سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو دوبارہ زیر بحث ہے اس ویڈیو میں سعودی عالم نے زمین کی گردش پر اعتراض اٹھایا ہے اس کے پیش نظر سوچا گیا کہ دوبارہ اس اعتراض کا جواب دیا جائے۔ عام طور پر لوگوں میں اشکال پایا جاتا ہے کہ اگر زمین مغرب سے مشرق کی جانب گردش کر رہی ہے تو اگر ایک پرندہ مغرب سے مشرق کی جانب اڑے گا تو چونکہ زمین بھی مغربی جانب جارہی ہے تو وہ پرندہ ایک مقام پر رہے گا کیوں زمین بھی اس کے ساتھ ساتھ حرکت کر رہی ہے ۔ یہی مثال ہوائی جہاز کی لے لیں کہ جس طرف جہاز جارہا ہے زمین بھی اسی جانب جارہی ہے لہذا اگر زمین واقعی گردش کر رہی ہوتی تو جہاز ایک ہی مقام پر رہتا ۔ ان سب سوالات کا آسان سا جواب ہے کہ زمین کی گردش میں پورا کرۂ ہوا یعنی فضا ، پرندے اور ہوائی جہاز سب شریک ہیں زمین اپنی فضا کے ساتھ اپنے محور پر گھوم رہی ہے پرندے اور ہوائی جہاز کی انفرادی حرکت اس کے علاوہ ہے ۔اسی انفرادی حرکت کی وجہ سے وہ بلا روک ٹوک مغربی یا مشرقی منزل پر سفر کرتے ہیں۔
اسی بات کو آپ دو اور مثالوں سے سمجھ سکتے ہیں ایک یہ کہ اگر آپ تیز رفتار ٹرین پر سفر کر رہے ہوں اور آپ ٹرین کے اندر ہی ایک گیند کو ہوا میں اچھالیں تو کیا وہ گیند آپ کے ہاتھوں میں آئے گی یا ٹرین کی رفتار کی وجہ سے پیچھے چلی جائے گی؟
آپ اس کا تجربہ کرلیجئے گا گیند آپ کے ہاتھوں میں ہی آئے گی کیوں کہ ٹرین کی رفتار میں آپ اور آپ کی گیند بھی شریک ہے گیند اوپر جانے کے ساتھ ساتھ ٹرین کی رفتار سے آگے بھی جارہی ہے اسی وجہ سے آپ کے ہاتھوں میں ہی آئے گی.
اسی طرح اگر آپ ایک تیز رفتار ٹرک کے پچھلی جانب کھڑے ہوں اور ٹرک کی اوپر کی چھت نہ ہو تو اگر آپ اونچی چھلانگ لگائیں تو ایس نہیں ہوگا کہ ٹرک تیز رفتاری کی وجہ سے نیچے سے ہٹ جائے گا اور آپ روڈ پر گر جائیں گے بلکہ آپ ٹرک پر ہی گریں گے.
اس بات کو آپ فزکس (طبعیات) کے ایک قانون (جسے نیوٹن کا پہلا قانون حرکت یا انرشیا Inertia بھی کہا جاتا ہے) سے سمجھ سکتے ہیں اس قانون کے مطابق کوئی بھی ساکن جسم حالت سکون میں رہے گا اور کوئی بھی متحرک جسم حالت حرکت میں رہے گا جب تک کوئی بیرونی قوت اس پر اثر انداز نہ ہو.
سعودی عالم نے اپنے اس بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ زمین کا گردش کرنا قرآن کے خلاف ہے حالانکہ قرآن مجید میں ایسی کوئی واضح آیت نہیں جس میں اس بات کا ذکر ہوکہ زمین اپنے محور کے گرد گردش نہیں کر رہی اور ساکن ہے۔ انہوں نے دو عالم دین کا بھی حوالہ دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ زمین ساکن ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں ایسے علما گزرے ہیں جن کو فلکیات کے فن میں مہارت تھی ان سب نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ زمین ساکن نہیں بالکہ اپنے محور پر گردش کررہی ہے اور انہوں نے اسی اعتراض کے مدلل جواب بھی دئے ہیں۔ زمانہ قریب میں ایک جید عالم دین گزرے ہیں جن کو دینی اور دنیاوی علوم پر دسترس حاصل تھی جو فلکیات قدیمہ اور جدیدہ دونوں کے ماہر تھے ان کو دنیا مولانا موسیٰ روحانی بازی رحمہ اللہ کے نام سے جانتی ہے انہوں نے اپنی کتاب "فلکیات جدیدہ" میں زمین کی محوری گردش پر کافی بحث کی ہے اور معترضین کو مدلل جواب بھی دئے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ جن علما کا سعودی مفتی نے حوالہ دیا ہے انہوں نے اس زمانے کے علما کا قول نقل کیا ہو جس زمانے میں سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی اور اس قسم کے اہم سائنسی مسائل بھی اس وقت تک حل نہیں ہوئے تھے ۔ اب تو سائنس نے اتنی ترقی کی ہے کہ ہر چیز کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ زمین کا اپنے محور کے گرد گھومنا مسلمات اور یقینی حقاٗئق میں سے ہے لہذا آج کل کے ترقی یافتہ دور میں کسی کا یہ کہنا کہ زمین ساکن ہے ایک فضول اور بےکار بات ہے اور زمینی حقائق سے نا آشنہ ہونے کی دلیل ہے ۔ یہ ایک حل شدہ مسئلہ ہے لہذا علما کرام کو ان حل شدہ شدہ قدیم مسائل کو چھیڑنا نہیں چاہئے اس سے عالم اسلام کی جگ ہنسائی ہوتی ہے ۔
No comments:
Post a Comment