ایس اے ساگر
جدید طرز زندگی کی بدولت نوبت یہ آچکی ہے کہ دسترخوان پر کنبہ کی اجتماعیت دن بدن کمزور ہوتی جارہی ہے جبکہ برطانیہ میں محققین کا کہنا ہے کہ خاندان کے ساتھ کھانا کھانے سے بچوں کی کھانے پینے کی عادات بہتر ہوتی ہیں۔جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ Journal of Epidemiology & Community Healthکے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی خوراک میں روزانہ پھل اور سبزیوں کے 5 حصے ہونے چاہئے یا انہیں ہر روز تقریباً 400 گرام پھل سبزی کھانی چاہئے۔تحقیق کے مطابق جو بچے ہمیشہ اپنے خاندان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں وہ ضرورت کے مطابق پھل سبزی کھاتے ہیں۔ جو خاندان کبھی کبھی ہی ساتھ کھانا کھاتے ہیں وہاں بھی بچوں کی خوراک میں پھل سبزیوں کی مقدار طے شدہ مقدار کے قریب ہوتی ہے جبکہ والدین اور بھائی بہنوں کو دیکھنے سے بچے اچھی عادات سیکھتے ہیں۔اس تحقیق میں جنوبی لندن کے 52 پرائمری ا سکولوں کے تقریباً 2400 طلبا کے کھانے پینے کی عادات کا مطالعہ کیا گیا۔والدین اور کارکنان نے اسکول اور گھروں کی کھانے کی ڈائریوں سے یہ معلومات اکٹھی کیں کہ بچے دن بھر میں کیا کھاتے پیتے ہیں‘اس کے علاوہ والدین کا پھل سبزیوں کے حوالے سے رویے کے بارے میں بھی سوال پوچھے گئے جیسے ’اوسطاً ایک ہفتے میں آپ کا خاندان ایک ساتھ کتنی بار کھانا کھاتا ہے؟‘ اور ’کیا آپ اپنے بچے کو کھانے کیلئے پھل سبزی دیتے ہیں؟‘
بڑھتے جارہے ہیں فاصلے:
تحقیق سے پتہ چلا کہ 656 خاندان ’ہمیشہ‘ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے، 768 خاندان ’کبھی کبھی‘ ایسا کرتے تھے جبکہ 92 خاندان کبھی بھی ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھاتے تھے جبکہ کبھی بھی ایک ساتھ کھانا نہ کھانے والے خاندانوں کے بچوں کے مقابلے میں ہمیشہ ساتھ کھانا کھانے والے بچے 125 گرام سے زیادہ اور کبھی کبھی ساتھ کھانا کھانے والے بچے 95 گرام زیادہ پھل سبزی کھاتے ہیں۔یہ تحقیق میگھا کرسٹین Meaghan Christianکی پی ایچ ڈی کا حصہ تھی۔ میگھا کے مطابق ’جدید طرز زندگی اس طرح کی ہے کہ اکثر پورا خاندان ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتا لیکن یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ محض اتواریا چھٹی کے روز بھی اگر خاندان ایک ساتھ کھانا کھائیں تو اس سے خاندان پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
موٹاپے کے خطرہ سے نجات:
ماہرین صحت کے مطابق مل کر کھانا کھانے والے بچوں میں موٹاپے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق جو بچے اپنے والدین یا گھروالوں کے ساتھ مل کھانا کھاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔کیونکہ گھر والوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے میں بچے مضر صحت اشیاءنہیں کھاتے۔تحقیق کے مطابق ایک ہفتے میں کم ازکم 3 بار والدین کے ساتھ کھانا کھانے والے بچوں میں موٹاپے کے خدشات20 فیصد کم ہوجاتے ہیں۔
رشتوں کو ملتی ہے توانائی:
خاندان میں ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا رشتوں کے باہمی تعلق اور بندھن کو مضبوط کرتا ہے۔ انڈونیشیا کے اخبارجکارتا پوسٹ نے ایک حالیہ تحقیق کے حوالے سے بتا یا ہے کہ خاندانوں میں اکٹھے کھانے کی روایت ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے،98فیصدکے نزدیک کنبہ کے اراکین کیساتھ کھانانہ صرف اچھی عادات ہے بلکہ کام کے اخلاقی اصول اور خوشیوں کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ 77فی صدکا کہنا ہے کہ وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں63کا کہنا ہے کہ وہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں خاندان والوں کیساتھ کھانے کا موقع نہیں ملتا۔اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس روایت سے والدین کو اخلاقی اور خاندانی اقدار اپنے بچوں میں منتقل کرنے کا موقع ملتا ہے۔
بچے کھانا کھانے سے کیوں کتراتے ہیں؟
مذکورہ منافع اپنی جگہ‘ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے کیوں کتراتے ہیں؟ اکثر خواتین کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کا بچہ کچھ کھاتا نہیں ، زبردستی کھلانا پڑتا ہے، دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے، ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا کیا کریں، کہ بچہ کھانے کی جانب راغب ہو جائے والدین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بچے کے ہر عمل کو جانتے ہیں حالانکہ اکثر ایسا نہیں ہوتا، بچہ والدین کے ذہن سے سوچنے کے عمل میں بہت پیچھے ہوتا ہے، والدین کو بچہ بن کر اس کے مسائل سمجھنےکی کوشش کرنا چاھئیے۔ اکثر گھروں میں ہر فرد اپنی بھوک، وقت اور سہولت کے مطابق کھانا کھاتا ہے سب لوگ اکھٹے نہیں کھاتے یہ فعل بچے کے اندر کھانے کے متعلق محبت یا شوق کا جذبہ پیدا نہیں ہونے دیتا، ڈائنگ ٹیبل یا دسترخوان پر اکھٹا کھانا کھاتے وقت گھر کے تمام افراد غیر محسوس طور پرایک دوسرے سے وابستہ ہو جاتے ہیں اس لئے اگر بچہ کھانا کھا رہا ہے تو کبھی باپ ماں یا بہن بھائی اور دادی وغیرہ بچے کو پیار سے کسی نہ کسی طرح کھانا کھلا دیتے ہیں۔ عموما ایسا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں، یا پھر بہت کم خوارک کھاتے ہیں ایسے میں والدین بچوں کو زبردستی کھانا کھلانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بچوں کی صحت کیلئے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے، بچہ ذہنی طور پر کھانے کیلئے تیار نہیں ہوتا لہذا اس کا نظام ہاضمہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کرتا ہے، لہذا اسے جو خوراک دی جائے اس کا صحت پر منفی اثر پڑے گا۔ اگر ایسا آپ کے بچے کے ساتھ ہوتا ہے تو کوشش کریں کہ بچوں کیلے نت نئی ڈشیں تیار کریں یعنی یکسانیت کا شکار نہ ہوں۔ اس سے بھلا کون انکار کرے گا کہ معاشرہ میں بچوں کیلئے ان کے مزاج کے مطابق ڈش تیار کرنے کا رجحان نہایت کمزور ہے جبکہ روغیانت سے بھر پورمصالحہ دار کھانے عام طور پر نہ صرف بچوں کو پسند نہیں آتے بلکہ ان کیلئے مضر صحت بھی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس برصغیر ہند-پاک کے بچے کھچڑی اور دلیہ جیسی غذاوںکو ترجیح دیتے ہیں ۔
کیسا کھانا دیں بچوںکو؟
کھانا ایسا ہو جو نہ کہ مزیدار ہو بلکہ غذائیت سے بھر پور بھی، تاکہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ضرور ملے اگر بچہ ایک مرتبہ میں مناسب مقدار میں غذا نہیں لے رہا تو اسے ہلکے پھلکے غذائیت سے بھر پور اسنیکس کھلائیں، مثلا سینڈوچز، بچوں کے پسندیدہ اسنیکس بے شمار ہوتے ہیں جس میں مرغی، مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے جس سے بچے کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے اس کے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیا بھی مفید ثابت ہوتی ہیں دودھ میں کیلشئیم موجود ہوتا ہے جو نا صرف دانتوں اور ہڈیوں کی مظبوطی کا ضامن ہے بلکہ مجموعی طور بھی صحت کیلئے بے حد ضروری اور لازمی ہے اس لیے ایسے کھانے اور غذا کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنا لیں جن میں آئرن بھی شمل ہو اس سلسلے میں ہری سبزیاں، پھلیاں اور سلاد وغیرہ استعمال ہو سکتے ہیں، وٹامنز بھی بچوں کی صحت کیلئے بے حد ضروری سمجھے جاتے ہیں، ویسے تو تمام وٹامنز صحت کیلئے مفید ہیں مگر وٹامن سی زیادہ اس لیے اہم ہے کہ یہ خوراک سے فولاد کے حصول کو ممکن بنانے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے، وتامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ سنگترے کا رس ہو سکتا ہے، خشک میوہ جات بھی بچوں کیلے مفید ثابت ہوتے ہیں، ویسے خشک میوہ جات کھانے کا ایک نقصان یہ ہے کہ اگر انہیں ویسے کھایا جائے تو ان کے ذرات دانتوں پر چپک جاتے ہیں جس سے دانتوں کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے، لہذا بہتر یہ ہوتا ہے کہ میوہ جات کو دیگر کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ بچوں کو کھانے کیلئے دیں کیونکہ کھانا کھاتے وقت جو تھوک یا لعاب دہن بنتا ہے‘ اس سے خشک ذرات دانتوں پر نہیں چپکتے ۔ میوہ جات آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ہلکی پھلکی گفتگو سے پیدا ہوتی ہے رغبت:
ماں کو چاہئے کہ وہ کھانے کے دوران بچے کو کہانی یا کوئی اور دلچسپ بات سناتی رہیں، اس طرح بچہ متوجہ ہوکر کھائےگا چھوٹے بچوں کی خوارک کا شیڈول اکثر مائیں تبدیل نہیں کرتی۔ ہفتے بھر بچے کو دلیہ کھلاتی رہتی ہیں لہذا بچہ تنگ آ کر کھانے سے انکار کردیتا ہے تو وہ زبردستی کھلاتی ہیں بلکہ اکثرکوشش کرتی ہیں اکثر مائیں تو بچے کو لٹا کر زبردستی منھ کھول کے چمچے اس کے حلق مین انڈیلتی ہیںجبکہ بچہ چیختا ہے مگر ان پر اثر نہیںہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ بچے کیلئے روز نہیں تو تیسرے روز خوارک ضرور بدل دیں ۔خوراک بدلنے سے مراد نرم اور زود ہضم کی بجائے سخت ثقیل چیزیں نہیں بلکہ دلیہ کو دودھ سوجی، کیلا، ساگودانہ کی کھیر، سوپ وغیرہ سے بدل دیں۔ ماں نے بچے کی خوراک کا وقت متعین کیا ہوتا ہے جو کسی حد تک صحیح ہے مگر بچہ اگر درمیان میں بسکٹ مانگ لے یا فیڈر کے دو گھونٹ پینا چاہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ بچے کے جسم میں جب گلوکوز کی کمی ہو تو وہ کچھ طلب کرتا ہے لیکن مائیں اس بات کو نہیں سمجھتیں ان کے خیال میں بچہ پیٹ بھر کر کھا چکا ہے‘ اس لئے اب اسے اور کھانے کی کیا ضرورت ہے؟ یاد رکھیں بچہ صرف بھوک محسوس کرنے پر ہی نہیں مانگتا بلکہ اگر وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرے یا ماں کی توجہ حاصل کرنا چاہے تو کسی اور طریقے سے کامیاب نہ ہونے پر دودھ مانگے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس وقت ماں اس کو گود میں لے کر یا پاس لٹا کر دودھ پلائے گی۔ بچہ صرف بے وقت بھوک اس صورت میں محسوس کرے گا جب آپ نے خوراک اسے دوپہر میں یا صبح دی ہو اسے تسلی بخش طریقے سے نہیں کھا سکا یا اس خوراک میں متوازن غذا کا خیال نہیں رکھا گیا اس کے علاوہ کوئی مزیدار چیز دیکھ کر یا ماں یا کسی مہمان کو دیکھ کر بھی اس میں بھوک کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ اس عمل سے بڑے بھی مبرا نہیں ہیں۔ جن گھرانوں میں ماں نوکری کرتی ہے وہاں اکثر آیا کو بچے کیلئے مقرر کردیا جاتا ہے۔بچہ ماں کی شفقت اور پیار بھرا چہرا اپنے ارد گرد نہیں دیکھتا تو اکیلے پن کا احساس اسے گھیر لیتا ہے اور بچہ کی بھوک کا سوئچ آف ہو جاتا ہے۔نتیجہ کے طور پر وہ کھانے کی طرف راغب نہیں ہوتا ہے یا بہت تھوڑا کھانا کھاتا ہے۔خوشحال گھرانوںمیں آیا اسے اپنے لئے نہ صرف مصیبت سمجھتی ہے بلکہ جھڑک بھی دیتی ہے جس سے بچہ مزید بگڑ جاتا اور اسے کھانے سے نفرت ہوجاتی ہے۔
مسئلہ کا حل ہے بہت آسان:
بچے کے کئی نفسیاتی مسائل مثلا ضد، چڑ چڑا پن، بےجا رونا، توڑ پھوڑ کرنا وغیرہ خواراک کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھر پور نہیں تو بچہ بے چین ہوکر روئے گا چیزیں ادھر ادھر پھینکے گا اگر کھانے کے وقت بے جا ضد کرے تو بجائے ڈانٹنے کے آپ ضد کی وجہ معلوم کریں، ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے ہاتھ سے کھانا چاہتا ہو یا ڈائینگ ٹیبل کے بجائے فرش یا قالین پر بیٹھ کر کھانا چاہتا ہو یا کہیں درد محسوس کر لیا ہومگر آپ کو بتانا پا رہا ھو ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھے کسی شخص سے خوف زدہ ہو یا اجنبیت محسوس کر رہا ہو۔ بچوں کو کھانا دینے کے سلسلے میں چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جب بھی بچوں کو کھانا دیں وہ بہت زیادہ گرم نہ ہو کیونکہ بہت زیادہ گرم کھانا انہیں اس خوف میں مبتلا کر دے گا کہ کہیں انکا منہ جل نہ جائے اور یوں انہیں تکلیف کا احساس ہو گا اگر کھانے میں سالن یا شوربہ کی مقدار بہت کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو خواراک نگلنے میں مشکل درپیش آئےگی لہذا ایسی ڈشیں بنانے کو ترجیح دیں جس میں سالن کا تناسب زیادہ ہو۔ بچوں کے کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی لانے میں ماں کا کردار سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ کم کھانا یا بالکل نہ کھانا بہت خطرناک یا مہلک بات نہیں ہے بلکہ ماہرین کے مطابق یہ بات اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ بچہ نارمل طریقے سے بڑا ہو رہا ہے اور اپنی خود مختاری دکھانا چاہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ اگر بچہ کھانا نہیں کھا رہا ہے تو محض کھانا کھلانے کی خاطر ہمیشہ بچے کی پسندیدہ غذا تیار کریں، کیونکہ بچپن میں جو عادات پختہ ہوجائیں گی وہی عادات بعد میں بھی قائم و دائم رہیں گی، مثال کے طور پر اگر بچہ صرف میٹھی اشیا کھانا پسند کرتا ہے تو یہ باتس درست نہیں کہ ہمیشہ میٹھا بنا کر کھلایا جائے ویسے بھی زیادہ میٹھا کھانا دانتوں کیلئے مضر ثابت ہوتا ہے، اس کے علاوہ بڑی عمر تک پہنچنے کے بعد ذیابطیس کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایک ہی قسم کی غذا دیان محض اس وجہ سے کہ وہ غذائیت بخش ہے درست نہیں ہے مثلا اگر بچہ سبزیوں میں صرف مڑ کھانا پسند کرتا ہے تو اس کے علاوہ دیگر سبزیاں کھلانے کی طرف بھی راغب کریں جو کہ اسی رنگ اور غذائیت والی ہوں، اگر بچہ کھانا نہیں کھاتا تو زبردستی نہ کریں اور اگر کھا لیتا ہے تو اس کی تعریف کریں ایسا کرنے سے بچے میں یہ احساس اجاگر ہو گا کہ میرے والدین خصوصا ماں خوش ہوتی ہے جبکہ نہ کھانے پر ناراض نہیں ہوتی ہے تو وہ خود بخود کھانے کی طرف راغب ہوجائےگا۔ بس بچے کے ساتھ زبردستی نہ کریں کہ یہ منفی اثرات کا سبب بنتا ہے اور بچہ بھی پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے اس کے علاوہ گھر کے افراد اکھٹے کھانا کھائیں اور کھانا کھاتے وقت حتی لاماکن جھگڑے سے پرہیز کریں کہ بچہ محسوس نہ کرے کہ کھانا ایسا فعل ہے جس میں سب لڑتے ہیں اور اس سوچ کی بنا پر وہ کھانے کی طرف راغب نہیں ہوگا، کھانا کھاتے وقت ایک دوسرے پرچیخنا چلانا یا ڈانٹ ڈپٹ کرنا بھی بچے کو کھانے سے نفرت دلاتا ہے لہذاان باتوں کا خاص خیال رکھا جائے تو بچہ کھانے کی طرف راغب ہو سکتا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ 656 خاندان ’ہمیشہ‘ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے، 768 خاندان ’کبھی کبھی‘ ایسا کرتے تھے جبکہ 92 خاندان کبھی بھی ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھاتے تھے جبکہ کبھی بھی ایک ساتھ کھانا نہ کھانے والے خاندانوں کے بچوں کے مقابلے میں ہمیشہ ساتھ کھانا کھانے والے بچے 125 گرام سے زیادہ اور کبھی کبھی ساتھ کھانا کھانے والے بچے 95 گرام زیادہ پھل سبزی کھاتے ہیں۔یہ تحقیق میگھا کرسٹین Meaghan Christianکی پی ایچ ڈی کا حصہ تھی۔ میگھا کے مطابق ’جدید طرز زندگی اس طرح کی ہے کہ اکثر پورا خاندان ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتا لیکن یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ محض اتواریا چھٹی کے روز بھی اگر خاندان ایک ساتھ کھانا کھائیں تو اس سے خاندان پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
موٹاپے کے خطرہ سے نجات:
ماہرین صحت کے مطابق مل کر کھانا کھانے والے بچوں میں موٹاپے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق جو بچے اپنے والدین یا گھروالوں کے ساتھ مل کھانا کھاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔کیونکہ گھر والوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے میں بچے مضر صحت اشیاءنہیں کھاتے۔تحقیق کے مطابق ایک ہفتے میں کم ازکم 3 بار والدین کے ساتھ کھانا کھانے والے بچوں میں موٹاپے کے خدشات20 فیصد کم ہوجاتے ہیں۔
رشتوں کو ملتی ہے توانائی:
خاندان میں ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا رشتوں کے باہمی تعلق اور بندھن کو مضبوط کرتا ہے۔ انڈونیشیا کے اخبارجکارتا پوسٹ نے ایک حالیہ تحقیق کے حوالے سے بتا یا ہے کہ خاندانوں میں اکٹھے کھانے کی روایت ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے،98فیصدکے نزدیک کنبہ کے اراکین کیساتھ کھانانہ صرف اچھی عادات ہے بلکہ کام کے اخلاقی اصول اور خوشیوں کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ 77فی صدکا کہنا ہے کہ وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں63کا کہنا ہے کہ وہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں خاندان والوں کیساتھ کھانے کا موقع نہیں ملتا۔اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس روایت سے والدین کو اخلاقی اور خاندانی اقدار اپنے بچوں میں منتقل کرنے کا موقع ملتا ہے۔
بچے کھانا کھانے سے کیوں کتراتے ہیں؟
مذکورہ منافع اپنی جگہ‘ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے کیوں کتراتے ہیں؟ اکثر خواتین کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کا بچہ کچھ کھاتا نہیں ، زبردستی کھلانا پڑتا ہے، دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے، ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا کیا کریں، کہ بچہ کھانے کی جانب راغب ہو جائے والدین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بچے کے ہر عمل کو جانتے ہیں حالانکہ اکثر ایسا نہیں ہوتا، بچہ والدین کے ذہن سے سوچنے کے عمل میں بہت پیچھے ہوتا ہے، والدین کو بچہ بن کر اس کے مسائل سمجھنےکی کوشش کرنا چاھئیے۔ اکثر گھروں میں ہر فرد اپنی بھوک، وقت اور سہولت کے مطابق کھانا کھاتا ہے سب لوگ اکھٹے نہیں کھاتے یہ فعل بچے کے اندر کھانے کے متعلق محبت یا شوق کا جذبہ پیدا نہیں ہونے دیتا، ڈائنگ ٹیبل یا دسترخوان پر اکھٹا کھانا کھاتے وقت گھر کے تمام افراد غیر محسوس طور پرایک دوسرے سے وابستہ ہو جاتے ہیں اس لئے اگر بچہ کھانا کھا رہا ہے تو کبھی باپ ماں یا بہن بھائی اور دادی وغیرہ بچے کو پیار سے کسی نہ کسی طرح کھانا کھلا دیتے ہیں۔ عموما ایسا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں، یا پھر بہت کم خوارک کھاتے ہیں ایسے میں والدین بچوں کو زبردستی کھانا کھلانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بچوں کی صحت کیلئے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے، بچہ ذہنی طور پر کھانے کیلئے تیار نہیں ہوتا لہذا اس کا نظام ہاضمہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کرتا ہے، لہذا اسے جو خوراک دی جائے اس کا صحت پر منفی اثر پڑے گا۔ اگر ایسا آپ کے بچے کے ساتھ ہوتا ہے تو کوشش کریں کہ بچوں کیلے نت نئی ڈشیں تیار کریں یعنی یکسانیت کا شکار نہ ہوں۔ اس سے بھلا کون انکار کرے گا کہ معاشرہ میں بچوں کیلئے ان کے مزاج کے مطابق ڈش تیار کرنے کا رجحان نہایت کمزور ہے جبکہ روغیانت سے بھر پورمصالحہ دار کھانے عام طور پر نہ صرف بچوں کو پسند نہیں آتے بلکہ ان کیلئے مضر صحت بھی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس برصغیر ہند-پاک کے بچے کھچڑی اور دلیہ جیسی غذاوںکو ترجیح دیتے ہیں ۔
کیسا کھانا دیں بچوںکو؟
کھانا ایسا ہو جو نہ کہ مزیدار ہو بلکہ غذائیت سے بھر پور بھی، تاکہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ضرور ملے اگر بچہ ایک مرتبہ میں مناسب مقدار میں غذا نہیں لے رہا تو اسے ہلکے پھلکے غذائیت سے بھر پور اسنیکس کھلائیں، مثلا سینڈوچز، بچوں کے پسندیدہ اسنیکس بے شمار ہوتے ہیں جس میں مرغی، مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے جس سے بچے کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے اس کے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیا بھی مفید ثابت ہوتی ہیں دودھ میں کیلشئیم موجود ہوتا ہے جو نا صرف دانتوں اور ہڈیوں کی مظبوطی کا ضامن ہے بلکہ مجموعی طور بھی صحت کیلئے بے حد ضروری اور لازمی ہے اس لیے ایسے کھانے اور غذا کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنا لیں جن میں آئرن بھی شمل ہو اس سلسلے میں ہری سبزیاں، پھلیاں اور سلاد وغیرہ استعمال ہو سکتے ہیں، وٹامنز بھی بچوں کی صحت کیلئے بے حد ضروری سمجھے جاتے ہیں، ویسے تو تمام وٹامنز صحت کیلئے مفید ہیں مگر وٹامن سی زیادہ اس لیے اہم ہے کہ یہ خوراک سے فولاد کے حصول کو ممکن بنانے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے، وتامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ سنگترے کا رس ہو سکتا ہے، خشک میوہ جات بھی بچوں کیلے مفید ثابت ہوتے ہیں، ویسے خشک میوہ جات کھانے کا ایک نقصان یہ ہے کہ اگر انہیں ویسے کھایا جائے تو ان کے ذرات دانتوں پر چپک جاتے ہیں جس سے دانتوں کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے، لہذا بہتر یہ ہوتا ہے کہ میوہ جات کو دیگر کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ بچوں کو کھانے کیلئے دیں کیونکہ کھانا کھاتے وقت جو تھوک یا لعاب دہن بنتا ہے‘ اس سے خشک ذرات دانتوں پر نہیں چپکتے ۔ میوہ جات آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ہلکی پھلکی گفتگو سے پیدا ہوتی ہے رغبت:
ماں کو چاہئے کہ وہ کھانے کے دوران بچے کو کہانی یا کوئی اور دلچسپ بات سناتی رہیں، اس طرح بچہ متوجہ ہوکر کھائےگا چھوٹے بچوں کی خوارک کا شیڈول اکثر مائیں تبدیل نہیں کرتی۔ ہفتے بھر بچے کو دلیہ کھلاتی رہتی ہیں لہذا بچہ تنگ آ کر کھانے سے انکار کردیتا ہے تو وہ زبردستی کھلاتی ہیں بلکہ اکثرکوشش کرتی ہیں اکثر مائیں تو بچے کو لٹا کر زبردستی منھ کھول کے چمچے اس کے حلق مین انڈیلتی ہیںجبکہ بچہ چیختا ہے مگر ان پر اثر نہیںہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ بچے کیلئے روز نہیں تو تیسرے روز خوارک ضرور بدل دیں ۔خوراک بدلنے سے مراد نرم اور زود ہضم کی بجائے سخت ثقیل چیزیں نہیں بلکہ دلیہ کو دودھ سوجی، کیلا، ساگودانہ کی کھیر، سوپ وغیرہ سے بدل دیں۔ ماں نے بچے کی خوراک کا وقت متعین کیا ہوتا ہے جو کسی حد تک صحیح ہے مگر بچہ اگر درمیان میں بسکٹ مانگ لے یا فیڈر کے دو گھونٹ پینا چاہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ بچے کے جسم میں جب گلوکوز کی کمی ہو تو وہ کچھ طلب کرتا ہے لیکن مائیں اس بات کو نہیں سمجھتیں ان کے خیال میں بچہ پیٹ بھر کر کھا چکا ہے‘ اس لئے اب اسے اور کھانے کی کیا ضرورت ہے؟ یاد رکھیں بچہ صرف بھوک محسوس کرنے پر ہی نہیں مانگتا بلکہ اگر وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرے یا ماں کی توجہ حاصل کرنا چاہے تو کسی اور طریقے سے کامیاب نہ ہونے پر دودھ مانگے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس وقت ماں اس کو گود میں لے کر یا پاس لٹا کر دودھ پلائے گی۔ بچہ صرف بے وقت بھوک اس صورت میں محسوس کرے گا جب آپ نے خوراک اسے دوپہر میں یا صبح دی ہو اسے تسلی بخش طریقے سے نہیں کھا سکا یا اس خوراک میں متوازن غذا کا خیال نہیں رکھا گیا اس کے علاوہ کوئی مزیدار چیز دیکھ کر یا ماں یا کسی مہمان کو دیکھ کر بھی اس میں بھوک کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ اس عمل سے بڑے بھی مبرا نہیں ہیں۔ جن گھرانوں میں ماں نوکری کرتی ہے وہاں اکثر آیا کو بچے کیلئے مقرر کردیا جاتا ہے۔بچہ ماں کی شفقت اور پیار بھرا چہرا اپنے ارد گرد نہیں دیکھتا تو اکیلے پن کا احساس اسے گھیر لیتا ہے اور بچہ کی بھوک کا سوئچ آف ہو جاتا ہے۔نتیجہ کے طور پر وہ کھانے کی طرف راغب نہیں ہوتا ہے یا بہت تھوڑا کھانا کھاتا ہے۔خوشحال گھرانوںمیں آیا اسے اپنے لئے نہ صرف مصیبت سمجھتی ہے بلکہ جھڑک بھی دیتی ہے جس سے بچہ مزید بگڑ جاتا اور اسے کھانے سے نفرت ہوجاتی ہے۔
مسئلہ کا حل ہے بہت آسان:
بچے کے کئی نفسیاتی مسائل مثلا ضد، چڑ چڑا پن، بےجا رونا، توڑ پھوڑ کرنا وغیرہ خواراک کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھر پور نہیں تو بچہ بے چین ہوکر روئے گا چیزیں ادھر ادھر پھینکے گا اگر کھانے کے وقت بے جا ضد کرے تو بجائے ڈانٹنے کے آپ ضد کی وجہ معلوم کریں، ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے ہاتھ سے کھانا چاہتا ہو یا ڈائینگ ٹیبل کے بجائے فرش یا قالین پر بیٹھ کر کھانا چاہتا ہو یا کہیں درد محسوس کر لیا ہومگر آپ کو بتانا پا رہا ھو ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھے کسی شخص سے خوف زدہ ہو یا اجنبیت محسوس کر رہا ہو۔ بچوں کو کھانا دینے کے سلسلے میں چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جب بھی بچوں کو کھانا دیں وہ بہت زیادہ گرم نہ ہو کیونکہ بہت زیادہ گرم کھانا انہیں اس خوف میں مبتلا کر دے گا کہ کہیں انکا منہ جل نہ جائے اور یوں انہیں تکلیف کا احساس ہو گا اگر کھانے میں سالن یا شوربہ کی مقدار بہت کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو خواراک نگلنے میں مشکل درپیش آئےگی لہذا ایسی ڈشیں بنانے کو ترجیح دیں جس میں سالن کا تناسب زیادہ ہو۔ بچوں کے کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی لانے میں ماں کا کردار سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ کم کھانا یا بالکل نہ کھانا بہت خطرناک یا مہلک بات نہیں ہے بلکہ ماہرین کے مطابق یہ بات اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ بچہ نارمل طریقے سے بڑا ہو رہا ہے اور اپنی خود مختاری دکھانا چاہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ اگر بچہ کھانا نہیں کھا رہا ہے تو محض کھانا کھلانے کی خاطر ہمیشہ بچے کی پسندیدہ غذا تیار کریں، کیونکہ بچپن میں جو عادات پختہ ہوجائیں گی وہی عادات بعد میں بھی قائم و دائم رہیں گی، مثال کے طور پر اگر بچہ صرف میٹھی اشیا کھانا پسند کرتا ہے تو یہ باتس درست نہیں کہ ہمیشہ میٹھا بنا کر کھلایا جائے ویسے بھی زیادہ میٹھا کھانا دانتوں کیلئے مضر ثابت ہوتا ہے، اس کے علاوہ بڑی عمر تک پہنچنے کے بعد ذیابطیس کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایک ہی قسم کی غذا دیان محض اس وجہ سے کہ وہ غذائیت بخش ہے درست نہیں ہے مثلا اگر بچہ سبزیوں میں صرف مڑ کھانا پسند کرتا ہے تو اس کے علاوہ دیگر سبزیاں کھلانے کی طرف بھی راغب کریں جو کہ اسی رنگ اور غذائیت والی ہوں، اگر بچہ کھانا نہیں کھاتا تو زبردستی نہ کریں اور اگر کھا لیتا ہے تو اس کی تعریف کریں ایسا کرنے سے بچے میں یہ احساس اجاگر ہو گا کہ میرے والدین خصوصا ماں خوش ہوتی ہے جبکہ نہ کھانے پر ناراض نہیں ہوتی ہے تو وہ خود بخود کھانے کی طرف راغب ہوجائےگا۔ بس بچے کے ساتھ زبردستی نہ کریں کہ یہ منفی اثرات کا سبب بنتا ہے اور بچہ بھی پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے اس کے علاوہ گھر کے افراد اکھٹے کھانا کھائیں اور کھانا کھاتے وقت حتی لاماکن جھگڑے سے پرہیز کریں کہ بچہ محسوس نہ کرے کہ کھانا ایسا فعل ہے جس میں سب لڑتے ہیں اور اس سوچ کی بنا پر وہ کھانے کی طرف راغب نہیں ہوگا، کھانا کھاتے وقت ایک دوسرے پرچیخنا چلانا یا ڈانٹ ڈپٹ کرنا بھی بچے کو کھانے سے نفرت دلاتا ہے لہذاان باتوں کا خاص خیال رکھا جائے تو بچہ کھانے کی طرف راغب ہو سکتا ہے۔
Do You Know The Benefits of Eating Together?
By: S. A. Sagar"Come and get it!" It may be dinnertime, but when was the last time your family sat down and enjoyed a mealtogether? With school lessons, ball practice, play rehearsal, and work schedules, it can be tough. Rounding up the troops for an evening meal can be almost impossible! However, research is beginning to show that eating as a family has great benefits for your children and teenagers. Here are more reasons why you should try to sit down together, whether for breakfast, lunch or dinner. So, eating meals as a family improves children's eating habits, even if it only happens once or twice a week, UK researchers suggest. According to reports, 20 December 2012, it is recommended children eat five portions of fruit and vegetables per day, about 400g. The Journal of Epidemiology & Community Health study found those who always ate together achieved this, but those who only did sometimes came close. Watching parents and siblings eat teaches good habits, experts said.
Parental example
This study looked at just under 2,400 children at 52 primary schools in south London.
Parents and fieldworkers compiled food diaries at school and at home, ticking off all the foods and drinks a child had in one 24-hour period. Parents were also asked questions about their attitudes to fruit and vegetables, such as "On average, how many nights a week does your family eat at a table?" and "Do you cut up fruit and vegetables for your child to eat?" The study found 656 families said they always ate meals together at a table, 768 sometimes did, while 92 families never did so. Children in the "always" group ate five portions of fruit and vegetables, compared with 4.6 in the "sometimes" group and 3.3 in the "never". That equates to the always group eating 125g more fruit and veg, and the sometimes group eating 95g more a day than the never group. Seeing parents eat fruit and vegetables, and cutting up portions for children both boosted their intake.
'Future habits'
The researchers say that, while this study gives a picture of eating habits on one day, it was able to investigate the diets of a large, diverse population. Meaghan Christian, who conducted the study as part of her PhD, said: "Modern life often prevents the whole family from sitting round the dinner table, but this research shows that even just Sunday lunch round the table can help improve the diets of our families." She added: "We spend a lot of time looking at interventions at school. But this is showing how important parents are in terms of fruit and vegetable consumption." And Prof Janet Cade, of the University of Leeds' school of food science and nutrition, who supervised the study, said, "Watching the way their parents or siblings eat and the different types of food they eat is pivotal in creating children's own food habits and preferences." She added: "Since dietary habits are established in childhood, the importance of promoting the family meal needs to be more prominent in public health campaigns." Azmina Govindji, of the British Dietetic Association, said, "Eating habits developed in childhood die hard, and eating at a table with the family instead of in front of the TV helps reduce chances of mindless eating, which can increase the likelihood of obesity. "This study reinforces the view that children learn more from what we do than what we say, so it's the role modelling that helps shape their future habits." Ms Govindji, a practising dietitian, added: "If children are eating better in childhood, they are more likely to make healthier choices in adult life - and since food directly impacts risks of conditions like heart disease and type 2 diabetes, eating together as a family seems like a small price to pay." Here are 8 more reasons why you should try to sit down together 5-6 times a week:
Reason #1: Communication and Well-Being
Conversations during the meal provide opportunities for the family to bond, plan, connect, and learn from one another. It’s a chance to share information and news of the day, as well as give extra attention to your children and teens. Family meals foster warmth, security and love, as well as feelings of belonging. It can be a unifying experience for all.
Reason #2: Model Manners (and more)
Family mealtime is the perfect opportunity to display appropriate table manners, meal etiquette, and social skills. Keep the mood light, relaxed, and loving. Try not to instruct or criticize, lead by example.
Reason # 3: Expand Their World…One Food at a Time
Encourage your children to try new foods, without forcing, coercing, or bribing. Introduce a new food along with some of the stand-by favorites. Remember that it can take 8-10 exposures to a new food before it is accepted, so be patient. Trying a new food is like starting a new hobby. It expands your child’s knowledge, experience, and skill.
Include foods from other cultures and countries.
Select a new vegetable from a local farmer’s market.
Have your child select a new recipe from a cookbook, web site, newspaper, magazine or check out the recipes on SparkPeople.
Reason #4: Nourish
Meals prepared and eaten at home are usually more nutritious and healthy. They contain more fruits, vegetables, and dairy products along with additional nutrients such as fiber, calcium, vitamins A and C, and folate. Home cooked meals are usually not fried or highly salted, plus soda and sweetened beverage consumption is usually lower at the dinner table.
Reason #5: Become Self-Sufficient
Children today are missing out on the importance of knowing how to plan and prepare meals. Basic cooking, baking, and food preparation are necessities for being self-sufficient. Involve your family in menu planning, grocery shopping, and food preparation. Preschoolers can tear lettuce, cut bananas, and set the table. Older children can pour milk, peel vegetables, and mix batter. Teenagers can dice, chop, bake, and grill. Working as a team puts the meal on the table faster, as well as makes everyone more responsible and accepting of the outcome. Improved eating habits come with "ownership" of a meal.
Reason #6: Prevent Destructive Behaviors
Research shows that frequent family dinners (five or more a week), are associated with lower rates of smoking, drinking, and illegal drug use in pre-teens and teenagers when compared to families that eat together two or fewer times per week. Even as older children’s schedules get more complicated, it is important to make an effort to eat meals together. Scheduling is a must.
Reason #7: Improve Grades
Children do better in school when they eat more meals with their parents and family. Teenagers who eat dinner four or more times per week with their families have higher academic performance compared with teenagers who eat with their families two or fewer times per week.
Reason # 8: Save Money
Meals purchased away from home cost two to four times more than meals prepared at home. At present time the restaurant industry’s share of the total food dollar is more than 46%. Due to scheduling, commitments, and activities, families eat out several times each week.
It is time to bring the "family" back to the dinner table. Sharing dinner together gives everyone a sense of identity. It can help ease day-to-day conflicts, as well as establish traditions and memories that can last a lifetime.
No comments:
Post a Comment