کل کے سپرپاور کی بے بسی
ڈینگو کا نام سنتے ہی ڈر لگنے لگتا ہے. ڈینگو کے معاملے میں دہلی میں تو گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے. لوگوں کے دل میں ڈینگو کا خوف گھر کر گیا ہے. لیکن کیوں ہر سال حالات بد سے بدتر ہوتے جاتے ہیں. کیوں ہر سال ڈینگو کی زد میں آنے کے بعد انتظامات کئے جاتے ہیں. ہندوستان آنے والے وقت میں سپرپاور ہونے کا دعوی کر رہا ہے لیکن مستقبل کا سپرپاور بننے والا ملک ایک مچھر نہیں مار پا رہا ہے.
ہم ڈیجیٹل انڈیا بنائیں گے، لیکن ڈینگو کو کب بھگائیں گے؟ ہم ملک میں بلٹ ٹرین دوڑائیں گے لیکن اسپتال میں مریضوں کو بیڈ کب دلوئیں گے؟ ہم ملک کے 100 شہروں کو اسمارٹ سٹی بنائیں گے لیکن ہر سال ایک مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی اموات پر کب لگام لگائیں گے؟
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ بھارت دنیا کے نقشے پر ایک بہت بڑا بازار بن کر ابھر رہا ہے. ہم ترقی کے راستے پر بہت تیز دوڑنا چاہتے ہیں. اور آگے بڑھنے کے لئے جی توڑ محنت بھی کر رہے ہیں لیکن کل کا سپرپاور بننے والا یہ ملک ایک مچھر نہیں مار پا رہا ہے.ڈینگو نے ایسا ڈنک مارا ہے کہ دارالحکومت سے لے کر ملک کے تمام کونوں تک تصویر بدل کر رکھ دی ہے.
مریضوں کو ہسپتال میں بستر نہیں مل رہے ہیں. حالت یہ ہے کہ ایک بیڈ پر دو سے تین مریض لیٹے ہوئے ہیں. یہ ملک کے دارالحکومت دہلی کی تصویر ہے جہاں سرکاری ہسپتال میں بستر نہیں ملا تو لوگ فرش پر علاج کرنے کے لئے مجبور ہو گئے.
اب ذرا دہلی سے ملحق اور اترپردیش کے نمبر ایک کاروباری شہر نوئیڈا کے ہسپتال کے حال بھی جان لیجئے. جہاں ہسپتال کی گیلری، نگارخانہ اور ہال تک میں بستر لگا دیئے گئے ہیں لیکن پھر بھی پورے نہیں پڑ رہے.
دہلی میں تو گزشتہ پانچ سالوں کا ریکارڈ توڑتے ہوئے اب تک 1800 سے زیادہ ڈینگو کے معاملے سامنے آ چکے ہیں. دعوے تو بڑے بڑے ہوتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ڈینگو کوئی نئی بیماری تو ہے نہیں یہ تو ہر سال دستک دیتی ہے ہر سال کئی جانیں لے جاتی ہے پھر ہم اس سے نمٹنے کے لئے کون سے پختہ انتظامات کرتے ہیں؟
اقتصادی ترقی کی بات ہو یا پھر فوجی طاقت کی، ہندوستان کے مقابلے چین سے کی جاتی ہے. ڈینگو سے جتنے پریشان ہم ہیں اتنا ہی پریشان چین بھی ہے لیکن چین نے ڈینگو سے نمٹنے کے لئے صرف بیڈ بڑھانے کا انتظام نہیں کیا ہے چین نے تو ڈینگو کو جڑ سے ختم کرنے کی طرف اپنا قدم بڑھایا ہے.
چین ڈینگو کے لئے خودکشی بمبار تیار کر رہا ہے مطلب وہ ہتھیار جو ڈینگو پھیلانے والے مچھروں کے گھر میں گھس کر حملہ کرے گا اول اس جڑ سے ہی اکھاڑ پھینکے گا.
سوممالک میں مطلب قریب آدھی دنیا ڈینگو کی زد میں ہے. ڈینگو اتنا خطرناک ہے کہ مادہ مچھر ایک بوند پانی میں بھی انڈے دے سکتی ہے اور ڈینگو کا ایک مچھر ایک دن میں 20 افراد کو متاثر کر سکتا ہے.
چین نے اس سے نمٹنے کے لئے Wolbachia بیکٹیریا کی مدد لی ہے. تقریبا 20 سال پہلے اس بیکٹیریا کا استعمال مکھی پر ہوا تھا جب تمام بیماریوں کے وائرس کو اپنے اندر پالنے والی مکھی میں ولبےكيا وائرس کو داخل کیا گیا تو اس نے مکھی میں موجود سارے وائرس مار دیئے تھے.
بشکریہ اے بی پی نیوز شیئر:اردو ہفت روزہ کاوش جمیل
No comments:
Post a Comment