بتھوا کا ساگ مثانہ کی پتھری کوتوڑتا ہے، استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ پانچ تولے بتھوے کو کوٹ کر پانی دس تولہ ملائیں اور پلائیں۔ انشاء اللہ ہفتہ دو ہفتہ کے اندر آرام ہوگا اور گردہ کا درد فوری بند ہوجاتا ہے یعنی گردہ یا مثانہ کی پتھری وریت کو فوراً خارج کردیتا ہے۔
شلجم ایک عام سبزی ہے جو پکائی بھی جاتی ہے اور کچی حالت میں بھی کھائی جاتی ہے۔ اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے، اسے سادہ حالت یا ہمراہ گوشت پکایا جاتا ہے۔ اس کا اچار بہت لذیز ہوتا ہے۔اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں:۔
1۔ یہ قبض کشا ہے اور معدے سے ریاح کو خارج کرتا ہے۔
2۔ جسم کو طاقتور بناتا ہے اور بدن کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔
3۔ جگر کو طاقت دیتا ہے اور جگر کی پتھری کو توڑتا ہے۔ 4۔خشک کھانسی کو بے حد مفید ہے۔5۔ خون پیدا کرتاہے اور مصفی خون بھی ہے۔6۔ شلجم کا استعمال بصارت کو مضبوط کرتا ہے۔7۔ بھوک بڑھاتا ہے۔8۔ جلدی امراض میں اس کا کھانا مفید ہے۔9۔ درد معدہ والوں کو اس کا شوربہ پلانا انتہائی مفید ہے۔10۔ ضعف جگر، گنٹھیا، ضعف مثانہ اور نقرس میں شلجم بے حد مفیدہے۔ اس کا مسلسل استعمال ان امراض سے نجات دلاتا ہے۔ یہ دوا اور غذا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ 11۔ شلجم کے بیج شلجم سے افعال زیادہ قوی ہیں۔ 12۔ شلجم کے بیج مقوی باہ، ہاضم اور مدر بول ہیں۔ 13۔شلجم کھانے والوں کو کمردرد، درد گردہ اور پشت میں درد نہیں ہوتا۔ 14۔ شلجم کا گرم مصالحہ اور سرکہ کے ہمراہ استعمال بہتر نتائج دیتا ہے۔احتیاط: شلجم بلغم پیدا کرتا ہے مگر نمک لگا کر کھانے سے یہ عارضہ نہیں ہوتا دیگر کچا شلجم نفخ پیدا کرتاہے، لہٰذا اسے گرم مصالحہ کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بتھوا :بتھوا جسے عرف عام میں باتھو بھی کہتے ہیں ایک چھوٹی سی بوٹی ہے، جو خود رو بھی ہوتی ہے اور اس کی کاشت بھی کی جاتی ہے، پتے لمبے ہنس کے پیر کی شکل کے اور پھول زرد ، تخم چھوٹے اور گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں، عام طور پر اس کے پتے سبزی کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
بتھوا گرم و خشک ہے، ملین اور قاتل کرم شکم ہونے کی بناء پر اسے قبض، کرم ، شکم، ورم جگر، استسقاء، یرقان اور عسرالبول میں استعمال کیا جاتا ہے، اس کو استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے پتوں کا جو شاندہ تیار کرکے پلایا جاتا ہے۔ یا پھر بیجوں کا سفوف پانچ سے سات گرام کی مقدار میں تنہا یا جوشاندہ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ اس کا سالن بنا کر بھی کھایا جاتا ہے تاہم بتھوا کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں۔1۔ یہ زود ہضم اور قبض کو دور کرتا ہے۔2۔ حرارت جگر اور گرم بخاروں میں اس کا استعمال خصوصیت سے مفید ہے بشرطیکہ بطور سالن استعمال کیا جائے۔3۔ اگر دن میں چار یا پانچ مرتبہ بتھوے کے پتوں کا رس برص و پھلبہری کے سفید داغوں پر لگایا جائے یاپتوں کو داغوں پر مل دیا جائے اور ساتھ ہی اس کا ساگ بطور سالن روٹی کے ساتھ کھایا جائے تو چالیس روز کے اندر برص کے داغ دور ہوجاتے ہیں اور جلد صاف و شفاف ہوجاتی ہے۔4۔ بتھوا کا ساگ مثانہ کی پتھری کوتوڑتا ہے، استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ پانچ تولے بتھوے کو کوٹ کر پانی دس تولہ ملائیں اور پلائیں۔ انشاء اللہ ہفتہ دو ہفتہ کے اندر آرام ہوگا اور گردہ کا درد فوری بند ہوجاتا ہے یعنی گردہ یا مثانہ کی پتھری وریت کو فوراً خارج کردیتا ہے۔ 5۔ بتھوا کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔6۔ اس کا ساگ کھلاتے رہنے سے بواسیر دور ہوجاتی ہے۔7۔ بتھواکے رس میں مصری ملا کر پینے سے پیشاب کی کمی دور ہوجاتی ہے۔8۔ اس کا ساگ تلی اور صفراوی بیماریوں میں نہایت مفید ہے۔ 9۔ بتھوا کے بیجوں کا ابٹن بناکر استعمال کرنے سے جلد کے مسامات کھل جاتے ہیں اور رنگ نکھر آتا ہے۔10۔ اسے کھانے سے قوت معدہ بحال ہوتی ہے اور بدن میں قوت پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ کسی حد تک جسم میں چستی پید اکرتا ہے۔11۔ اس کا استعمال شدت پیاس کو کم کرنے کے لئے اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ 12۔ اگر پیشاب رک رک کر آئے یا قطرہ قطرہ آئے تو اس کا رس پینے سے یہ مرض جڑ سے ختم ہوجاتا ہے۔ بعض دفعہ پیشاب کے بعد پھر قطرہ آجاتا ہے اور وضو قائم نہیں رہتا۔ ایسی صورت میں اس کا رس پینے سے صحت ہوجاتی ہے۔ 13۔ کھانسی اور سل کے مریض جو صفراوی مزاج والے ہوں اور انہیں گرم اشیاء سے نقصان کا اندیشہ ہو وہ باتھو کا ساگ پکا کر استعمال کریں۔ بے حد فائدہ ہوگا مگر شرط یہ ہے کہ باتھو کے ساگ میں گھی کی جگہ روغن بادام استعمال کریں۔ 14۔ امراض دل میں اس کے سالن کا استعمال انتہائی مفید ہے۔
No comments:
Post a Comment