ایس اے ساگر
عام بول چال میں کسی کو احساس بھی نہیں ہوپاتا کہ اس نے اپنے اوپر کتنا بڑا ظلم کرلیا جبکہ محض لاحول ولاقوۃ اتنا لکھنا أور زبان سے کہنا صحیح نہیں کیوں کہ اس میں غیر اللہ کی نفی ہوتی ہی ہے اورساتھ میں خدا کے طاقت آور قوت کی بھی نفی ہو جاتی ہے.
درحقیقت حول ولا قوۃ الا باللہ عاجزی وانکساری کا کلمہ ہے جس کا معنی و مفہوم یہ ہے
کہ اللہ جل شانہ کی مدد کے بغیر کسی بندہ میں قوت اور طاقت نہیں کر وہ کوئی نیکی کرلے یا گناہ سے بچ جائے ۔
یعنی بندہ کا یہ تسلیم کرنا کہ میں اللہ کی مدد اور نصرت کے بغیر کوئی کام بھی کرنے کی طاقت، ہمت اور قوت نہیں رکھتا ہوں۔
۲۔ اہل علم کے نزدیک جب موذن
حی علی الصلاۃ ...
حی علی الفلاح ...
کہے تو سننے والا اس کے جواب میں
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
کہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
فعن حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ قَالَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ قَالَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ قَالَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ )
رواه مسلم في صحيحه / 578 ، وأبو داوود في سننه / 443 .
No comments:
Post a Comment