سوال: موجود حالات میں کیا قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا چاہئے؟ اگر کریں تو کتنے دن تک؟
جواب: ملک شام وغیرہ میں ہمارے مسلم بھائیوں کی حالت بہت نازک ہے. نہ قاتل کو معلوم کہ وہ کیوں مار رہا ہے. نہ مقتول کو علم ہے کہ وہ کس جرم میں مارا جارہا ہے. بچوں کے ہاتھ میں کھلونا ہونا چاہئے تھا. لیکن ان کے ہاتھوں میں اپنے ماں باپ کی لاشیں ہیں، بہت بری حالت چل رہی ہے. اس لئے آج سے پندرہ دن تک پوری دنیا میں قنوت نازلہ کا اہتمام کیا جائے.
قنوت نازلہ:
اللّٰہمَّ اھْدِنَا فِيْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا فِيْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِيْ مَنْ تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِيْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، وَإِنَّہ لَا یَذِلُّ مَنْ وَالَیْتَ، وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ، نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ إِلَیْکَ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِيِّ الْکَرِیْمِ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوٴْمِنِیْنَ وَلِلْمُوٴْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَأَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، وَاجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِھِمُ الْإِیْمَانَ وَالْحِکْمَةَ،وَثَبِّتْھُمْ عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِيْ أَنْعَمتَ عَلَیْھِمْ وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِيْ عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ، سُبْحَانَکَ؛ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ، اَللّٰھُمَّ انْصُرْ عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ وَالْمُشْرِکِیْنَ لَا سِیَمَا الرَّافِضَةَ وَمَنْ حَذَا حَذْوَھُمْ مِنَ الْأَحْزَابِ وَالْمُنَافِقِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ، وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَاءَ کَ مِنَ الطُّلَّابِ وَالْعُلَمَآءِ وَالْمُسْلِمِیْنَ، اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ، وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ، وَاَلْقِ فِيْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ بَأْسَکَ الَّذيْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ﴾․
ترجمہ: یا اللہ! ہمیں راہ دکھلا اُن لوگوں میں جن کو آپ نے راہ دکھلائی، اور عافیت دے اُن لوگوں میں جن کو آپ نے عافیت عطا فرمائی، اور کارسازی فرمائیے ہماری ان لوگوں میں جن کے آپ کارساز ہیں، اور ہمیں ان چیزوں میں برکت عطا فرمائیے جو آپ نے ہمیں عطا فرمائی، اور ہماری ان چیزوں کے شر سے حفاظت فرمائیے جن کا آپ نے فیصلہ فرمایا، کیوں کہ آپ ہی فیصلہ کرنے والے ہیں، اور آپ کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بے شک آپ جس کی مدد فرمائیں وہ ذلیل نہیں ہو سکتا، اور عزت نہیں پا سکتا وہ شخص جو آپ سے دشمنی کرے، اے ہمارے رب آپ بابرکت ہیں اور بلند و بالا ہیں۔ہم تجھ ہی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اورآپ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ رحمتیں نازل فرمائیے اس نبی پر جو بڑے کریم ہیں، اے اللہ! ہمارے اور موٴمن مردوں اور عورتوں کے اور مسلمان مَردوں اور عورتوں کے گناہ معاف فرما دے، اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا فرمادیجیے، اور ان کے باہمی تعلقات کو درست فرمادیجیے، اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرما دیجیے، اور ان کو اپنے رسول کے دین پر ثابت قدم رکھ، اور توفیق دے انہیں کہ شکر کریں آپ کی اس نعمت کا جو آپ نے انہیں دی ہے اور یہ کہ وہ پورا کریں آپ کے اس عہد کو جوآپ نے ان سے لیا ہے،اور ان کی اپنے اور ان کے دشمنوں کے خلاف مدد فرما، اے اللہ! ان کافروں اور مشرکوں پر لعنت فرما، خصوصاً روافض پر اور ان گروہوں پر جو ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں اور منافقین پر جو آپ کے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں، اور آپ کے اولیاء کو قتل کرتے ہیں،بالخصوص علماء، طلبہ اور عامة المسلمین کو، اے اللہ! خود انہیں کے اندر آپس میں اختلاف پیدا فرما، اور ان کی جماعت کو متفرق کر دے، اور ان کی طاقت پارہ پارہ کردے، اور ان کے قدموں کو اُکھاڑ دے، اور ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے، اور ان کو ایسے عذاب میں پکڑلے جس میں قوت و قدرت والا پکڑا کرتا ہے اور اُن پر اپنا ایسا عذاب نازل فرما جو آپ مجرم قوموں سے دور نہیں کرتے۔
سوال: کیا جمعہ کی نماز میں قنوت نازلہ کا اہتمام کیا جاسکتا ہے؟
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: حضرات حنفیہ کے یہاں قنوتِ نازلہ فجر کے علاوہ کسی اور نماز میں پڑھنا مسنون نہیں ہے؛ لہٰذا جمعہ کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھنا خلاف سنت ہے، پھر بھی نماز جمعہ بلا شبہ درست ہوگئی ہے۔
إن قنوت النازلۃ عندنا مختص بصلاۃ الفجر، دون غیرہا من الصلوات الجہریۃ والسریۃ۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، زکریا ۲/ ۴۹۹، کراچی ۲/ ۱۱، مصري ۱/ ۶۲۸، منحۃ الخالق علی ہامش البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، زکریا ۲/ ۷۹، کوئٹہ ۲/ ۴۴، إعلاء السنن، الصلاۃ، تتمۃ في بقیۃ أحکام قنوت ال
تعداد: 25441
.....................
سوال # 69151
مجھے معلوم ہوا (الحمد للہ) کہ حنفی مذہب میں قنوت نازلہ صرف فجر کی نماز میں پڑھی جاتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ؛
(۱) صرف فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
(۲) فجر کے علاوہ دوسری نماز میں قنوت نازلہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ حرام ہے؟ مکروہ تحریمی ہے، مکروہ تنزیہی ہے یا یہ مباح ہے؟ جزاکم اللہ خیرا
Published on: Oct 26, 2016
جواب # 69151
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1515-1434/L37=01/1438
(الف) جب مسلمان کسی بڑی مصیبت میں مبتلا ہوجائیں، تو نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھنا مسنون ہے۔
(ب) فجر کے علاوہ دیگر نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھنا درست نہیں، اس لئے جو حدیثیں نماز فجر کے علاوہ میں قنوت نازلہ پڑھنے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں، وہ فقہاء کے نزدیک منسوخ ہیں۔
عن أنس بن مالک - رضی اللہ عنہ - قال: قنت رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - شہراً بعد الرکوع في الصلاة الصبح، یدعو علی رعلٍ وذکوان، ویقول: عصیّة عصتِ اللہ والرسول۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث: ۴۰۹۴، صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۶۷۷)
وفي شرح المنیة (۳۶۴): قال الحافظ أبوجعفر الطحاوي: لایقنت عندنا في صلاة الفجر من غیر بلیة، فإن وقعت فتنة أو بلیة فلا بأس بہ، وأما القنوت في الصلوات کلہا للنوازل، فلم یقل بہ إلا الشافعی، وکأنہم حملوا ماروی عنہ علیہ السلام، أنہ قنت في الظہر والعشاء کما فی مسلم“، وأنہ قنت فی المغرب أیضاً کما في البخاري علی النسخ لعدم وردد المواظبة التکرار الواردین في الفجر عنہ - علیہ الصلاة والسلام ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
No comments:
Post a Comment