مولانا عبد الحی صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے لئے ایک اصل تلاش کی ہے وہ یہ کہ امام بخاری رحمہم اللہ نے ’الادب المفرد‘ میں، امام احمد و بزار رحمہم اللہ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مسجد ِفتح میں پیر، منگل اور بدھ تین دن دعا کی اور بدھ کے روز ظہر او ر عصر کے درمیان دعاء مقبول ہوئی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے جب بھی کوئی امرِمہم در پیش ہوا تو میں نے بدھ کے دن ظہر اور عصر کے ما بین دعاء کی اور وہ مقبول ہوئی۔
ملاحظہ ہو مجمع الزوائد میں ہے:
عن جابرصیعنی ابن عبد اﷲ أن النبیادعا فی مسجد الفتح ثلاثا یوم الاثنین و یوم الثلثاء و یوم الأربعاء فاستجیب لہ یوم الأربعاء بین الصلاتین فعرف البشر فی وجھہ قال جابرص فلم ینزل بی أمر مھم غلیظ الا توخیت تلک الساعۃ فأدعو فیھا فأعرف الاجابۃ۔رواہ أحمد و البزار و رجال أحمد ثقات۔
(مجمع الزوائد۴/۱۲باب فی مسجد الفتح)
ظفر المحصلین میں استحباب ِدعا کے لئے بدھ کے دن ظہر اور عصر کے درمیان کا وقت لکھا ہے ۔
اور تفسیر منیر لوھب زحیلی میں ہے:و مواقیت الدعاء وقت الاسحار و الفطر و ما بین الأذان والاقامۃ وما بین الظھر والعصرفی یوم الأربعاء۔ (تفسیر منیر۱/۱۵۵)
علامہ سیوطی نے’سھام الاصابۃ فی الدعوات المستجابۃ‘ میں تحریرکیا ہے کہ اس کی اسناد جید ہیں۔ نور الدین علی بن احمد سمہودی نے ’وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی‘ میں اس حدیث کو مسند احمد کی طرف منسوب کر کے لکھا ہے کہ اس کے راوی ثقہ ہیں پس اس حدیث سے یہ نکلا کہ بدھ کے روز میں ایک مستجاب ساعت ہے اسی لئے علماء نے بدھ کے روز اسباق کی ابتداء کو بہتر خیال کیا ہے۔ علاوہ ازیں صحیح روایت سے ثابت ہے کہ حق تعالیٰ نے بدھ کے روز نور کی تخلیق کی ہے اور ظاہر ہے کہ علم سراسر نور ہے۔
فیقاس لتمامہ ببدایتہ اذ یأبی اﷲ الا ان یتم نورہ۔
(ظفر المحصلین ۱۹۳) واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment