مدارس اسلامیہ میں سخت سردی وگرمی کے ایام میں تعطیلات
سوال: مدارس اسلامیہ میں سخت سردی وگرمی کے ایام میں تعطیلات کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اکابرین کیا رائے رکھتے ہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق:
کسی علم دوست عربی شاعر کا یہ قول بھی گرمی سردی کی تعطیلات کے خواہاں کو دعوت فکر دیتا ہے کہ:
إذا كان يوذيك حر المصيف،
يبس الخريف و برد الشتاء
ويلهيك حسن زمان الربيع
فأخذك للعلم قل لى متى؟
اگر موسم گرما کی تپش آپ کے لئے اذیت رساں ہو
اگر خزاں کی خشکی اور موسم سرما کی سردی سے آپ پریشاں ہوجائیں
اور موسم بہار کی دل فریبی آپ کی توجہ حصول مقصد سے ہٹادے تو پھر ذرا ہمیں بتائیے کہ حصول علم کے لئے آپ کب وقت نکال پائیں گے؟
(شاعر: احمد بن فارس الرازي اللغوي المتوفي سنة ٣٩٥) (اردو ترجمہ: ش م ق)
شوال میں امور داخلہ کی انجام دہی۔ عیدالاضحی کی تعطیل۔ ششماہی امتحان کی تیاری پھر تعطیل۔ درمیان میں متعدد بے ضابطہ تعطیلات واساتذہ کرام کے ناگزیر اسفار کے باعث اسباق میں تعطل وتوقف کے ہوتے ہوئے پھر مزید کسی سردی یا گرمی کی تعطیلات کا نظامِ تدریس متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسکول کے اندر نہ رمضان کی چھٹی نہ عیدالفطر کی نہ عیدالا ضحی کی نہ امتحان کی بس گرمی سردی کی ہی طویل چھٹی پڑتی ہے۔ الا یہ کہ مااضطررتم الیہ والی صورت پیدا ہوجائے اور جان یا کسی عضو کی ہلاکت کا اندیشہ ہو جیسا زمانہ کورونا میں حالات پیدا ہو گئے تھے. ویسے بھی جمعرات کو مابعد الظہر والی ساعات سے ہی تعطیلی اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ پھر ہر ہفتہ جمعہ کی تعطیل تو خالق کائنات نے ہی دے رکھی یہ تو اسلامیات سے اشتغال کی برکت کہئے کہ اتنی ساری تعطیلات کے علی الرغم اتنا سارا نصاب مکمل ہوجاتا ہے۔ ورنہ اس قدر شاہانہ نظام کے ساتھ اتنے سارے تعلیمی نصاب کی بر وقت تکمیل کسی دنیوی تعلیمی ادارے کی بس کی بات نہ تھی! رمضان میں مکمل چھٹی کے بجائے پندرہ دن تعلیم ـ پھر پندرہ سے پانچ شوال تک تعطیل ہو ـ رمضان میں تعلیمی نظام تراویح بعد سے سحر سے ایک گھنٹہ قبل تک ہو۔ شروع میں کچھ دشواری آئے گی، خاص طور پر چندے کا نظام تاخیر کا شکار ہوگا، ویسے بھی بڑی چگہوں پر چندہ پندرہ رمضان کے بعد ہی ہوتا ہے۔ اس طرح گرمیوں میں پندرہ دن اور سردیوں میں پندرہ دن کی مزید چھٹیاں باسانی نکالی جاسکتی ہیں۔
مدارس میں جتنی چھٹیاں منصوص چلی آرہی ہیں انہیں پر اکتفا کرنا چاہئے۔ اہل کتاب (اسکول والوں) کی کتب (کنایہ از اسکولی نظام) سے شرع کے مسائل منصوص نہیں ہوسکتے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ گرمی کا اثر کم کرنے پر ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔ مثلاً: کھانے کا مینو بدلا جائے، نظام الاوقات تبدیل کئے جائیں، مدرسوں میں خوب ہریالی ہو وغیرہ وغیرہ۔ بصورت دیگر مہتممین کے دفاتر سے اے سی نکالنے یا پھر سارے مدرسے کو اے سے کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2024/06/blog-post_22.html
No comments:
Post a Comment