نماز عید واجب یا سنت؟
فقہ حنفی میں عید ین کی نماز واجب ہے، سنت نہیں۔
نماز عید کس پر واجب ہے؟
عید کی نماز شہر کے مردوں پر واجب ہے۔ عورتوں پر نماز عید واجب نہیں، اسی طرح گاؤں دیہات کے لوگوں پر نماز عیدواجب نہیں۔
طریقہ:
نماز عید پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے دل میں یہ نیت کرے: میں چھ تکبیروں کے ساتھ عید کی دورکعت واجب نماز پڑھتا ہوں۔ (نیت کے مذکورہ الفاظ زبان سے کہنا ضروری نہیں، دل میں ارادہ کرلینا بھی کافی ہے۔)
نیت کرکے ہاتھ باندھ لے اور ’’سبحانک اللّٰھم‘‘ آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہے، ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے، تکبیر کے بعد ہاتھ لٹکادے،دو تکبیروں کے درمیان اتنی دیر تک ٹھہرے جس میں تین مرتبہ ’’سبحان اللّٰہ‘‘ کہا جاسکے۔ تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لے اور ’’اعوذ باللّٰہ‘‘ اور’’بسم اللّٰہ‘‘پڑھ کر سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورۃ پڑھ کر رکوع وسجدہ کرکے کھڑا ہو، دوسری رکعت میں پہلے سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھ لے، اس کے بعد تین تکبیریں اسی طرح کہے، لیکن یہاں تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ لٹکائے رکھے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے۔
خطبہ:
عیدین میں خطبہ پڑھنا سنت ہے، واجب نہیں، لیکن جب خطبہ شروع ہوجائے تو مقتدیوں پر اسے سننا واجب ہے۔
خطبہ نماز کے بعد پڑھے:
نماز کے بعدامام منبر پر کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھے اور دونوں خطبوں کے درمیان اتنی دیر بیٹھتے جتنی دیر جمعہ کے دوخطبوں کے درمیان بیٹھتے ہیں۔
دعا:
عیدین کی نماز کے بعد دُعا مانگنا جائز بلکہ مستحب ہے،لیکن یہ دعا نماز کے بعد ہونی چاہئے، خطبوں کے بعد دعا کرنا بے اصل ہے۔ (محمودیہ، احسن الفتاوی ، فتاوی دارالعلوم زکریا)
اگر تکبیرات نکل جائیں:
اگر کوئی شخص عید کی نماز میں ایسے وقت آکر شریک ہوا کہ امام تکبیریں پڑھ چکا تھا تو اگر قیام میں آکر شریک ہوا ہو تو نیت باندھنے کے بعد فوراً تکبیریں کہہ لے، اگر چہ امام قرات شروع کرچکا ہو اور اگر رکوع میں آکر شریک ہوا ہو تو اگر غالب گمان یہ ہو کہ تکبیروں سے فارغ ہونے کے بعد امام کے ساتھ رکوع مل جائے گا تو نیت باندھ کر تکبیر کہہ لے، اس کے بعد رکوع میں جائے، رکوع نہ ملنے کا خوف ہوتو رکوع میں شریک ہوجائے اور حالت رکوع میں بجائے تسبیح کے تکبیریں کہہ لے مگر حالت ِ رکوع میں تکبیریں کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے اور اگر اس کی تکبیریں پوری ہونے سے پہلے امام رکوع سے سر اُٹھالے تو یہ بھی کھڑا ہوجائے اور اس صورت میں جتنی تکبیریں رہ گئی ہیں وہ معاف ہیں۔
عیدین میں سجدہ سہو نہیں:
عیدین کی نماز میں کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے تویہ سجدۂ سہوواجب نہیں۔یہ گنجائش ہر ایسی نماز میں ہے جس میں نمازیوں کی تعداد بہت زیادہ ہو۔
نماز عید سے پہلے اشراق ونوافل:
جو مسلمان عید کی نماز پڑھنے والے یا پڑھنے کا ارادہ رکھنے والے ہیں ان کے لئے نماز عید سے پہلے کسی بھی طرح کے نوافل مکروہ ہیں، عید گاہ میں بھی اور گھر میں بھی؛ نماز عید کے بعد عید گاہ میں مکروہ ہے گھر وں میں نماز عید کے بعد نوافل درست ہیں؛ لہٰذا دیہات میں نماز عید کے وقت نفل نماز پڑھنا ممنوع نہ ہوگا؛ کیونکہ دیہات میں عید ہوتی ہی نہیں۔
حوالہ جات:
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 275)
وَتَجِبُ صَلَاةُ الْعِيدَيْنِ عَلَى أَهْلِ الْأَمْصَارِ كَمَا تَجِبُ الْجُمُعَةُ وَهَكَذَا رَوَى الْحَسَنُ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ تَجِبُ صَلَاةُ الْعِيدِ عَلَى مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ صَلَاةُ الْجُمُعَةِ۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 275)
حَتَّى لَا تَجِبَ عَلَى النِّسْوَانِ وَالصِّبْيَانِ وَالْمَجَانِينِ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 277)
وَكَيْفِيَّةِ أَدَائِهَا فَنَقُولُ: يُصَلِّي الْإِمَامُ رَكْعَتَيْنِ: فَيُكَبِّرُ تَكْبِيرَةَ الِافْتِتَاحِ، ثُمَّ يَسْتَفْتِحُ فَيَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِك إلَى آخِرِهِ عِنْدَ عَامَّةِ الْعُلَمَاءِ، وَعِنْدَ ابْنِ أَبِي لَيْلَى يَأْتِي بِالثَّنَاءِ بَعْدَ التَّكْبِيرَاتِ وَهَذَا غَيْرُ سَدِيدٍ؛ لِأَنَّ الِاسْتِفْتَاحَ كَاسْمِهِ وُضِعَ لِافْتِتَاحِ الصَّلَاةِ فَكَانَ مَحِلُّهُ ابْتِدَاءَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَتَعَوَّذُ عِنْدَ أَبِي يُوسُفَ، ثُمَّ يُكَبِّرُ ثَلَاثًا، وَعِنْدَ مُحَمَّدٍ يُؤَخِّرُ التَّعَوُّذَ عَنْ التَّكْبِيرَاتِ بِنَاءً عَلَى أَنَّ التَّعَوُّذَ سُنَّةُ الِافْتِتَاحِ، أَوْ سُنَّةُ الْقِرَاءَةِ عَلَى مَا ذَكَرْنَا، ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ تَكْبِيرَةَ الرُّكُوعِ فَإِذَا قَامَ إلَى الثَّانِيَةِ يَقْرَأُ أَوَّلًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ ثَلَاثًا، وَيَرْكَعُ بِالرَّابِعَةِ فَحَاصِلُ الْجَوَابِ أَنَّ عِنْدَنَا يُكَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ: سِتَّةٌ مِنْ الزَّوَائِدِ وَثَلَاثَةٌ أَصْلِيَّاتٌ: تَكْبِيرَةُ الِافْتِتَاحِ، وَتَكْبِيرَتَا الرُّكُوعِ وَيُوَالِي بَيْن
الْقِرَاءَتَيْنِ فَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى بَعْدَ التَّكْبِيرَاتِ وَفِي الثَّانِيَةِ قَبْلَ التَّكْبِيرَاتِ.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 277)
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ يَسْكُتُ بَيْنَ كُلِّ تَكْبِيرَتَيْنِ قَدْرَ ثَلَاثِ تَسْبِيحَاتٍ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 276)
وَأَمَّا الْخُطْبَةُ فَلَيْسَتْ بِشَرْطٍ؛ لِأَنَّهَا تُؤَدَّى بَعْدَ الصَّلَاةِ وَشَرْطُ الشَّيْءِ يَكُونُ سَابِقًا عَلَيْهِ أَوْ مُقَارِنًا لَهُ
(أوجز المسالک ۳/ ۴۲۴)
ولأن المبادرۃ إلی صلاۃ العید مسنونۃ ، وفي الاشتغال بالتطوع تاخیرہا … وعامۃ أصحابنا علی أنہ لایتطوع قبل صلاۃ العید لا فی المصلی، ولا فی البیت، فأول الصلاۃ في ہذا الیوم صلاۃ العید۔
فقط واللّـہ سـبـحـانـہ و تـعـالـیٰ اعلـم
حررہ العبد:المفتی زکریا القاسمی الہشامی غفرلہ
المسائل الشرعیة في دلائل و مسلك الحنفیة
خادم و منتظمِ گروپ:- عوام کے مسائل اور ان کا حل
No comments:
Post a Comment