پہلے دیہاتی لوگوں کی صحت قابل رشک ہوتی تھی اور ہر طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہتے تھے‘ موسم سرما میں اکثر زکام بخار اور کھانسی کی تکالیف میں مبتلا ہوجاتے تھے مگر وہ کسی حکیم یا ڈاکٹر کے پاس جانے کا نام تک نہ لیتے چولہے کی گرم راکھ میں آلو دبا دئیے جاتے جب پک جاتے تو نکال کر نمک لگا کر گرم گرم کھا کر بستر پرلیٹ جاتے۔ صبح کو بالکل ٹھیک ہوجاتے‘ اگر ایک دو دفعہ آلو سے نہ ٹھیک ہوں تو مکئی کا آٹا توے پر بھون کر گڑ ملا کر کھاکر سوجاتے۔ صبح زکام کا نام تک نہ ہوتا‘ اسی طرح اگر نمونیا ہوجاتا تو لسی پھٹا کر پانی پلایا کرتے تھے۔ مریض بھلا چنگا ہوجاتا تھا۔ گاؤں میں مولوی صاحبان پڑھے لکھے ہوتے تھے۔ جو دینی علوم کے علاوہ علم طب سے بھی تھوڑی بہت واقفیت رکھتے تھے۔ چائے وغیرہ کا رواج بالکل نہ تھا زکام کی صورت میں چائے بطور دوا استعمال کی جاتی تھی۔ ہر گھر میں خشک پودینہ‘ اجوائن‘ سنڈھ اور ہریڑ وغیرہ رکھی ہوتی تھیں۔
دیہاتی اکثر کھانا پیٹ بھر کر کھالیتے ہیں‘ اگر کام کاج نہ کریں تو پیٹ درد کی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے پودینہ اور اجوائن گھروں میں رکھی ہوتی تھیں دو گرام سفید پودینہ لسی کے ہمراہ معمولی نمک ملا کر کھانے سے پیٹ کا درد کافور ہوجاتا۔ جن صاحبان کے گھروں میں لسی میسر نہ ہو تو متبادل کے طور پراجوائن دو گرام کے قریب نمک ملا کر پانی سے کھلائی جاتی پیٹ درد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اجوائن کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی کاشت شروع میں مصر میں ہوا کرتی تھی بعد میں مشرقی ہندوستان میں بھی کاشت کی گئی جو بہت کامیاب رہی۔ اجوائن سے حکیم صاحبان نے مختلف بیماریوں کے علاج دریافت کیے ہیں امراض معدہ کیلئے اکسیر سمجھی جاتی ہے ذیل میں دو نسخے نہایت ہی قابل قدر ہیں۔
ایک پاؤ اجوائن صاف شدہ میں ایک تولہ نمک سیاہ باریک کرکے ملا کر گھیگوار کے شیرہ یعنی لعاب میں اچھی طرح ملا کر دھوپ میں رکھ دیں۔ خشک ہونے پر شیشی میں محفوظ کرلیں۔ ایک گرام سے دو گرام تک پانی کے ساتھ کھانے سے پیٹ درد‘ قبض اور دیگر کئی امراض سے نجات مل جاتی ہے۔
اجوائن خشک صاف شدہ ایک پاؤ میں نمک سیاہ آدھا تولہ ملا لیں پھر لیموںکے عرق میں اس قدر تر کریں کہ لیموں کا عرق اجوائن سے تھوڑا اوپر آئے۔ پھر خشک ہونے پر بوتل میں ڈال دیں۔ بوقت ضرورت ایک گرام سے دو گرام تک پانی سے کھلائیں۔ بھوک نہ لگنے کا بہترین علاج ہے۔ اس کے علاوہ دل میلا ہورہا ہو‘ قے ہونے والی ہو‘ اپھارہ کی تکلیف محسوس کررہے ہوں ان سب کیلئے عمدہ تحفہ ہے۔ کھایا پیا فوراً ہضم ہوجاتا ہے۔
اکثر حکیم اجوائن کو تین بار لیموں کے عرق میں تر کرکے خشک ہونے پر سنبھال کر رکھ لیتے ہیں۔ کمزور مریضوں کو طاقت بحال کرنے کیلئے ایک گرام پانی کے ساتھ کھانے کی ہدایت کرتے ہیں۔ یہ کراماتی اجوائن کے نام سے مشہور ہے۔
یرقان کیلئے: ایک بڑا چمچ اجوائن ایک پاؤ پانی میں مٹی کے برتن میں بھگو کر رات کو اوس میں رکھ دیں۔ صبح نہار منہ رگڑ کر پلادیں۔ تین چار دن میں آرام آجاتا ہے۔
قبض کا شافی علاج
ایک عبدالجلیل صاحب زرگر نے ایک کھتری حکیم کا بڑا دلچسپ قصہ سنایا کہنے لگے کہ کافی سال پہلے ان کے ایک بھتیجے کا معدہ خراب ہوگیا‘ شدید قبض ہونے لگی‘ شروع میں گھر ہی میں دیسی ٹوٹکے کرتے رہے پھر ہسپتالوں کے چکر کاٹتے رہے۔ معمولی تکلیف میں افاقہ ہوتا پھر بیماری کی وہی حالت ہوتی۔ حکیم صاحبان سے مشورہ کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے بھی قبض کشائی کیلئے ادویات دیں۔ وقتی طور پر آرام ہوجاتا مگر بعد میں تکلیف میں دگنا اضافہ ہونے لگا۔ ان کے دادا صاحب جن کی عمر سو سال کے لگ بھگ تھی بڑے پریشان ہوئے ہری پور سے چند میل کے فاصلہ پر ایک کھتری حکیم کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ دادا صاحب نے فرمایا کہ اس کو کھتری حکیم کے پاس لے جانا ضروری ہے۔ ہمارے ساتھ دادا صاحب بھی تیار ہوگئے ان کی صحت قابل رشک تھی۔ صبح کو اللہ کا نام لے کر ہم کچھ پیدل اور کچھ گاڑی میں سفر کرکے حکیم صاحب کے پاس پہنچ گئے۔ حکیم صاحب کو نچلے دھڑ کا فالج تھا۔ ایک صوفہ پر تشریف فرما تھے۔ نچلے حصہ پر چادر ڈالی ہوئی تھی۔ ہاتھ کی انگلیاں بھی دو ہی کام کرتی تھیں۔ ایک انگوٹھا اور دوسری انگشت شہادت۔ باقی تین دیکھنے میںمڑی ہوئی لگتی تھیں۔ حکیم صاحب نے ان کے بھتیجے کو اپنی باری پر اپنے پاس بلایا۔ نبض پر ہاتھ رکھا اور کچھ سوال پوچھتے رہے۔ پھر کہنے لگے کہ اس کی بیماری میری سمجھ میں نہیں آئی۔ آپ اس طرح کریں کہ آج سے اس کو ہر قسم کی بادی اور ثقیل اشیاء کھلانا بند کردیں اور آٹھ دن کے بعد اس کو پھر لے آئیں۔ پھر دیکھ کر دوائی دوں گا۔ حکیم صاحب کی عمر سوا سو سال لوگ بتارہے تھے۔
میرے دادا نے عرض کی ہم دور دراز پہاڑی علاقے سے آئے ہیں ہمیں کوئی دوائی دے دیں مگر حکیم صاحب نے دوائی دینے سے یہ کہہ کرصاف انکار کردیا کہ کس بیماری کی دوا دوں۔ مجھے جب تک بیماری کا اچھی طرح پتہ نہ چلے گا میں کوئی دوائی نہیں دے سکتا۔میں پیشہ ور نہیں ہوں کہ بغیر تشخیص کیے دوائی دیکر پیسے بٹورلوں۔ آپ جائیں میرے مشورہ پر عمل کریں اور دوبارہ جیسی بھی صورت ہو میرے پاس لائیں۔ ہم مایوس ہوکر واپس لوٹے۔ غذا جس طرح حکیم صاحب نے فرمایا تھا کھلانی شروع کردی۔ آٹھ دن بعد پھر سفر کرکے حکیم صاحب کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ حکیم صاحب نے نبض دیکھی اور کہنے لگے کہ اس کو کوئی بیماری نہیں کہ دوا دی جائے۔ اس کا علاج آپ نے خود کرنا ہے۔ یہ بالکل ٹھیک ہوجائیگا۔ کسٹرآئل گھر واپس جاتے وقت کسی پنساری کی دکان50 گرام لے جائیں۔ دال مونگ ثابت پکائیں۔ ایک پیالہ نیم گرم دال میں کسٹر آئل کی شیشی کا تیسرا حصہ ملا کر رات کو پلادیں۔ دوسرا حصہ اسی طرح دال میں دوسری رات اور تیسرا حصہ تیسری رات پلادیں۔ چند دن بادی چیزیں نہ کھلائیں اس کی بیماری ختم ہوجائیگی۔ حکیم صاحب کہنے لگے کہ انشاء اللہ آپ کو دوبارہ آنے کی تکلیف نہ ہوگی۔
ہم نے راستے سے کسٹرآئل لیا اور گھر پہنچ گئے۔ مونگ کی دال میں ایک حصہ کسٹرآئل مریض کو پلایا گیا۔ صبح پاخانہ میں بکری کی مینگنوں کی طرح مواد اندر سے نکلا۔ دوسری رات دینے سے مزید گولیوں کے ہم شکل مواد خارج ہوا۔ تیسرے دن کچھ مواد گولیوں کا اور کچھ عام۔ ہمارا بھتیجا بالکل ٹھیک ہوگیا۔ چند دن پرہیز کروایا اور آج تک دوبارہ قبض نہ ہوئی۔
No comments:
Post a Comment