مولانا ضیاءآللہ صاحب نےاپنی کتاب میں لکھا ، فرماتے ہیں:
"مجھے وہاڑی کے ایک گاؤں سے بڑا محبت بھرا خط لکھا گیا کہ مولانا صاحب ہمارے گاؤں میں آج تک سیرة النبى پر بیان نہیں ہوا۔ ہمارا بہت دل کرتا ہے، آپ ہمیں وقت عنایت فرمادیں ہم تیاری کرلیں گے ۔"
میں نے محبت بھرے جذبات دیکھ کرخط لکھ دیا کہ فلاں تاریخ کو میں حاضر ہوجاؤں گا۔
دیئے گئے وقت پر میں فقیر ٹرین پر سے اترکر تانگہ پر بیٹھ کرگاؤں پہنچ گیا تو آگے میزبانوں نے مجھے ھدیہ پیش کرکے کہا: مولانا آپ جاسکتے ہیں، ہم بیان نہیں کروانا چاہتے۔
وجہ پوچھی تو بتایا کہ: ہمارے گاؤں میں %90 قادیانی ہیں وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں کہ نا تو تمہاری عزتیں نہ مال نہ گھربار محفوظ رہیں گے اگر سیرة النبى پر بیان کروایا تو۔ مولانا ہم کمزور ہیں غریب ہیں تعداد میں بھی کم ہیں اس لئے ہم نہیں کرسکتے۔"
میں نے لفافہ واپس کردیا اور کہا:
بات تمہاری ہوتی یا میری ہوتی تو واپس چلا جاتا بات مدینے والے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی عزت کی آگئی ہے اب بیان ہوگا ضرور۔ وہ گھبرا گئے کہ آپ تو چلے جائیں گے مسئلہ تو ہمارے لئے ہوگا۔
میں نے کہا:
"اس گاؤں کے آس پاس کوئی ڈنڈے والا ہے؟" انھوں نے بتایا کہ گاؤں سے کچھ دور نورا ڈاکو ہے پورا علاقہ اس سے ڈرتا ہے۔
میں نے کہا: چلو مجھے لے چلو نورے کے پاس.
جب ہم نورے کے ڈیرے پر پہنچے دیکھ کر نورا بولا: اج کھیر اے مولوی کیوں آگئے نے؟
میں نے کہا کہ: بات حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی عزت کی آگئی ہے تم کچھ کروگے؟ میری بات سن کر نورا بجلی کی طرح کھڑا ہوا اور بولا:
"میں ڈاکو ضرور آں پر بےغيرت نئی آں۔"
وہ ہمیں لے کرچل نکلا. مسجد میں 3 گھنٹے بیان کیا میں نے۔ اور نورا ڈٹ کر کھڑا رہا، آخر میں نورے نے یہ کہا کہ:
اگر کسی نے مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی دیکھا تو نورے سےبچ نہیں سکے گا۔
میں واپس آگیا. کچھ ماہ بعد میرے گھر پر ایک آدمی آیا. سر پر عمامہ، چہرے پر داڑھی، زبان پر درود پاک کاورد. میں نےپوچھا:
"کون ہو..؟ "
وہ روکر بولا:
"مولانا میں نورا ڈاکو آں۔ جب اس دن میں واپس گھر کو لوٹا جاکر سوگیا، آنکھ لگی ہی تھی پیارے مصطفٰی کریم صلی اللہ علیہ و سلم میری خواب میں تشریف لائے، میرا ماتھا چوما اور فرمایا:
"آج تو نے میری عزت پر پہرا دیا ہے، میں اور میرا اللہﷻ تم پرخوش ہوگئے ہیں۔ اللہﷻ نے تیرے پچھلے سب گناہ معاف فرما دیئے ہیں."
مولانا صاحب اس کے بعد میری آنکھ کھلی تو سب کچھ بدل چکا تھا اب تو ہر وقت آنکھوں سے آنسو ہی خشک نہی ہوتے. مولانا صاحب میں آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں آپ کی وجہ سے تو میری زندگی ہی بدل گئی میری آخرت سنور گئی ہے۔
No comments:
Post a Comment