Thursday, 14 June 2018

نماز عیدالفطر کے بعد چار رکعت کی کیا فضیلت ہے؟

نماز عیدالفطر کے بعد چار رکعت کی کیا فضیلت ہے؟
حدیث کے مختصر مضامین /62
عید کے بعد چار رکعت فضیلت والی روایت کی تحقیق
عید کے بعد چار رکعت کی فضیلت ثابت نہیں ہے:
 عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: {مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْعِيدِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ نَبْتٍ نَبَتَ ، وَبِكُلِّ وَرَقَةٍ حَسَنَةً}
ترجمہ: جو شخص عید کی نماز کے بعد چار رکعت پڑھے، اس کے لئے زمین پر اگے ہوئے تمام پیڑپودوں اور ان کے پتوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
یہ حدیث فقہ حنفی کی کتابوں میں بغیر سند کے مذکور ہے، جسے مبسوط بدائع حاشیۃ طحطاوی علی الدر ۔ لیکن تلاش بسیار کے بعد بھی اس کی کوئی اصل کتب حدیث میں نہیں ملی اور نہ کوئی سند، اس لئے اس روایت میں مذکورہ فضیلت ثابت نہیں ہے۔
ہاں عید کے بعد گھر لوٹ کر دو رکعت پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ منقول ہے (ابن ماجہ 1293، احمد 11355 ، ابن خزیمہ 1469، حاکم 1103)۔ اور چار رکعت پڑھنا بعض صحابہ جیسے ابن مسعود (ابن ابی شیبہ) اور بریدۃ بن حصیب (بیہقی) سے مروی ہے۔
روافض کی کتابوں میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ان چار رکعت کی ایک دوسری لمبی چوڑی فضیلت منقول ہے ، لیکن ان کی کتابوں کی مرویات معتبر نہیں ہے ۔ بلکہ موضوعات میں اس کو ذکر کیا ہے (لآلئ مصنوعہ 2/61 ، تنزیہ الشریعہ 2/94) ۔
خلاصہ یہ ہے کہ دو یا چار رکعت پڑھنا ثابت ہے، لیکن فضیلت کی روایات ثابت نہیں ہے۔
بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
=====================
احادیث مشہورہ تحقیق و تخریج بلاگ
الترغیب والترهيب
الأجوبة المستحسنة في تحقيق الأحاديث المشتهرة على الألسنه
[اهل السنت والجماعت ديوبندي]

No comments:

Post a Comment