Saturday, 20 August 2022

مركز البحوث الإسلامية العالمي کی ہدایات وگزارشات

مركز البحوث الإسلامية العالمي کی ہدایات وگزارشات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رائے، خیالات اور نقطہائے نظر کا اختلاف مسلمانوں کی علمی روایات کا تابناک باب رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دینی، دنیوی اور حکومتی امور کے فہم کے ذیل میں صحابہ کرام کا بھی اختلاف رائے ہوا۔لیکن کبھی بھی اس اختلاف پہ قدغن، بندش یا اسے محدود کردیئے جانے کا تصور پیدا نہ ہوا ۔فقہ حنفی کا سارا ذخیرہ اس کا اعلی نمونہ اور تابندہ نقوش ہے۔اختلاف رائے انسانی فکر کے زندہ ہونے کی پہچان ہے۔ بقول مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی رحمه الله: 

’’اگر کسی کے دل میں یہ خواہش ہوکہ نظریات کے اختلاف مٹ جائیں تو یہ تمنا کبھی پوری نہیں ہوسکتی ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ نظریاتی اختلاف کا مٹ جانا دو ہی صورتوں میں ممکن ہے یا تو سب بے عقل ہوجائیں یا بددیانت‘‘۔ (رسالہ وحدت امت)

اقدار واخلاق، مروت، تحمل و برداشت کے ساتھ دلیل کی زبان میں مہذب،علمی اور شائستہ پیرایہ میں ہر کسی کے خیالات و نظریات سے  اختلاف کرنے کی گنجائش ہے۔بغیر دلیل ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنی پسند کسی پہ تھوپنے کا نام اختلاف نہیں، بلکہ تحکم ودادا گری ہے۔

ائمہ اربعہ نے بھی اختلاف کی یہ راہ کھلی چھوڑی ہے۔ یہ فکر سلیم کا حسن ونکھار ہے۔ یہ کسی شخصیت کی علمی عظمت وتقدس کے منافی نہیں۔

شرط یہ ہے کہ اختلاف، رائے سے ہو، ذات سے نہیں۔

افسوس ہے کہ آج کل فکری توسع کی اس راہ کو بند کردینے یا کم از کم تنگ کردینے کی کوشش ہورہی ہے۔علمی مسائل میں بھی اجتہادی بندش کے ساتھ غور وتدبر کی بندش کی بھی کوشش ہورہی ہے۔ جو حد درجہ افسوناک ہے۔

یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کہ وہاٹس ایپ گروپ کا نشہ اپنے اعصاب پہ اس طرح سوار نہ کیجئے کہ ہر وقت اس پہ کچھ نہ کچھ ڈالا ہی جائے! 

بلکہ اسے افادہ واستفادہ کا ایک  دور رس و سہل ترین ذریعہ سمجھتے ہوئے برائے ضرورت اور قدر ضرورت ہی  استعمال کیجئے! اسے گیم یا سامان تفریح ہرگز نہ بنائیں۔

گروپ  مختلف مزاج، مذاق واذہان رکھنے والے افراد کی ایک عمومی مجلس کو کہتے ہیں۔

اس میں ضروری نہیں کہ ہر آدمی ہمارا ہم مزاج ہی ہو! اس لئے صبر وضبط اور قوت برداشت کے ساتھ ہمیں جڑے رہنا چاہئے۔

ممکن ہے ہم میں سے کسی کے  پاس خالی  وقت ہو۔لیکن گروپ کے ہر ممبر کا جیل کے قیدی کے مانند فارغ بیٹھے رہنا ضروری تو نہیں ہے ! اس لئے بلا ضرورت ہر در آمد کو اس حلقے میں برآمد (فارورڈ) کرکے علماء کرام کے تدریسی وتعلیمی مشاغل کو متاثر نہ کریں۔

علمی، تدریسی، تصنیفی، فقہی، ادبی، اصلاحی اور دعوتی لحاظ سے تسلیم شدہ صلاحیتوں اور خدمات کے حامل  جید اور قابل ترین فضلاء ومفتیان کرام کو اس علمی حلقے میں جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

افادہ اور استفادہ کو عام اور دور رس بنانے کے لئے ہم تمام لوگ درج اصول پہ توجہ دیں۔

1۔۔۔ جاندار کی تصاویر، حکومت، انتظامیہ یا کسی بھی سیاسی ودینی ادارے یا تنظیموں کے خلاف اہانت آمیز ریمارکس یا تبصرے وتجزئیے کی قطعا اجازت نہیں۔

2۔۔۔ دینی دعوتی، ادبی، فقہی وتاریخی مباحث پہ مشتمل صرف عربی یا اردو (ہندی اور رومن سخت ممنوع ہے) میں مضامین مشترک کرسکتے ہیں۔

3۔۔۔ گروپ میں مشترک کسی پوسٹ پر اعتراض ہو تو حلقہ میں مباحثہ کی اجازت نہیں۔ منتظم کو راست مطلع کریں۔

4۔۔۔ کسی ساتھی کو شامل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے مختصر تعارف کے ساتھ منتظم کے نجی نمبر پہ رابطہ کریں۔

5۔۔۔ اگر غلطی سے کوئی پوسٹ ہوجائے تو اس پہ اعتذار فرمائیں۔ غلط پوسٹنگ پہ معذرت کرلینے کے بعد کسی ممبر کو اس پہ کسی بھی قسم کی  حاشیہ نگاری کی اجازت نہیں۔

6۔۔۔ باہمی اخلاق وآداب کی رعایت لازمی ہے۔ بدزبانی یا بد انتظامی کے باعث منتظم کسی کو خارج کردے تو اسے تندئی خلق پہ محمول نہ کیا جائے۔

7۔۔۔ کسی مضمون کا مکرر سہ کرر اشتراک یوتیوب لنکس وغیر متعلقہ تحریر کے لنکس کا اشتراک وغیرہ ناقابل برداشت ہوگا۔

8۔۔۔ گروپ کے نگراں حضرت الاستاذ مولانا محمد صابر نظامی القاسمی مدظلہ العالی جنرل سکریٹری جمعیت علمائے بیگوسرائے 

حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن صاحب 

حضرت مولانا محمود احمد خاں دریابادی 

محترم جناب ایس اے ساگر صاحب 

ہیں۔

منتظمین میں 

محترم مولانا امجد اللہ صدیقی قاسمی بوکاروی۔

مولانا ومفتی محمد شاہنواز قاسمی، کویت 

مفتی شمشیر حیدر قاسمی  

مولانا نور الحسن قاسمی پڑتاب گڑھی

محترم ساگر صاحب صحافی 

مفتی توصیف صاحب قاسمی لکھنوی 

اور عاجز  "شکیل منصور القاسمی"  ہے۔

9۔۔۔ مجھ سمیت تمام ممبران کو ہدایات پر عملداری ضروری ہے۔ کسی کو بھی استثناء حاصل نہیں۔

10۔۔۔ حالات، وقت اور تقاضے کے مطابق اصول مذکورہ میں حذف وزیادتی  ہوسکتی ہے۔

شکیل منصور القاسمی

مركزالبحوث الإسلاميه العالمي

(S_A_Sagar#)

https://saagartimes.blogspot.com/2022/08/blog-post_20.html



No comments:

Post a Comment