سکھ مذہب کی ابتدا آج سے ساڑھے چار سو سال پہلے ہوئی :سکھ کے معنیٰ شاگرد کے ہیں ۔ سکھ وہ ہیں جو اپنے کو دس گروؤں کے شاگرد مانتے ہیں اور ان کے ملفوظات اور تعلیمات پر ایمان رکھتے ہیں ۔
سکھوں کے عقائد واعمال :
سکھوں کا بنیاد عقیدہ یہ ہے کہ خدا غیر مرئی شکل میں ایک ہے اور مرئی شکل میں اپنی لاتعداد صفات کے ساتھ مو جود ہے ۔اس طرح وحدۃ الوجود کے عقیدہ کو ان کے یہاں بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔ سکھوں کا دوسرا عقیدہ یہ ہے کہ خدا کی تخلیقی صفت "مایا"نے انسان کے اندر پانچ گناہوں کو جنم دیا ہے ۔ نفس ، غصہ ، حرص ، عشق ، غرور ۔ان برائیوں کو دعا ٗ مراقبہ اور خدمت خلق کے ذریعہ ختم کیا جا سکتا ہے ، سکھوں کے یہاں " گرو"کو مر کزی حیثیت حاصل ہے : گرو : دو لفظوں سے مر کب ہے" گو"اور "رو""گو"کے معنیٰ اندھیروں کو دور کرنے والا اور " رو"کے معنیٰ روشنی پھیلانے والا ۔ سکھوں کے دس گرو ہیں ۔ سب سے پہلے گرو نانک تھے جنہوں نے سکھ مذہب کی بنیاد ڈالی ۔ سکھ لوگ پیغمبر وں ، نبیوں اور اوتاروں کو نہیں مانتے بلکہ اس عقیدے کی مخالفت کرتے ہیں ۔
سکھ لوگ اپنی زندگی کے اندر پا نچ علامتوں کو اختیار کرنا اپنے لا زمی سمجھتے ہیں جنہوں وہ" ککار "کہتے ہیں (۱) لمبے بال رکھنا ( ۲) کنگھا کرنا (۳) کڑا پہننا (۴) کرپان ( تلوار ) ساتھ میں رکھنا (۵) پگڑی اور کچہ باندھنا.
سکھوں کی مذہبی کتا بیں :
سکھوں کی مقدس ترین مذہبی کتا ب : گرو گرنتھ صاحب : ہے جس کی تالیف سکھوں کے پانچوے گرو جن دیو نے ۱۶۰۴ء میں کی ۔ پھر بعد میں گرو گرو بند سنگھ نے اس میں گرو تیغ بہادر کا کلام شامل کر کے اسے قطعی شکل دیدی ۔اس کے ۳۳ ابواب ہیں ۔ پہلا باب گرو نانک کی تصنیف کردہ : جپ جی: سے شروع ہو تا ہے جسے سکھ لوگ روز آنہ پڑھتے ہیں ۔۔
سکھوں کی آبادی:
سکھوں کی آبادی سب سے زیادہ ہندوستان کے صوبہ پنجاب میں ہے جہاں ان کی اکثریت ہے ۔ پوری دنیا میں سکھوں کی کل آبادی دو کروڑ پچاس لاکھ ہے
(احمد قاسمی)
No comments:
Post a Comment