Thursday 7 June 2018

روزوں کا فدیہ

روزوں کا فدیہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک کارخانہ میں ملازمت کرتا ہوں، میرے والد صاحب ضعیف العمر شخص ہیں روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے، چونکہ خود میں بھی تنگدستی سے اپنے گھر کا خرچہ پورا کرتا ہوں اور والد صاحب کے پاس بھی کوئی رقم وغیرہ نہیں کہ اس سے فدیہ ادا کریں تو ایسی صورت میں ہمارے لئے شرعاً کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتا آپ کے والد صاحب اتنے بوڑھے ہیں کہ روزہ رکھنے کی بالکل طاقت نہیں ہے اور ان کے پاس اتنا مال بھی نہیں ہے کہ وہ فدیہ ادا کرسکیں تو وہ اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کریں اور استغفار کرتے رہیں۔
لمافی البزازیۃ فی ھامش الھندیۃ(۱۰۳/۴): نذر بصوم الابد فضعف لإشتغالہ بالمعیشۃ أفطر وأطعم کل یوم نصف صاع بروان لم یقدر استغفر اﷲ تعالیٰ۔
وفی الدر المختار(۴۲۷/۲): وللشیخ الفانی العاجز عن الصوم الفطر ویفدی) وجوبا ولوفی اوّل الشہر وبلا تعدد فقیر کالفطرۃ لوموسرا والافیستغفر اﷲ۔
(۱۰۶) غریب شخص کیلئے فدیہ کاحکم
سؤال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلے میں ایک صاحب ہیں جو کہ پہلے تو بہت اچھے تھے مالی اعتبار سے بھی اور جسمانی اعتبار سے بھی مگر جب ان کی اولاد بڑی ہوئی تو ان کو اپنے گھر سے نکال دیا اب وہ بہت غریب ہیں کوئی کچھ دیدے تو کھا لیتے ہیں ورنہ ان کی اولاد ان کا کچھ خیال نہیں کرتی اور اب بہت لاغر بھی ہوگئے ہیں بیماری کی بنا پر تو اب ایسا شخص رمضان میں کیا کرے کہ وہ روزے رکھنے پر بھی قادر نہیں ہیں اور فدیہ دینے پر بھی قادر نہیں ہیں ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
اگرکوئی شخص اتناغریب ہے کہ فدیہ ادانہیں کرسکتااوربیماری کی وجہ سے روزہ پربھی قادرنہیں ہے توایساشخص کثرت سے استغفارکرتارہے۔
لمافی الھندیۃ (۲۰۷/۱): ویطعم عنہ ولیہ لکل یوم مسکینانصف صاع من برأوصاعامن تمر أوصاعامن شعیرکذافی الھدایۃ فان لم یوص وتبرع عنہ الورثۃجازولایلزمھم من غیر ایصاء کذا فی فتاویٰ قاضی خان۔
وفی الدر المختار(۴۲۷/۲):(ویفدی) وجوباولوفی اول الشھر وبلا تعدد فقیر کالفطرۃ لو موسرا و الافیستغفراﷲ تعالی۔
نجم الفتاوی

No comments:

Post a Comment