(ساگر ٹائمز ) ایک مخصوص نعرے پر جاری فتوے اور غیر ضروری بحث پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے گزشتہ روز کہاہے کہ ایساکرکے فرقہ پرستوں کو مسلمانوں کیخلاف صف آراء کرنے کاموقعہ فراہم کررہے ہیں۔ مولانابخاری نے ایک مخصوص نعرے پر حال ہی میں جاری فتویٰ کو غیر ضروری اور غیر مناسب قرادیتے ہوئے کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کو فتویٰ لینے والے کی نیت اور منشاء کو ذہن میں رکھنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی عقیدے کے تعلق سے کوئی بھی بحث ناقابل قبول ہے۔ بھارت مسلمانوں کا محبوب ہے، معبود نہیں ہے اور جو لوگ یہ مخصوص نعرہ لگانے کی وکالت کررہے ہیں وہ شرک کے مرتکب ہورہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولاناسیدارشدمدنی کے اس بیان پر کہ ’’ ہندوستان زندہ باداوربھارت ماتا کی جے میں کوئی فرق نہیں ہے.‘‘ شدید ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے مولانابخاری نے کہاکہ مولاناارشدمدنی کو سب سے پہلے دارالعلوم دیوبندکا فتوی مسترد کرناچاہئے اور مخصوص نعرہ لگانے کا کھلم کھلا اعلان کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس چیف کا مخصوص نعرہ لگانے سے متعلق بیان صرف مسلمانوں سے متعلق نہیں تھا لیکن ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کے غیر ضروری بیان نے اسے ہندو، مسلم مسئلہ بنا دیا جو کسی صورت میں بھی ہندوستانی مسلمانوں کے مفادمیں نہیں ہے۔ مولانابخاری نے کہا کہ کچھ لوگ خود کو زیادہ محب وطن اور زیادہ سیکولر ثابت کرنے کیلئے ایسے الٹے سیدھے بیان دے رہے ہیں جن کا نہ تو اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مسلمان ایسی باتیں پسند کرتاہے۔ مخصوص نعرہ نہ لگانے فرقہ پرستوں کی طرف سے مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ دینے والوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے مولانا بخاری نے کہاکہ مسلمان اس وقت پاکستان نہیں گئے جب وہاں جانے کاراستہ کھلاہواتھا۔ ہندوستانی مسلمانوں نے مسلم مملکت کی بجائے سیکولر ہندوستان میں ہی رہنے پر ترجیح دی۔انہوں نے کہاکہ جبل پور سے لیکر مظفرنگرتک تقریباً پچپن سالہ دورمیں مسلمانوں نے بے شمار مسلم کش فسادات تباہی و بربادی، ناانصافی و محرومی اورتعصب کے باوجود اس ملک کو ہی اپنا وطن عزیزسمجھا اور اس ملک میں رہنے کیلئے اپنے جان ومال کی بے پناہ قربانیاں دیں۔مولانابخاری نے کہاکہ آج وہ لوگ جن کاجنگ آزدی میں ایک رتی بھی حصہ نہیں ہے وہ مسلمانوں کو حب الوطنی کا درس دے رہے ہیں۔جبکہ ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ مسلمانوں کی بیش بہاقربانیوں سے بھری پڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمان تمام تکالیف،پریشانیاں، محرومی اور ناانصافی کے باوجود اس ملک کی ہمہ جہت ترقی میں اپنا حصہ اداکررہاہے لیکن اس ملک کے حکمرانوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو الگ تھلگ کرنے کی سازش ملک کی سا لمیت کیلئے زبردست نقصان دہ ہوگی۔
No comments:
Post a Comment