جس کو صدمہ شب تنہائی کے ایام کا ہے
ایسے عاشق کے لیے نیٹ بہت کام کا ہے
.
نیٹ فرہاد کو شیریں سے ملا دیتا ہے
عشق انسان کو گوگل پہ بٹھا دیتاہے
.
کام مکتوب کا ماؤس سے لیا جاتا ہے
آہ سوزاں کو بھی اپ لوڈ کیا جاتا ہے
.
ٹیکسٹ میں لوگ محبت کی خطا بھیجتے ہیں
گھر بتاتے نہیں آفس کا پتہ بھیجتے ہیں
.
عاشقوں کا یہ نیا طور نیا ٹائپ ہے
پہلے چلمن ہوا کرتی تھی اب اسکائپ ہے
.
عشق کہتے تھے جسے اک نیا سمجھوتہ ہے
پہلے دل ملتے تھے اب نام کلک ہوتا ہے
.
دل کا پیغام جب ای میل سے مل جاتا ہے
میل ہر چوک پہ فی میل سے مل جاتا ہے
.
عشق کا نام فقط آہ و فغاں تھا پہلے
ڈاک خانے میں یہ آرام کہاں تھا پہلے
.
آئی ڈی جب سے ملی ہے مجھے ہمسائی کی
اچھی لگتی ہے طوالت شب تنہائ کی
.
نیٹ پہ لوگ جو نوے سے پلس ہوتے ہیں
بیٹھے رہتے ہیں وہ ٹس ہوتے نہ مس ہوتے ہیں
.
فیس بک کوچۂ جاناں سے ہے ملتی جلتی
ہر حسینہ یہاں مل جائے گی ہلتی جلتی
.
یہ موبائل کسی عاشق نے بنایا ہوگا
اس کو محبوب کے ابا نے ستایا ہوگا
.
ٹیکسٹ جب عاشق برقی کا اٹک جاتا ہے
طالب شوق تو سولی پہ لٹک جاتا ہے
.
آن لائن ترے عاشق کا یہی طور سہی
تو نہیں اور سہی ، اور نہیں اور سہی
·
No comments:
Post a Comment