوں کی زبان پر بھی حاجی کے لقب سے موسوم ہوگیا؟ جس نے بار بار کسی کو پکارا اُس کے کان میں اُدھر سے بھی کوئی آواز آئی؟ جس کا جسم ''مکے اور مدینے'' کی گلیوں میں چلتا پھرتا رہا، اس کا دل بھی یہیں رہا؟ جو گونگا بہرا اور اندھا ہوکر آیا تھا وہ واپسی کے وقت کچھ بھی گویائی اور شنوائی اور بینائی کی قوتیں لے کر چلا؟ ____ جواب کون دے؟ اور کس زبان سے دے؟
شیخ عثمان علی ہؔجویری لاہوری رحمۃ اللہ علیہ (داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ) ''کشف المحجوب'' میں روایت فرماتے ہیں کہ ایک صاحب حضرت جنید بؔغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ کہاں سے آرہے ہو؟ جواب ملا کہ حج سے واپس ہورہا ہوں،  پوچھا: حج کرچکے؟ عرض کیا کہ کرچکا. فرمایا کہ جس وقت گھر سے روانہ ہوئے اور عزیزوں سے جدا ہوئے تھے اپنے تمام گناہوں سے بھی مفارقت کی نیت کرلی تھی؟ کہا: نہیں! یہ تو نہیں کیا تھا، فرمایا: بس تم سفر حج پر روانہ ہی نہیں ہوئے، پھر فرمایا: راہ میں جوں جوں تمہارا جسم منزلیں طے کررہا تھا، تمہارا قلب بھی قربِ حق کی منازل طے کرنے میں مصروف تھا؟ جواب دیا کہ یہ تو نہیں ہوا، ارشاد ہوا کہ پھر تم نے سفر حج کی منزلیں ہی طے نہیں کیں، پھر پوچھا کہ جس وقت احرام کے لئے اپنے جسم کو کپڑوں سے خالی کیا تھا اس وقت اپنے نفس سے بھی صفاتِ بشریہ کا لباس اتارا تھا؟ کہا کہ یہ تو نہیں کیا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر تم نے احرام ہی نہیں باندھا، پھر پوچھا: جب تم نے عرفات میں وقوف کیا تو کچھ معرفت بھی حاصل ہوئی؟ کہا کہ یہ تو نہیں ہوا، فرمایا: پھر تم نے عرفات میں وقوف ہی نہیں کیا، پھر پوچھا کہ جب مزدلفہ پر اپنی مراد کو پہنچ چکے تو اپنی ہر مرادِنفسانی کے ترک کا بھی عہد کیا تھا؟ کہا کہ یہ تو نہیں کیا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر مزدلفہ تم حاضر ہی نہیں ہوئے، پھر پوچھا: خانۂ کعبہ کے طواف کے وقت صاحبِ خانہ کا جمال نظر آیا تھا؟ کہا کہ یہ تو نہیں ہوا تھا، ارشاد فرمایا کہ پھر تمہارا طواف ہی نہیں ہوا، پھر پوچھا: جب صفا مروہ کے درمیان سعی کی تھی تو مقام صفا اور درجۂ مروہ کا بھی کچھ ادراک ہوا تھا؟ کہاکہ یہ تو نہیں ہوا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر سعی بھی تم نے نہ کی، پھر پوچھا: جب منٰی آئے تو اپنی ساری آرزؤوں کو تم نے فنا کیا؟ کہا: یہ تو نہیں کیا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر تمہارا منٰی جانا لاحاصل رہا، پھر پوچھا: قربانی کے وقت اپنے نفس کی گردن پر بھی چھری چلائی تھی؟ کہاکہ یہ تو نہیں ہوا، کہا: یہ تو نہیں کیا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر تم نے قربانی ہی نہیں کی، پھر پوچھا: جب کنکریاں ماری تھیں تو اپنے جہل اور نفسانیت پر بھی ماری تھیں؟ کہا کہ یہ تو نہیں کیا تھا، ارشاد ہوا کہ پھر تم نے رمی بھی نہ کی، اور پھر ساری گفتگو کے بعد آخر میں فرمایاکہ "تمھارا حج کرنا نہ کرنا برابر رہا؛ اب پھر جاؤ اور صحیح طریقے پر حج کرو! (بقلم: مولانا عبدالماجد دریابادی رحمۃ اللہ علیہ) (سفرحجاز، صفحہ: ٣٦٠،  طبع: معارف پریس اعظم گڑھ) (بشکریہ: محمد عدنان وقار صدیقی) ( #ایس_اے_ساگر )
   

No comments:

Post a Comment