بعض احباب دارالعلوم دیوبند کے تئیں منفی نظریات رکھتے ہیں اوران کادعویٰ یہ ہےکہ ایشیاکی یہ عظیم ترین درس گاہ اتحادبین المسلمین کی داعی نہیں- ان نظریات کی بنیاد دارالعلوم دیوبند کےمحاضرات ہیں، جومختلف مکاتب فکر سےطلبہ کی آگہی کیلئےتیارکئےگئے ہیں- یہ محاضرات
"رد مودودیت،
ردقادیانیت،
ردغیرمقلدیت،
ردبریلویت،
ردعیسائیت
اور دیگر "ردود "پرمشتمل ہیں- ان محاضرات کےذریعےطلبہ کو فرقِ باطلہ وضالہ کےخلاف "احقاقِ حق وابطالِ باطل " کیلئےتیارکیاجاتاہے- ان میں مستندحوالوں سےباطل فرقوں کےخیالات، نظریات اورعقائدسقیمہ کو سامنےرکھ کر ان کےمعقول وشرعی جوابات دئےجاتےہیں- یہ اسباق دراصل "نہی عن المنکر "سےتعلق رکھتےہیں- دارالعلوم میں ایک انجمن "تقویۃ الاسلام " کےنام سےبھی قائم ہے، جس کاکام مناظرین کی کھیپ تیارکرناہے- بعض کج فہم ان دروس کوتمارین کو "فرقہ پرستی کی سرپرستی "سےتعبیرکرتےہیں، حالاں کہ یہ انتہائی بودا اور رکیک طرزفکرہے- جس طرح ملکی سرحدوں کی حفاظت کےلیےفوجیں تیارکی جاتی ہیں، تاکہ ملک امن وامان کاگہوارہ بنارہے، اسی طرح "سلطنت اسلام "کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مناظرین تیارکئےجاتےہیں- یہ مشق وتمرین "فان لم یستطع فبلسانہ "کےقبیل سےہے- قرآن کریم میں "واعدوالہم مااستطعتم من قوۃ " کےذریعےجس قوت کی ذخیرہ اندوزی کاحکم دیاگیا ہے، اس میں "فنِ مناظرہ " بھی شامل ہے- قرآن وحدیث میں اس قسم کی تعلیمات متعددمقامات پردی گئی ہیں-سچ کہیےتومناظرہ ہی کےطفیل بہت سے باطل فتنوں کی سرکوبی ممکن ہوسکی-مولانارحمت اللہ کیرانوی ہوں، یامولانا قاسم نانوتوی، مولانامنظورنعمانی ہوں، یامولاناسیدطاہرحسین گیاوی- ان کی مناظرانہ کاوشوں نےبہت سےفتنوں کازہر پھیلنے نہیں دیا، بلکہ اس کاتریاق پوری دنیامیں بانٹ کر ملت اسلامیہ کی حفاظت کرتےرہے- یہ درست ہے کہ اتحادامت کاپیغام عام کیاجائے، مگراتحادکایہ معنیٰ توہرگزنہیں کہ مداہنت اختیارکرلی جائے- اگرعلماےدیوبند "نہی عن المنکر کےاس فریضےکو انجام نہ دیتےتو "حرمین شریفین "پر باطل فرقوں کاقبضہ رہتا- یہ بات مشاہدےمیں آئی ہےکہ وہی لوگ باطل طاقتوں کےشکارہوئے ہیں جو دوسروں کےعقائد سے آشنا نہیں تھے-
مولانا فضیل احمد ناصری القاسمی
No comments:
Post a Comment