سوال 3: بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس زمانے میں بعض لوگ ایسا کام کرتے ہیں کہ جب وہ کسی محفل میں جمع ہوتے ہیں تو وہ گوز مارتے ہیں، (پیچھے کے مقام سے ہوا خارج کرتے ہیں ) (ریح خارج کرتے ہیں )
سوال نمبر: 3 - فتوی نمبر:6753
سوال 3: بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس زمانے میں بعض لوگ ایسا کام کرتے ہیں کہ جب وہ کسی محفل میں جمع ہوتے ہیں تو وہ گوز مارتے ہیں، (پیچھے کے مقام سے ہوا نکالتے ہیں) اور اپنے اس عمل پر فخر کرتے ہوئے خوب ہنستے ہیں، اور جب ان سے کہا جاتا ہے:
اس مذموم کام کو چھوڑ دو، تو وہ جواب دیتے ہیں:
کہ یہ ڈکار یا اس کی مثل سے بہتر ہے، اور اس کے ممنوع ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، تو ان کو کیا جواب دیا جائے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
جواب 3: تصنع کے طور پر گوز مارنا جائز نہیں ہے، اور نہ ہی اس پر ہنسنا درست ہے، کیونکہ اس میں مروت اور بلند پایہ اخلاق کی مخالفت ہے، اور ڈکار میں ایسا نہیں ہوتا ہے، اس لئے کہ ڈکار عام طور پر بلا ارادہ نکلتی ہے اور اس میں ہنسنا نہیں ہوتا ہے، اور اگر گوز بغیر تصنع اپنی قدرتی جگہ سے نکلے، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اور اس پر ہنسنا جائز نہیں ہے، جیسا کہ عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، آپ فرماتے ہیں:
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانسوں کے خروج پر ہنسنے سے منع فرمایا ہے اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے اور انہی سے یہ روایت بھی ہے:
( جلد کا نمبر 26، صفحہ 112)
میں نے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، دورانِ خطبہ آپ نے اونٹنی اور جس نے اس کی کونچیں کاٹی تھیں، اس کا ذکر فرمایا [ یعنی قومِ صالح کا ذکر کیا]، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:
إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا
ﺟﺐ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﰷ ﺑﮍﺍ ﺑﺪﺑﺨﺖ ﺍﭨھ ﻛﮭﮍﺍ ﮨﻮﺍاس کے لئے ایک بد خلق اور اپنی جماعت کا طاقتور شخص کھڑا ہوا ابوزمعہ کی طرح۔ اس کے بعد آپ نے عورتوں کا ذکر فرمایا، اور کہا:
کيا تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کی طرح کوڑے سے مارتا ہے؟ ممکن ہے کہ وہ اپنے آخری دن اس سے ہمبستری کرے، اور پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے لوگوں کے گوز پر ہنسنے سے متعلق نصیحت فرمائی۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
No comments:
Post a Comment