ایس اے ساگر
اگر کسی سب سے کم خرچ اور کامل غذا کی تلاش ہو تو اسے منزل نصیب ہوگئی... ماہرین کہتے ہیں کہ دالوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے چنا جبکہ اس کی دو بنیادی اقسام ہیں:
کالا چنا اور سفید چنا۔ دونوں وٹامن اور معدنیات سے بھرپور غذا ہیں۔ہند،پاک کے علاوہ یہ ترکی، آسٹریلیا اور ایران میں کثیر تعداد میں پیدا ہوتا ہے۔
چنا ایک دو نہیں کئی طبی فوائد رکھتا ہے۔ اس میں فولاد، وٹامن بی 6، میگنیشم، پوٹاشیم اور کیلشیم کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ جبکہ فاسفورس، تانبے اور میگنیز کی بھی خامی مقدار ملتی ہے۔ چنے کے طبی فوائد درج ذیل ہیں۔
وزن کم کیجیے
چنے میں ریشہ عرف فائبر اور پروٹین کثیر مقدار میں ملتے ہیں۔ پھر اس کا گلائسیمک انڈکس بھی کم ہے۔ اسی بنا پر چنا وزن کم کرنے کے سلسلے میں بہترین غذا ہے۔ کیونکہ عموماً ایک پلیٹ چنے کھا کر آدمی سیر ہوجاتا ہے اور پھر اُسے بھوک نہیں لگتی۔
دراصل چنے کا ریشہ دیر تک آنتوں میں رہتا ہے۔ لہٰذا انسان کو بھوک نہیں لگتی۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو مرد و زن دو ماہ تک چنے کو اپنی بنیادی غذا رکھیں، وہ اپنا آٹھ پونڈ وزن کم کرلیتے ہیں۔ یاد رہے، ایک پیالی چنے عموماً پیٹ بھر دیتے ہیں۔
نظام ہضم کا معاون:
چنے میں ریشے کی کثیر مقدار اُسے نظام ہضم کے لیے بھی مفید بناتی ہے۔ یہ ریشہ آنتوں کے دوست جراثیم عرف بیکٹریا کو مختلف مفید تیزاب مہیا کرکے انھیں قوی بناتا ہے۔ نتیجتاً وہ آنتوں کو کمزور نہیں ہونے دیتے اور انسان قبض و دیگر تکلیف دہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
ضد تکسیدی مادوں کی فراہمی:
انسانی جسم میں آزاد ا اصلیے یعنی مضر صحت آکسیجن سالمے مختلف اعضا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ضد تکسیدی مادے یعنی اینٹی آکسائڈ Antioxidants انہی سالمات کا توڑ ہیں جو مختلف صحت بخش غذائوں میں ملتے ہیں۔ ان غذائوں میں چنا بھی شامل ہے۔ چنوں میں مختلف ضد تکسیدی مادے مثلاً مائریسٹین Myricetin ، کیمفوریل، کیفک ایسڈ، وینلک ایسڈ اور کلوروجینک ایسڈ وغیرہ ملتے ہیں۔ ان کے باعث چنا مجموعی انسانی صحت کے لیے بہت عمدہ غذا ہے۔
کولیسٹرول میں کمی:
جسم میں کولیسٹرول بڑھ جائے،تو امراض قلب میں مبتلا ہونے اور فالج گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ چنے اپنے مفید غذائی اجزا کی بدولت فطری انداز میں کولیسٹرول کی سطحکم کرتے ہیں۔ ایک تجربے میں ماہرین نے ان مرد و زن کو ایک ماہ تک آدھی پیالی چنے کھلائے جن کے بدن میں کولیسٹرول زیادہ تھا۔ ایک ماہ بعد ان کے کولیسٹرول میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
دراصل چنے میں فولیٹ اورمیگنیشم کی خاصی مقدار ملتی ہے۔ یہ وٹامن و معدن خون کی نالیوں کو طاقتور بناتے اور انھیں نقصان پہنچانے والے تیزاب ختم کرتے ہیں۔ نیز حملہ قلب یعنی ہارٹ اٹیک کے خدشات بھی کم ہوجاتے ہیں.
گوشت کا بہترین نعم البدل:
چنے میں خاطر خواہ پروٹین ملتا ہے۔ اگر اسے کسی اناج مثلاً ثابت گندم کی روٹی کے ساتھ کھایا جائے، تو انسان کو گوشت یا ڈیری مصنوعات جتنی پروٹین حاصل ہوتی ہے اور بڑا فائدہ یہ ملتا ہے کہ نباتی پروٹین زیادہ حرارے یا سیچوریٹیڈفیٹس نہیں رکھتی۔
ذیابیطس کی روک تھام:
چنے اور دیگر دالیں کھانے والے ذیابیطس قسم 2 کا شکار نہیں ہوتے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ غذائیں زیادہ ریشہ اور کم گلائسیمک انڈکس رکھتی ہیں۔ اسی باعث ان میں موجود کاربوہائیڈریٹ آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں۔ اسی عمل کے باعث ہمارے خون میں شکر یک دم اوپر نیچے نہیں ہوتی اور متوازن رہتی ہے۔
جبکہ انسان جب کم ریشے والی کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھائے، تو اُس کے خون میں شکر بہت تیزی سے اوپر نیچے ہوتی ہے۔جب یہ عمل معمول بن جائے، تو انسولین نظام گڑبڑا جاتا ہے۔ یوں ذیابیطس قسم 2جنم لیتا ہے۔
توانائی میں اضافہ:
چنے میں شامل فولاد، مینگنیز اور دیگر معدن و حیاتین انسانی قوت بڑھاتے ہیں۔ اسی لیے چنا حاملہ خواتین اور بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے بڑی مفید غذا ہے۔ یہ انھیں بیشتر مطلوبہ غذائیت فراہم کرتا ہے۔
مزید برآں چنا ساپونینز Saponins نامی فائٹو کیمیکل رکھتا ہے۔ یہ کیمیائی مادے ضد تکسید کا کام دیتے ہوئے خواتین کو سینے کے سرطان سے بچاتے۔ نیز ہڈیوں کی بوسیدگی کے مرض سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
عمر ہے طویل:
چنوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اُسے کئی ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور ان کی غذائیت کم نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انھیں بھگونے کے بعد استعمال کیا جائے،تو بہتر ہے۔ یوں وہ جلد ہضم ہوجاتے ہیں۔ چنوں کو چار تا چھ گھنٹے بھگونا کافی ہے۔ بھگونے کے بعد چنے جتنی جلد استعمال کیے جائیں، بہتر ہے۔ چنے بھگوتے ہوئے اُن میں تھوڑا سا نمک اور میٹھا سوڈا ڈال لیا جائے، تو وہ جلد گل جاتے ہیں.دور حاضر میں رات کو بھگو کر صبح نہار منہ چنے کھاکر اسی کا پانی پینے والے لوگ پورے دن کی توانائی کے علاوہ قبض سے بھی نجات پالیتے ہیں.
S A Sagar
No comments:
Post a Comment