زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ جنت ساتویں آسمان کے اوپر ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے کہ
عِنۡدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی ﴿۱۴﴾عِنۡدَہَا جَنَّۃُ الْمَاۡوٰی ﴿ؕ۱۵﴾
(پ۲۷،النجم:۱۴،۱۵)
یعنی سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔
اور ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ جنت کی چھت عرش پر ہے۔
شرح المقاصد،المبحث الخامس،الجنۃ والنار...الخ،ج۳،ص۳۶۱
(حاشیہ شرح عقائد نسفیہ،ص۸۰)
جنتیں کتنی ہیں؟
جنتوں کی تعداد آٹھ ہے جن کے نام یہ ہیں۔
(۱)دارالجلال (۲) دارالقرار (۳) دارالسلام (۴) جنۃ عدن
(۵)جنۃ الماویٰ (۶)جنۃ الخلد (۷)جنۃ الفردوس(۸)جنۃ النعیم(1)
(تفسیر روح البیان،ج۱،ص۸۲)
جنت کی منزلیں
حدیث شریف میں ہے کہ جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان ایک سو برس کی راہ ہے۔(مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۷)اور ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جنتی لوگ جنت کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم لوگ زمین سے مشرق یا مغرب میں چمکنے والے تاروں کو دیکھا کرتے ہو۔(مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۶)
جنت کے پھاٹک
حدیث شریف میں ہے کہ جنت کے پھاٹک اتنے بڑے بڑے ہیں کہ اس کے دونوں بازوؤں کے درمیان چالیس برس کا راستہ ہے مگر جب جنتی جنت میں داخل ہونے لگیں گے تو ان پھاٹکوں پر ہجوم کی کثرت سے تنگی محسوس ہونے لگے گی۔
(مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۷)
جنت کے باغات
جنت کے باغوں کے بارے میں حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مؤمن جب جنت میں داخل ہوگا تو وہ ستر ہزار ایسے باغات دیکھے گا کہ ہر باغ میں ستر ہزار درخت ہوں گے اور ہر درخت پر ستر ہزار پتے ہوں گے اور ہر پتے پر یہ لکھا ہوگا: لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ اُمَّۃٌ مُّذْنِبَۃٌ وَّرَبٌّ غَفُوْرٌ اور ہر پتے کی چوڑائی مشرق سے مغرب تک کے برابر ہوگی۔ (روح البیان،ج۱،ص۸۲)
اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے تمام درختوں کے تنے سونے کے ہیں۔(مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۷)
جنت کی عمارتیں
جنت کی عمارتوں میں ایک اینٹ سونے کی اورایک اینٹ چاندی کی ہے اوراس کاگارا نہایت ہی خوشبو دار مشک ہے اور اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور اس کی دھول زعفران ہے۔ (مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۷)
اور یہ بھی مروی ہے کہ بعض عمارتیں نُور کی اور بعض یاقوت سُرخ کی اور بعض زمرد کی ہیں۔ (روح البیان،ج۱،ص۸۲)
جنت کی نہریں اور حوضِ کوثر
جنت میں شیریں پانی، شہد ، دودھ اور شراب کی نہریں بہتی ہیں۔ (مشکوٰۃ،ج۲،ص۵۰۰جب جنتی پانی کی نہر میں سے پئیں گے تو انہیں ایسی حیات ملے گی کہ پھر انہیں موت نہ آئے گی اور جب دودھ کی نہر میں سے نوش کریں گے تو ان کے بدن میں ایسی فربہی پیدا ہوگی کہ پھر کبھی لاغر نہ ہوں گے اور جب شہد کی نہر میں سے پی لیں گے تو انہیں ایسی صحت وتندرستی مل جائے گی کہ پھر کبھی وہ بیمار نہ ہوں گے اور جب شراب کی نہر میں سے پلائے جائیں گے تو انہیں ایسا نشاط اور خوشی کا سرور حاصل ہوگا کہ پھر کبھی وہ غمگین نہ ہوں گے۔(روح البیان،ج۱،ص۸۲)
یہ چاروں نہریں ایک حوض میں گررہی ہیں جس کا نام''حوضِ کوثر'' ہے یہی حوض حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا وہ حوضِ کوثر ہے جو ابھی جنت کے اندر ہے لیکن قیامت کے دن میدانِ محشر میں لایا جائے گا،جہاں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اس حوض سے اپنی اُمت کو سیراب فرمائیں گے۔(روح البیان،ج۱،ص۸۳)
جنت کے چشمے
اِن چاروں نہروں کے علاوہ جنت میں دوسرے چشمے بھی ہیں جن کے نام یہ ہیں:(۱)کافور (۲)زنجبیل (۳)سلسبیل (۴) رحیق (۵)تسنیم۔ (روح البیان،ج۱،ص۸۳)
اہلِ جنت کی عمریں
ہر جنتی خواہ بچپن میں مرا ہو یا بوڑھا ہو کر وفات پائی ہو، ہمیشہ جنت میں اُس کی عمر تیس ہی برس کی رہے گی اس سے زیادہ کبھی اس کی عمر نہیں بڑھے گی۔ اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اسی طرح جوان رہتے ہوئے آرام و راحت کی زندگی بسر کرتا رہے گا۔ (ترمذی،ج۲،ص۸۰)
جنتیوں کی بیویاں اور خُدّام
ادنیٰ درجے کے جنتی کو اسّی ۸۰ہزار خادم اور بہتّر۷۲ بیویاں ملیں گی اوراس کے لئے موتی اورزبرجدویاقوت کااِتنالمباچوڑاخیمہ گاڑاجائے گاجتناکہ جابیہ اور صنعاء کے دوشہروں کے درمیان فاصلہ ہے۔(ترمذی،ج۲،ص۸۰)
حوروں کا جلسہ اور گانا
جنت میں حوروں کا جلسہ ہوگا جس میں حوریں اس مضمون کا گانا سنائیں گی کہ ''ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی فنا نہ ہوں گی۔ ہم چین میں رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی غمگین نہیں ہوں گی۔ہم خوش ہونے والیاں ہیں توہم کبھی ناراض نہ ہواکریں گی۔ مبارک باد ہے ان کے لئے جوہمارے لئے ہوں اور ہم اُن کے لئے ہوں۔'' (ترمذی،ج۲،ص۸۰)
جنت کے بازار
ہر جمعہ کے دن جنت میں ایک بازار لگے گا کہ اُس میں شمالی ہوا چلے گی جو جنتیوں کے چہروں اور کپڑوں پرلگے گی تو اُن کے حسن و جمال میں نکھار پیدا ہو کر وہ بہت زیادہ خوبصورت ہوجائیں گے اور جب وہ بازار سے پلٹ کر اپنے گھر جائیں گے تو اُن کے گھر والے کہیں گے کہ تم تو خداکی قسم!حسن و جمال میں بہت بڑھ گئے ہو۔
No comments:
Post a Comment