بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔
درس حدیث کو غور وفکر اور تدبر ومعانی سے پڑھنے پڑھانے کا جو پودا بر صغیر میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لگایا تھا، علماء دیوبند نے اس کی بھرپور آبیاری کرکے اسے تناور درخت بنادیا۔ چنانچہ برصغیر کے چپہ چپہ سے طالبان علوم حدیث کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ پڑا اور صرف ۱۵۰ سال کی تاریخ میں دارالعلوم دیوبند اور اس طرز پر قائم ہزاروں مدارس کے لاکھوں فضلاء علوم حدیث پڑھ کر دنیا کے چپہ چپہ میں علوم نبوت کی اشاعت میں مشغول ہوگئے۔ علماء دیوبند کی حدیث کی نمایاں خدمات کا اعتراف عرب علماء نے بھی کیا ہے چنانچہ کویت کے ایک وزیر "یوسف سید ہاشم الرفاعی" نے تحریر کیا ہے کہ حافظ ذہبیؒ اور حافظ ابن حجرؒ جیسے معیار کے علماء دارالعلوم دیوبند میں موجود ہیں۔
برصغیر کے علماء خاص طور پر علماء دیوبند نے صحیح بخاری کی متعدد شروح تحریر فرمائی ہیں، جن میں سے علامہ محمد انور شاہ کشمیری ؒ کی شرح فیض الباری علی صحیح البخاری کوبڑی شہرت حاصل ہوئی ہے۔
علماء دیوبند کی تحریر کردہ صحیح بخاری کی بعض اہم شروح:
(1) فیض الباری علی صحیح البخاری :
یہ محدث کبیر شیخ محمد انور شاہ کشمیری ؒ کا درس بخاری ہے جس کو ان کے شاگرد رشید شیخ بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنی ؒنے عربی زبان میں مرتب کیا ہے۔ سب سے پہلے یہ شرح مصر سے شائع ہوئی، اس کے بعد سے دنیا کے بے شمار ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہے، چنانچہ آج عرب وعجم میں اس شرح کو صحیح بخاری کی اہم شروح میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی چار ضخیم جلدیں ہیں، بعض ناشرین نے چھ جلدوں میں شائع کیا ہے۔ عرب وعجم میں علامہ محمد انور شاہ کشمیری ؒ کا شمار مستند ومعتبر محدثین میں کیا جاتا ہے۔ مشرق ومغرب کے تمام علمی حلقوں نے علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔
(2) تعلیقات جامعۃ علی صحیح البخاری (عربی): شیخ الحدیث احمد علی سہارن پوری ؒنے بخاری کے ۲۵ اجزاء پر تعلیقات کی، باقی پانچ حصوں پر ان کے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی ؒ نے تعلیق کی۔
(3)الابواب والتراجم للبخاری :
اس کتاب میں بخاری شریف کے ابواب کی وضاحت کی گئی ہے۔ صحیح بخاری میں احادیث کے مجموعہ کے عنوان پر بحث ایک مستقل علم کی حیثیت رکھتی ہے جسے ترجمۃ الابواب کہتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا ؒنے اس کتاب میں شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی ؒ اور علامہ ابن حجر العسقلانی ؒ جیسے علماء کے ذریعہ بخاری کے ابواب کے بارے میں کی گئی وضاحتیں ذکر کرنے کے بعد اپنی تحقیقی رائے پیش کی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۶ جلدیں ہیں۔
(4) لامع الدراری علی جامع صحیح البخاری : یہ مجموعہ دراصل شیخ رشید احمد گنگوہی ؒ کا درسِ بخاری ہے جو شیخ محمد زکریا کاندھلوی ؒ کے والد شیخ محمد یحییؒ نے اردو زبان میں قلم بند کیا تھا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا ؒ نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا اور کچھ حذف واضافات کرکے کتاب کی تعلیق اور حواشی خود تحریر فرمائے۔ اس طرح شیخ الحدیث ؒ کی ۱۲ سال کی انتہائی کوشش اور محنت کی وجہ سے یہ عظیم کتاب منظر عام پر آئی۔ اس کتاب پر شیخ الحدیث ؒ کا مقدمہ بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۱۰ جلدیں ہیں۔
(5) انوار الباری فی شرح صحیح البخاری:
یہ محدث کبیر شیخ محمد انور شاہ کشمیری ؒ کا درس بخاری ہے جس کو شیخ احمد رضا بجنوری ؒنے اردو زبان میں مرتب کیا ہے۔
(6) ایضاح البخاری:
یہ شیخ فخر الدین احمد مرادآبادی ؒ کا درس بخاری ہے جو شیخ ریاست علی بجنوری صاحب نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی چار صخیم جلدیں ہیں۔
(7) شرح تراجم البخاری:
شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندیؒ۔
(8) شرح تراجم البخاری:
شیخ مولانا محمد ادریس کاندھلوی ؒ۔
(9) التقریر علی صحیح البخاری:
شیخ محمد زکریاکاندھلویؒ، شیخ محمد یونس۔
(10) ارشاد القاری الی صحیح البخاری:
شیخ مفتی رشید احمد لدھیانویؒ۔
(11) تلخیص البخاری شرح صحیح البخاری: شیخ شمس الضحیٰ مظاہریؒ۔
(12) تحفۃ القاری فی حل مشکلات البخاری: شیخ محمد ادریس کاندھلویؒ۔
(13) امداد الباری فی شرح البخاری:
شیخ عبد الجبار اعظمیؒ۔
(14) جامع الدراری فی شرح البخاری:
شیخ عبد الجبار اعظمیؒ۔
(15) التصویبات لما فی حواشی البخاری من التصحیفات:
شیخ عبد الجبار اعظمیؒ۔
(16) الخیر الجاری علی صحیح البخاری:
شیخ خیر محمد مظفر گڑھیؒ۔
(17) النور الساری علی صحیح البخاری:
شیخ خیر محمد مظفر گڑھیؒ۔
(18) احسان الباری لفہم البخاری:
شیخ محمد سرفراز خان صفدرؒ۔
(19) جواہر البخاری علی اطراف البخاری: شیخ قاضی زاہد حسینی ؒ۔
20) انعام البخاری فی شرح اشعار البخاری: شیخ عاشق الہی بلندشہری ومہاجر مدنیؒ۔
(21) دروس بخاری:
شیخ حسین احمد مدنی ؒ کا درس بخاری ہے جس کو شیخ نعمت اﷲ اعظمی صاحب مرتب کررہے ہیں بعض جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔
(22) ترجمۃ صحیح بخاری:
شیخ شبیر احمد عثمانی ؒ۔
(23) فضل الباری شرح صحیح بخاری :
شیخ شبیر احمد عثمانی ؒ۔
(24) النبراس الساری فی اطراف البخاری:
یہ شیخ عبد العزیز گوجرانوالا ؒ کی عربی زبان میں بخاری کی شرح ہے جو ۲جلدوں پر مشتمل ہے۔
ان کاحاشیہ "مقیاس الواری علی النبراس الساری" بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔
(25) تحقیق وتعلیق لامع الدراری علی جامع البخاری:
شیخ محمد زکریا کاندھلویؒ۔
(26) انعام الباری شرح بخاری:
شیخ محمد امین چاٹگامیؒ۔
(27) نصر الباری شرح البخاری:
یہ صحیح بخاری کی شرح ہے جو شیخ عثمان غنی ؒ نے تالیف کی ہے جس کی ۱۴ جلدیں ہیں۔
(28) تفہیم البخاری:
یہ صحیح بخاری کا اردو ترجمہ ہے جو شیخ ظہور الباری اعظمی قاسمی رحمہ اللہ نے کیا ہے، جسکی عربی متن کیساتھ ۳جلدیں ہیں۔
(29) حمد المتعالی علی تراجم صحیح البخاری:
یہ شیخ سید بادشاہ گلؒ کی کتاب ہے جو شیخ حسین احمد مدنی ؒ کے شاگرد ہیں۔
(30) فضل البخاری فی فقہ البخاری:
یہ شیخ عبدالرؤوف ہزراویؒ کی کتاب ہے جو شیخ محمد انور شاہ کشمیری ؒ کے شاگرد ہیں۔
(31) تسہیل الباری فی حل صحیح البخاری: شیخ صدیق احمد باندوی ؒ۔
(32) کشف الباری فی شرح البخاری:
شیخ سلیم اﷲ خان صاحب۔
(33) شرح البخاری
شیخ محمد حیات سنبھلیؒ۔ یہ شیخ مفتی عاشق الہی ؒکے استاذ ہیں۔
(34) تجرید البخاری:
شیخ محمد حیات سنبھلیؒ۔
(35) انعام الباری، دروس بخاری شریف:
یہ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اﷲ تعالیٰ کا درس بخاری ہے جو مولانا مفتی محمد انور حسین صاحب نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی ۱۶ جلدیں ہیں ،جن میں سے سات صخیم جلدیں شائع ہوچکی ہیں، دیگر جلدیں زیر طبع ہیں۔
(36) تحفۃ القاری، دروس بخاری شریف:
یہ مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری حفظہ اﷲ تعالیٰ کا درس بخاری ہے، جس کی کچھ جلدیں شائع ہوچکی ہیں جبکہ باقی جلدوں پر کام جاری ہے۔
مدرسہ شاہی مرادآباد کے استاذ حدیث مولانا مفتی شبیر احمد حفظہ اﷲ نے بھی صحیح بخاری میں حدیث نمبر وغیرہ لگاکر اہم خدمات پیش فرمائی ہیں۔
وہ پوچھنا تھا کہ کیا کسی بت پرست کے پیسوں کو چندہ کہہ سکتے ہیں. ؟؟ اور قرآن و حدیث کی تدریس میں لگا سکتے ہیں ؟؟؟
ReplyDelete