فاشسٹ عناصر کا گروہ ہے شیو سینا
سیاسی پارٹی کے طور پر منظوری ختم کرے الیکشن کمیشن، مولاناعبدالحمید
نعمانی کی دوٹوک
جمعیة علماءہند کے سکریٹری اور ترجمان مولانا عبد الحمیدنعمانی نے شیو
سینا کو فاشسٹ عناصر کا گروہ قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے اس کی ایک
سیاسی پارٹی کے طورپر منظوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، انھوں نے
شیوسینا کے سنجے راوت کے مسلمانوں کاحق رائے دہندگی چھین لینے کی وکالت
پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ شیوسینا جیسی پارٹی ملک کے آئین پریقین نہیں
رکھتی ہے ، لیکن بے ایمانی اور منافقت کرتے ہوئے ملک کے کمزور آئینی سسٹم
کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غلط طور سے جمہوری نظام میں داخل ہوکر اسے ہی ختم
کرنے کی سازش کررہی ہے ، ملک کے آئین نے ہربالغ ہندستانی شہری کو ووٹ
دینے کا حق دیا ہے ، اس کیخلاف فرقہ وارانہ خطوط پر شرانگیزی شیوسینا کی
ناپاک فرقہ پرستی اور فاشسٹ ذہنیت کاثبوت ہے ، مولانا نعمانی نے مہاراشٹر
کی تاریخ اور شیو ا جی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ شیوسینا نے شیواجی کی غلط
فرقہ وارانہ شبیہ پیش کرکے سماج میں زہر گھولنے کا کام کیا ہے ، شیواجی
نہ تو اسلام مخالف تھے ، نہ ہی مسلمانوں کے ،جس طرح ایک مسلم حکمراں
دوسرے مسلم حکمراں سے جنگ آزما رہے ہیں ، اسی طرح شیواجی اور نگ زیب کی
پالیسی سے اختلاف کی بنا پر نبردآزما ہوئے تھے ، اس کا اسلام اور
مسلمانوں کیخلاف لڑائی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے ، لیکن شیوسینا،
شیوا جی کی اسلام اور مسلم مخالف شبیہ پیش کرتے ہوئے مسلمانوں کیخلاف
مسلسل اشتعال انگیزی کررہی ہے ، شیوسینا لیڈرسنجے راوت نے اپنی روایت پر
عمل کر تے ہوئے پھر مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی وکالت کی
ہے ، اس سے پہلے آنجہانی بال ٹھاکرے ، جن کو۹۹۹۱ءمیں الیکشن کمیشن نے ووٹ
دینے سے روک دیا تھا، بھی مسلمانوں سے ووٹنگ کا حق چھین لینے کی بات
کرچکے ہیں ،وہ اس دنیا سے ناکام چلے گئے ، اور آج پھر ایک بار الیکشن
کمیشنر ایک مسلمان ہے ، مولانا نعمانی نے آگے مزید کہاکہ پارلیمنٹ کے
ممبر ہونے کے ناطہ سنجے راوت کا معاملہ خاصا سنگین ہے اور قابل توجہ ہے ،
ان پر آئین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیے ، انھوں نے کہاکہ ایک
سیکولر اور جمہوری ملک کی ایک بڑی کمیونٹی کے آئینی رائے دہندگان کے حق
کو چھین لینے کی وکالت خطرناک معاملہ ہے ، صرف مسلمانوں کو الگ کرکے ووٹ
بینک کی بات غلط اور فرقہ کی بنیاد پرسماج کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش
ہے ، کچھ پارٹیوں کی طرف سے ہندستانی عوام کے مختلف طبقات کے اپنے فائدے
کے لئے استعمال و استحصال کا سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے ، مولانا نعمانی
نے سوال کیا کہ کیا ووٹ بینک کے طور پر ہندو اکثریت کو استعمال کرنے کی
کوشش نہیں ہو رہی ہے ، لیکن کچھ افراد یا پارٹیوں کی طرف سے ایسی کوششوں
کے مدنظر جس طرح پوری کمیونٹی کے کسی آئینی حق کو چھین لینے کی وکالت
کاکوئی جواز نہیں ہے ، اسی طرح مسلمانوں کے استعمال یا استحصال کی وجہ سے
ان سے ووٹنگ کے حق کو ختم کردینے کی وکالت غیر آئینی اور سماج کو فرقہ کے
نام پر باٹنے کے عمل کا بھی کوئی جواز نہیں ہے ، انھوں نے کہاکہ دیگر
ہندوتو وادی تنظیم کی طرح شیوسینا بھی بہتر آئیڈیل سے محروم ہے ، اس لئے
وہ محض شرانگیزی اور فرقہ پرستی سے اپنے وجود کو باقی اور میڈیا کی توجہ
حاصل کرنا چاہتی ہے ۔
No comments:
Post a Comment