مسجد میں کچی پیاز، لہسن، وغیرہ کا حکم
مسجد میں کچی پیاز، لہسن، وغیرہ لانے اور کاٹنے نیز کھانا پکانے کے لیے آگ جلانے کا کیا حکم ہے؟
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
مسجد کی تعظیم واجب ہے، نیز مسجد نماز تلاوت ذکر وغیرہ کے لیے بنائی جاتی ہے، مسجد کو گھر کی طرح استعمال کرنا جائز نہیں، اسی طرح مسجد میں بدبودار چیز لانا بھی منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور لہسن کھاکر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے۔ قال علیہ السلام: ”مَنْ أَکَلَ مِنْ ھَذِہِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ، فَلَا یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَأَذَّی، مِمَّا یَتَأَذَّی مِنْہُ الْإِنْسُ (الصحیح لمسلم) اس تفصیل سے پتہ چلا کہ مسجد میں کچی پیاز لہسن وغیرہ لانا کاٹنا اور کھانا پکانے کے لیے آگ جلانا وغیرہ یہ تمام امور درست نہیں، مسجد کو ان چیزوں سے پاک رکھنا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
-----------------------------------------------------------------------
مسجد میں کچی پیاز، لہسن، وغیرہ لانے اور کاٹنے نیز کھانا پکانے کے لیے آگ جلانے کا کیا حکم ہے؟
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
مسجد کی تعظیم واجب ہے، نیز مسجد نماز تلاوت ذکر وغیرہ کے لیے بنائی جاتی ہے، مسجد کو گھر کی طرح استعمال کرنا جائز نہیں، اسی طرح مسجد میں بدبودار چیز لانا بھی منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور لہسن کھاکر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے۔ قال علیہ السلام: ”مَنْ أَکَلَ مِنْ ھَذِہِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ، فَلَا یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَأَذَّی، مِمَّا یَتَأَذَّی مِنْہُ الْإِنْسُ (الصحیح لمسلم) اس تفصیل سے پتہ چلا کہ مسجد میں کچی پیاز لہسن وغیرہ لانا کاٹنا اور کھانا پکانے کے لیے آگ جلانا وغیرہ یہ تمام امور درست نہیں، مسجد کو ان چیزوں سے پاک رکھنا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
-----------------------------------------------------------------------
کچی پیاز کھانے سے منہ میں ایک طرح کی بدبو محسوس ہونے لگتی ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی پیاز کھاکر مسجد میں آنے کو منع فرمایا ہے، اگر کوئی شخص کچی پیاز کھائے تو مسواک وغیرہ کے ذریعہ منہ کو اچھی طرح صاف کرکے مسجد میں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی پیاز کبھی نہیں کھائی؛ البتہ پکی ہوئی پیاز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نوش فرمانا ثابت ہے۔ ام المؤمنین سیدتنا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کھانا وہ تھا جس میں پکی ہوئی پیاز تھی۔
عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من أکل ثومًا أو بصلاً فلیعتزلنا أو لیعتزل مسجدنا ولیقعد في بیتہٖ، وإنہ أتِي ببدر فیہ خضراتٌ من البقول، فوجد لہا ریحًا، فسأل، فأُخبِرَ بما فیہا من البُقول، فقال: قرِّقوہا - إلی بعض أصحابہ کان معہ - فلما رآہ کرہ أکلَہا۔ قال: کُل فإني أُناجي من لا تُناجي۔ (صحیح البخاري رقم: ۸۵۵، سنن الترمذي رقم: ۱۸۰۶)
عن معاویۃ بن قرۃ عن أبیہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہی عن ہاتین الشجرتین، وقال: ’’من أکلہما فلا یقربنَّ مسجدنا‘‘، وقال: ’’إن کنتم لا بدَّ آکلیہما فأمِیتُوہما طبخًا‘‘، وقال: یعني البصل والثُّوم۔
عن علي رضي اللّٰہ عنہ قال: نُہي عن أکل الثوم إلا مطبوخًا۔ (سنن الترمذي، أبواب الأطعمۃ / باب ما جاء في الرخصۃ في أکل الثوم مطبوخًا ۲؍۳ رقم: ۱۸۰۸-۱۸۰۹)
عن أبي زیاد خیار بن سلمۃ أنہ سأل عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا عن البصل، فقالت: إن آخرَ طعامٍ أکلہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم طعامٌ فیہ بصلٌ۔ (سنن أبي داؤد، کتاب الأطعمۃ / باب في أکل الثوم ۲؍۵۳۶ رقم: ۳۸۲۲-۳۸۲۷-۲۸۲۸-۳۸۲۹ دار الفکر بیروت)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۳؍۱۴۳۷ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
(تدوین: ایس اے ساگر)
(تدوین: ایس اے ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/11/prayer-of-one-who-has-unpleasant-smell.html
Prayer of one who has an unpleasant smell in his mouth
Question
If I pray and the smell in my mouth is unpleasant, is my prayer valid?.
Answer
Praise be to Allaah.
The one who is praying is conversing with his Lord, as the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “When one of you stands to pray, he is conversing with his Lord” Narrated by al-Bukhaari (390) and Muslim (762). So he should be fully prepared for standing before his Lord, and his body and clothes and the place where he prays should be clean and free of any offensive smells. Allaah says (interpretation of the meaning):
“O Children of Adam! Take your adornment (by wearing your clean clothes) while praying [and going round (the Tawaaf of ) the Ka‘bah] and eat and drink but waste not by extravagance, certainly He (Allaah) likes not Al‑Musrifoon (those who waste by extravagance)”
[al-A’raaf 7:31].
So the worshipper is enjoined to adorn himself and look presentable when praying.
And the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Were it not for the fact that I did not want to make things too hard for my ummah, I would have commanded them to use the siwaak at every time of prayer.” Narrated by al-Bukhaari (838)and Muslim (370).
With regard to the validity of prayer when there is an unpleasant smell in the mouth, it is valid but it is makrooh (disliked).
If the prayer is offered in the mosque and this smell is obvious to such an extent that it annoys other worshippers and the angels, then it is haraam. Al-Bukhaari (806) and Muslim (870) narrated that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “Whoever has eaten of this plant (i.e., garlic), let him not approach our mosque.”
And he (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “Whoever has eaten of this plant let him not approach our mosque and annoy us with the smell of garlic.” Narrated by Maalik in al-Muwatta’ (27).
Our advice is to pay attention to cleaning your mouth, and if it needs some treatment then have it treated so that you will not be embarrassed and keep away from prayer in congregation.
No comments:
Post a Comment