Thursday, 22 February 2018

جَو: غذائیت سے بھرپور

ایس اے ساگر
خوردنی اجناس میں 'جو' بظاہر ایک عام سی جنس ہے یہ گندم کے کھیتوں میں پائے جاتے ہیں اور گندم سے پہلے پک جاتے ہیں عربی اور فارسی زبان میں شعیر کہتے ہیں اور انگریزی میں Barley کہتے ہیں- جَو کے بارے میں نبی اکرم سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے کافی ارشادات ہیں اور آپ سرکار صل اللہ علیہ وسلم کو جَو بہت زیادہ پسند تھے آپ نے اس کو مختلف طریقوں سے استعمال کی- جَو دنیا کی واحد غذا ہے جس میں غذائیت سب سے زیادہ ہے۔ غار حرا میں اقرا باسم ربک ا لذی کی صورت جب قرآ ن پاک کی پہلی آیات کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے غار حرا میں ایک تو نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی یعنی نہ ہی ادھر کوئی گندم تھی اور نہ ہی چاول پڑے ہوئے تھے۔ اب سوچنے کی بات ہے کہ وہاں جو کی غذا کیوں پڑی ہوئی تھی بس اک یہی بات جو کی غذا کی سب سے بڑی اہمیت ظاہر کر رہی ہے اور جو کی غذا کے لیے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنے خورد و نوش کے لیے اسے منتخب کیا بلکہ اپنے غور و فکر کے لمحوں کے لیے بھی جو کی غذا کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا۔اسی طرح 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔ جو کے بارے میں محدثین کا کہنا ہے کہ جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیے مفید ہیں۔جو معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں، جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں، پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ ابنِ القیم نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان کیا ہے اس کے مطابق جو لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انھیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس کی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔(اس غرض کے لیے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے)۔ جو کی غذائی اہمیت اسی ایک بات سے بھی اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ اگر ہم آج کل کی بیماریوں کے نام گننا شروع کریں یعنی تپ دق ، ملیریا ، ہیضہ، سرطان، یرقان، نمونیا تو کوئی 35 یا 40 بیماریوں کے نام گن پائیں گے لیکن حدیث شریف کے مطابق 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں شامل ہے. اس کے مصداق یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ قیامت تک کی آنے والی بیماریوں کا علاج بھی جو کی غذا میں موجود ہے۔ میں نے بذات خود جو کی غذا سے فالج کے بندے ٹھیک ہوتے دیکھے ہیں ہیپا ٹائیٹس یعنی یرقان کے مریض شفا پاتے دیکھے گئے ہیں۔ جو کے آٹے سے خواتین میں رنگ گورا بھی ہوتا دیکھا گیا ہے۔
اس سے مردانہ وجاہت بھی ابھرتی ہے یعنی جو کی غذا سے نہ صرف بندے کو طبی فوائد ملتے ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جا رہا ہے کیونکہ یہ ذائقہ میں شیریں ، تاثیر میں سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جو کی غذا بھوک مٹاتی اور پیاس بجھاتی ہے۔ جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ ذہانت بڑھاتی اور غور و فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔ آواز دلکش اور سریلا کرتی ہے۔ سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔ زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔ مٹاپا دور کرتی ہے، جسم کی چربی کو پگھلاتی ہے اور خون کو خالص تر رکھنے میں جو کی غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔
 تلبیہ؛ طب نبوی کا گراں قدر سرمایہ:
تلبینہ کا ذکر صحیح احادیث میں آیا ہے، ان میں بخاری اور مسلم بھی ہیں۔ بعض لوگ اسے جو کی کھیر بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھوکراس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ)
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔
حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسول، آپ تلبینہ استعمال کریں. آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے زیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں. پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)
جب کوئی نبی
صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اور فرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتاردیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھوکر صاف کرلیتا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی، مریض بھی)
نوٹ: تلبینہ نا صرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔
جو کو دودھ کے اندر ڈال دیں ۔ پنتالیس منٹ تک دودھ میں گلنے دیں اور اس کی کھیر سی بنائیں۔ اس کھیر کے اندر آپ چاھیں تو شھد ڈال دیں یا کھجور ڈال دیں۔ اسے تلبینہ (Talbeena) کہیں گے ---
ترکیب:
۔دودھ کو ایک جوش دے کر جو شامل کرلیں۔
۔ ہلکی آنچ پر ۴۵ منٹ تک پکائیں اور چمچہ چلاتے رہیں۔
۔ جو گل کر دودھ میں مل جائے تو کھجور مسل کر شامل کرلیں۔
۔ میٹھا کم لگے تو تھوڑا شہد ملالیں۔
۔کھیر کی طرح بن جائے گی۔
۔ چولہے سے اتارکر ٹھنڈا کرلیں۔
۔ اوپر سے بادام، پستے کاٹ کر چھڑک دیں۔
(کھجور کی جگہ شہد بھی ملا سکتے ہیں)
طبی فوائد:
طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں-یہ غذا:
1۔غم ، (Depression)
2۔ مایوسی،
3۔ کمردرد،
4۔  خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی،
4۔ پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری،
5۔ بھوک کی کمی،
6۔ وزن کی کمی،
7۔ کولیسٹرول کی زیادتی،
8۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ،
9۔ امراض دل، آنتوں،
10۔ معدہ کے ورم،
11۔ السرکینسر،
12۔ قوت مدافعت کی کمی،
13۔ جسمانی کمزوری،
14۔ ذہنی امراض،
15۔ دماغی امراض،
16۔ جگر،
17۔ پٹھے کے اعصاب،
18۔ نڈھالی
19.وسوسے (Obsessions)
20. تشویش (Anxiety)
کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہے اور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔
جَو اور جَو کا پانی
طب اسلامی میں 'جو' مریضوں کے لیے بہترین غذا اور دوا تصور کی جاتی ہے۔
گرمی کی حدت کم کرنے میں یہ مشروب بے مثال ہے جو فوری اثر کر کے طبیعت کو ہشاش بشاش کردیتا ہے۔
جو کے پانی میں شہد ڈال کر پینا ہائی بلڈپریشر سمیت دل کے امراض کا شافی علاج ہے۔
خون میں چربی کی زیادتی اور گاڑھا پن جو کے استعمال سے ختم ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خون میں شکر اور چربی کی مقدار کو متوازن اور منظم رکھتا ہے۔
یہ پیٹ کے جُملہ امراض میں انتہائی مُفید ہے خاص طور پر معدے کی تیزابیت اور بھوک کی کمی کے لیے مجرب ہے۔
گردوں کی سوزش میں یہ شربت کسی بھی دوا سے زیادہ مفید اور موثر ہے۔
اس کے استعمال سے پُرسکون اور گہری نیند آتی ہے۔
یہ دماغی کام کرنے والوں اور بچوں کے لیے بہترین ٹانک ہے، ڈبے کا دودھ پینے والے بچوں کو اگر دودھ میں جو کا پانی ملا کر دیا جائے تو ان کی آنتیں زیادہ تنومند رہتی ہیں اور پیٹ خراب نہیں ہوتا۔
اطباء کے مطابق جَو کا پانی تقریباً سو بیماریوں میں مُفید ہے۔
اسے شہد مِلائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اگر شہد کا اضافہ کرلیا جائے تو اس کے فوائد سہ گنا ہو جاتے ہیں۔
دن بھر کے روزے کی کمزوری رفع کرنے کے لیے افطاری میں ستو مرغوب غذا ہے۔ شہد کے شربت میں دو چمچ ستو ملا کر پینے سے کھوئی ہوئی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔ ستو دستیاب نہ ہوں تو جَو کے آٹے کو ہلکی آنچ پر بھون کر ستو تیار کیے جاسکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں یہ مشروب راحت کا باعث ہے۔
جو کی روٹی:
 عہد رسالت ﷺ میں عام طور پر لوگ جو کی روٹی کھاتے تھے یا گندم اور جو ملا کر روٹی پکائی جاتی تھی. مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ہر جمعے کی نماز کے بعد اک خاتون چقندر کی جڑیں اور ثابت جو ملا کر دیگ پکا کر بیچنے کے لیے لاتی تھی اور صحابہ کرام کو یہ اتنی پسند تھی کہ آپ جمعہ کا انتظار کرتے تھے. حضرت ام المنذر رضہ اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ تشریف لائے ہمارے یہاں کھجور کے لٹکے ہوئے خوشے تھے آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیے گئے اس میں سے دونوں نے تناول فرمایا جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تھوڑے کھا چکے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روک دیا اور فرمایا تم بیماری سے اٹھے ہو ابھی کمزور ہو مزید مت کھاؤ
ابن ماجہ مسند احمد ترمذی کی روایت
اس خاتون نے ان کے لئے چقندر اور جو تیار کئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مولا علی رضی اللہ عنہ کو کہا تم اس میں سے کھاؤ کہ یہ تمہارے لئے بہتر ہےاس واقعے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بیماری سے اٹھے تھے اور ان کی کمزوری کو دور کرنا ضروری تھا جس کے لئے چقندر اور جو کی روٹی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین غذا قرار دیا
امام بخاری نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اک درزی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور جو کی روٹی اور کدو کے ساتھ گوشت پکایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑی محبت کے ساتھ سالن سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے تناول فرماتے رہے.

No comments:

Post a Comment