Wednesday, 2 October 2024

مسجد کے اوپر قائم مکتب میں مسجد کی جماعت سے پہلے جماعت قائم کرنا؟

مسجد کے اوپر قائم مکتب میں مسجد کی جماعت سے پہلے جماعت قائم کرنا؟
-------------------------------
سوال: ایک مسجد ہے۔ اس کے اوپر کے حصے میں مدرسہ چلتا ہے۔ آس پاس کے مقامی طلبہ ہیں۔ اہل مدرسہ جماعت سے پہلے ہی وقت شروع ہونے کے فورا بعد اپنی جماعت کرلیتے ہیں مسجد کی جماعت چھوڑکر۔اس میں کئی ایسے لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو مسجد کے بالکل قریب رہتے ہیں۔ پوچھنے پر عذر بتاتے ہیں کہ اگر ابھی ہم جماعت نہ کریں تو طلبہ منتشر ہوجاتے ہیں اور نماز نہیں پڑھتے۔ کیا اس طرح سے مسجد کی جماعت سے پہلے اسی مسجد کی مدرسے والوں کا پہلے جماعت کرنا درست ہے۔
عبدالرحمن بنگلور
الجواب وباللہ التوفیق:
یہ عذر لنگ ہے۔ اس کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں۔ اور اس طرح جماعت قائم کرنا جائز نہیں ہے۔ طلبہ کو منتشر ہونے سے بچانے کے لئے مؤثر تربیتی یا حفاظتی نظام بنایا جائے، اس طرح کی جماعت قائم کرنے سے مسجد کی جماعت متاثر ہوگی اور لوگ جماعت مسجد میں شرکت سے رفتہ رفتہ کنارہ کش ہوجائیں گے اور یوں مسجد کی جماعت برائے نام رہ جائے گی، جبکہ تکثیر جماعت کا حکم دیا گیا ہے:
"(ولنا) أنا أمرنا بتكثير الجماعة، وفي تكرار الجماعة في مسجد واحد تقليلها؛ لأن الناس إذا عرفوا أنهم تفوتهم الجماعة يعجلون للحضور؛ فتكثر الجماعة، وإذا علموا أنه لاتفوتهم يؤخرون؛ فيؤدي إلى تقليل الجماعات، وبهذا فارق المسجد الذي على قارعة الطريق؛ لأنه ليس له قوم معلومون فكل من حضر يصلي فيه، فإعادة الجماعة فيه مرةً بعد مرة لاتؤدي إلى تقليل الجماعات." (المبسوط للسرخسی، كتاب الصلاة، باب الأذان، أذان المرأة، ج:1، ص: 135، ط: دارالمعرفة بيروت)
( #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2024/10/blog-post_2.html

No comments:

Post a Comment