وسائل احتیاط سے استعمال کیجئے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آؤ واقفی کے پاس چلتے ہیں، یہ ایک انصاری صحابی تھے، ان کا ایک باغ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں رفقا کے ساتھ ایک چاندنی رات میں وہاں پہنچے، واقفی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیکھ کر خوشی سے نہال ہوگئے، خوشی سے ان کے پاؤں زمین پر نہ ٹکتے تھے، انہوں نے خوش آمدید کہا اور چھری لے کر اپنی بکریوں میں چکر لگانے لگے کہ مہمانوں کی ضیافت کے لیے کون سے بکری ذبح کی جائے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عجیب جملہ ارشاد فرمایا، ایک جملہ، صرف دو لفظ، لیکن ان میں ایک پوری حکمت اور کام یاب زندگی کا اہم ترین اصول موجود تھا، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا:
ایاک و الحلوب،
(ابن ماجہ: ابواب الذبائح)
دیکھو دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا۔
وسائل انسان کے استعمال کے لئے ہیں، ضائع کرنے کے لیے نہیں، سہولت موجود ہوتو اچھے سے اچھا کھانا اور اچھے سے اچھا پہننا بھی کوئی برائی نہیں، لیکن کھانے سے زیادہ برباد کردینا، پہننے سے زیادہ ضائع کردینا، پیسوں کو ہوا میں اڑا دینا، سخت ناپسندیدہ طریقہ ہے، اور عملی زندگی میں یہ راستہ ناکامی کی طرف جاتا ہے، خالص دیناوی کام یابی کے تصور سے بھی اس عادت کو دیکھیں تو بھی وسائل کا ضائع کرنا بہ جائے خود ناکامی ہے۔ ہمارے ہاں بہت سی بڑی بڑی ناکامیوں کی بنیاد صرف اور صرف وسائل کا ضائع کرنا ہے۔ جہاں دو افراد کام کرسکتے ہیں، وہاں دس افراد لگا دیتے ہیں، جہاں دس افراد سے کام ہوسکتا ہے، وہاں سو افراد جھونک دیتے ہیں، جہاں ایک دفتر کافی ہوتا ہے، وہاں ہم دفاتر کی چین قائم کردیتے ہیں، یہ اسراف ہر چیز میں نظر آتا ہے، ایک میز کرسی کی ضرورت ہو تو پورا فرنیچر سیٹ شاید ہماری امارت پسندی کی تسکین کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ ادارے ویژن سے چلتے ہیں، شخصیات اپنی کامیابی کی راہیں اپنے ذہن اور اپنی محنت سے متعین کرتی ہیں، نہ وہ اپنے کپڑوں کی تراش خراش سے یہ کام یابیاں سمیت سکتے ہیں، نہ اپنے لمبے چوڑے دفاتر یا بھاری بھر کم فرنیچر کے زور پر کام یاب قرار پاسکتے ہیں، جو کام ہم لمبے چوڑے دفاتر میں بیٹھ کر انجام دیتے ہیں، دنیا میں چھوٹے چھوٹے دفاتر اور کیبنوں میں بیٹھ کر ہوجاتا ہے، اور شاید ہم سے اچھا اور معیار میں ہم سے بہتر ہوتا ہے، وہ کام یاب ہیں، ہم بھی انہیں کام یاب مانتے ہیں، اور ہم کامیابی کی تلاش میں مسلسل سرگرداں، مگر کامیابی سے کوسوں دور۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہدایت یہ فرمارہے ہیں کہ اگر جانور ذبح کرنا ہو تو ضرور کیا جائے، یہ ہماری خوارک کے لیے ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں، لیکن اگر کوئی جانور دودھ دینے والا ہے، تو اس سے چوں کہ مزید فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس لیے اس کی حفاظت کرنی چاہئے، گوشت ہمیں کہیں اور سے بھی مل جائے گا، مگر دودھ ہر جگہ سے حاصل نہیں ہوسکتا۔
No comments:
Post a Comment